جمہوریت جب مضبوط ہونے لگتی ہے پیچھے دھکیل دیا جاتا ہے: لیگی رہنما
اسلام آباد (صباح نیوز+آن لائن+آئی این پی) مسلم لیگ نکے رہنما طلال چودھری نے کہا کہ ججز کو بھی پتہ چل گیا ہو گا یہ انصاف کا کیس نہیں بلکہ نوازشریف کو گرانے کا کیس ہے۔ قوم فیصلہ کریگی کہ کون صادق اور امین ہے، کسے سزا ملے گی اور کسے جزا، یہ ہمارے لئے اتنا اہم نہیں۔ وزیر مملکت عابد شیر علی نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد عمران خان پاگل ہو جائیں گے۔ شیخ رشید اپنی منی ٹریل دیدیں، میں استعفیٰ دیدوں گا اور اپنی جائیداد بھی ان کے نام کرا دوں گا۔ دانیال عزیز اور مائزہ حمید نے کہا کہ ملک میں احتساب کے نام پر دوہرا معیار جاری ہے۔ اس کے نام پر ہمیشہ سیاستدانوں کو نشانہ بنایا گیا۔ ان خیالات کا اظہار مسلم لیگ ن کے رہنما¶ں نے سپریم کورٹ کے باہر گفتگو میں کیا۔ اس موقع پر طلال چوہدری نے کہا کہ جمعہ کو سماعت کے دوران کمرہ عدالت میں سیاسی یتیم بھی بیٹھے ہوئے تھے۔ عدالت کے فیصلے کے بعد ان کا یہ آخری سہارا بھی ختم ہو جائے گا۔ ججز بھی سوچتے ہونگے کہ نوازشریف کے وہ سیاسی مخالف جو نہ پٹیشنر ہیں نہ گواہ نہ ان کا کیس سے کوئی تعلق ہے، یہ عدالت میں کیوں جمع ہیں۔ مسلم لیگ (ن) نے عدلیہ کے لئے اپنی جان سے لے کر حکومت تک وار دی تھی۔ نوازشریف کا مقدمہ تو اسی دن ختم ہو گا جس دن دہشت گردی ختم ہو گی سی پیک مکمل ہو گا۔ وزیر مملکت برائے پانی و بجلی عابد شیر علی کا کہنا تھا کہ نواز شریف پاکستان کے منتخب وزیراعظم ہیں، عدالتیں فیصلے آئین، قانون اور شہادتوں کی روشنی میں کرتی ہیں لہٰذا آئین کی روشنی میں فتح نواز شریف کی ہوگی جبکہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد عمران خان نے پاگل ہو جانا ہے تاہم عمران خان کے لئے پاگل خانے میں ایک کمرہ ضرور تیار کروا دیں گے۔ عمران خان کے والد پر چوری کا ٹیکہ لگا ہوا ہے،پیپلزپارٹی کی کرپشن پر باتوں سے سپریم کورٹ کے درودیوار ہل جاتے ہیں۔آئی این پی کے مطابق جمعہ کو سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے دانیال عزیز نے کہاکہ ملک میں احتساب کا دوہرا معیار جاری ہے۔ سندھ میں مقدمات اور گرفتاریاں ہونے کے باوجود آج تک کچھ نہیں ہوا۔ خیبر پی کے میں احتساب کا نعرہ لگانے والوں نے احتساب کمشن کو ہی بند کر دیا۔ جمہوریت جب مضبوط ہونے لگتی ہے تو اس کو پیچھے دھکیل دیا جاتا ہے۔ ماضی میں بھی سازشوں کے تحت جمہوریت کو کمزور رکھا گیا۔ دانیال عزیز نے کہا کہ پانامہ کے نام پر پرانی دستاویزات کو نیا بنا کر پیش کیا جا رہا ہے۔ مسلم لیگ ن کے رہنما اور پنجاب کے وزیر قانون رانا ثناءاللہ نے کہا ہے کہ حکومت سپریم کورٹ کے فیصلے کو تسلیم کرے گی۔ نوازشریف کی 36 سال کی سیاسی زندگی میں کوئی الزام ان پر نہیں لگایا جا سکتا‘ چند لوگ اپنی خواہشات کا بار سپریم کورٹ کے کندھے پر ڈالنا چاہتے ہیں۔ بھٹو اور نوازشریف کا کیس سیاسی ہے۔ فیصلہ حق میں نہیں آیا تو پارٹی عوام کی عدالت میں ضرور جائے گی۔