سپریم کورٹ میں پانامہ کیس کی آخری سماعت ”ڈبہ سارا دن میڈیا پر گھومتا رہے گا“ ”چندہ کے وکیل سے ایسے ہی دلائل کی توقع ہے “
اسلام آباد(محمد صلاح الدین خان) سپریم کورٹ کے تین رکنی خصوصی بنچ میں پانامہ کیس کی سماعت 2گھنٹہ 40منٹس جاری رہی۔سےاست دانوں ، وکلائ، صحافیوں، سیکیوٹی اہلکاروں کی بڑی تعداد کمرہ عدالت میں موجود ہونے کے باعث رش کا بے پناہ عالم تھا، جبکہ گرمی ، حبس،کے باعث ہر شخص تنگ مگر اہم سماعت کے دوران ججز کے ریمارکس اور وکلائ کے دلائل سننے کے لیئے ہماتن گوش نظر آےا۔۔ کمرہ عدالت میں نشستیں کم ہونے کے باعث لوگ سیٹوں کی ہتھیوں پر بیٹھے رہے۔۔نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث اور بچوں کے وکیل سلمان اکرم راجانے ٹرسٹ ڈیڈ کی ہفتہ کو نوٹری پبلک سے تصدیق کرانے کے معاملے پرججز کی نشاندہی پر والیم نمبر10کے متعلقہ حصوں کا جائزہ لےا اور مطمین ہوگئے ، جبکہ ججز نے بھی کہا کہ ہم بھی ٹرسٹ ڈیڈ کی تصدیق کے معاملے کو دیکھ لیں گے،حکومتی وکلائ نے درخواست دائر کرنے کے باوجود والیم ٹین اوپن کرنے کی استدعا نہیں کی ، ایم ایل اے بارے پیش رفت کا بھی جائزہ لےا۔۔اسحاق ڈار کے وکیل طارق حسن نے کہا کہ انہوں نے دو پٹیشن دائر کی ہیں،انہوں نے کوئی خاص دلائل نہ دیئے بس ججز اور ان کے درمےان مسکراتے ہوئے مکالمے بازی ہوتی رہی ایک موقع پرجسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ جب آپ سے ثبوت مانگتے آپ دیتے نہ تھے ایف بی آر کا موقف تھا کہ ریکارڈ نہیں مل رہا جبکہ اب 34سال کا ریکارڈ ڈبہ میں ڈال کر لے آئے ہیں کےا یہ ڈبہ میڈےا کو دکھانے کیلئے لائے ہیں اندر سے یہ خالی لگتا ہے اب یہ ڈبہ سارا دن میڈےا پر گھومتا رہے گا۔ جبکہ شیخ رشید نے کہا کہ یہ مسجد کا چندہ باکس لگتا ہے میں نے بھی اس میں چندہ ڈال دےا ہے۔ طارق حسن ایڈووکیٹ نے جواب دےا کہ ایویڈنس کے ڈبے تو جے آئی ٹی بھی لائی تھی اور وہ بھی میڈےا پر گھومتے رہے تھے۔۔شیخ رشید کی جانب سے جے آئی ٹی کے ممبران کی تعریف اورانہیں تحفظ فراہم کرنے کی استدعا کی گئی۔۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل رانا وقار نے بھی کیس کے فریقین کے بھی انسانی حقوق کے تحفظ کی استدعا کی۔۔عدالت نے فریقین کو یقین دلاےا کہ نااہلی کے معاملے پر ثبوت، شواہد، جے آئی ٹی رپورٹ، حالات و واقعات کا باریک بینی سے جائزہ لیکر فیصلہ کےا جائے گا،اگر کیس ٹرائل کا فیصلہ ہوا تو وہ ”شفاف ٹرائل“ ہوگا۔۔ جماعت اسلامی کے وکیل توفیق آصف کے غیر متعلقہ اور غیر موثر دلائل، وزیراعظم کے بزنس اور نوکری کرنے کی حمایت پر کمرہ عدالت میں قہقہے، وکیل کی عدالت سے شکایت کہ میڈےا مجھ پر ہنستا ہے عدالت بھی میری بات نہیں سنتی ، کمرہ عدالت میں کسی نے کہا کہ چندہ کے وکیل سے ایسے ہی دلائل کی توقع ہے ،جسٹس عظمت سعید نے سرزنش کی مخالف دلائل دے کر اب کیس کا بیڑا غرق نہ کریں آپ خود ہنسی اڑانے والے کام کرتے ہیں، اگر آپ دلائل نہ دیتے تو وہ زےادہ بہتر تھا۔۔ پانامہ کی اہمیت سماعت کے باعث سیکیورٹی کے غیر معمولی انتظامات ، اضافی نفری ، کمانڈو، فرنٹییر کور کے جوان، موجود تھے جبکہ دوران سماعت ایس ایس پی مسلسل کمرہ عدالت میں موجود رہے۔۔ ججزپانامہ کیس کا فیصلہ محفوظ کرنے کے بعد 12:10 پر کمرہ عدالت سے نکل گئے۔
سپریم کورٹ/ ڈبہ