پاکستان اور افغانستان کیلئے قائم مقام امریکی نمائندہ کی تقرری
اسلام آباد(سہیل عبدالناصر)پاکستان اور افغانستان کیلئے امریکہ کی قائم مقام نمائندہ کی تقرری، واشنگٹن اور اسلام آباد کے درمیان افغانستان کے حوالہ سے نہایت کمزور رابطہ ہے جو مستقل قریب میں ٹوٹ بھی سکتا ہے جب ٹرمپ انتظامیہ نئی افغان پالیسی کے خدوخال کا اعلان کرے گی۔ وفاقی دارالحکومت کے سفارتی ذرائع کے مطابق پاکستان و افغانستان کیلئے اگر ایک سینئر سفارتکاری کی نئے نمائندہ کے طور پر تقرری کی جاتی تو یہ واشنگٹن کی طرف سے ایک واضح پیغام ہوتا کہ ٹرمپ انتظامیہ افغان مسئلہ کے مﺅثر حل اور اس میں پاکستان کے کردار کی قائل ہے لیکن محکمہ خارجہ کی الیس جی ویلز جیسی جونیئر افسر کو قائم مقام نمائندہ بنانے کا اقدام کا صرف یہ نتیجہ نکلا ہے کہ پاکستان و افغانستان کیلئے امریکی نمائندہ کا دفتر مکمل طور ختم نہیں کیا جا رہا لیکن ایک جونئیر اور قائم مقام نمائندہ کی تقرری سے یہ دفتر اب بھرپور انداز میں کام بھی نہیں کرے گا۔ الیس جی ویلز کی بنیادی قابلیت یہ ہے کہ امریکی محکمہ خارجہ کے جنوب ایشیائی ڈیسک کی ایسی افسر ہیں جو پولیٹکل افسر کے طور پر نوے کی دھائی میں اسلام آباد کے امریکی سفارتخانہ میں فرائض سرانجام دے چکی ہیں۔ اسی حیثیت میں وہ نئی دہلی میں بھی کام کر چکی ہیں۔ اردو اور ہندی زبانین جانتی ہیں۔ روسی زبان روانی سے بولتی ہیں اور عربی زبان بھی جانتی ہیں۔ امریکی قائم مقام نمائندہ برائے افغانستان کی حیثیت سے روسی زبان میں مہارت اور عربی و اردو سے شناسائی یقیناً کارآمد ثابت ہو گی۔ امریکی قائم مقام نمائندے کی حیثیت سے اگست کے پہلے ہفتہ میں ان کا دورہ متوقع ہے۔
قائم مقام/ نمائندہ