جمعیت اہلحدیث، جے یو آئی (ف) مجلس عمل کی بحالی پر متفق، غفور حیدری آج سراج الحق سے ملیں گے
لاہور (خصوصی نامہ نگار) مرکزی جمعیت اہل حدیث پاکستان اور جمعیت علمائے اسلام (ف) کے درمیان ایم ایم اے کی بحالی پر اصولی طور اتفاق ہوگیا ہے۔ دونوں جماعتوں کے رہنماﺅں نے ملک کے دینی تشخص کو بچانے کے لئے سیکولر قوتوں کا ملکر مقابلہ کرنے کا عزم کیا ہے۔ جمعیت علمائے اسلام (ف) کے جنرل سیکرٹری سینیٹر عبدالغفور حیدری مولانا امجد خان سمیت وفد کے ہمراہ مرکزی جمعیت اہل حدیث کے مرکز 106 راوی روڈ پہنچے جہاں،سینیٹر پروفیسر ساجد میر نے ڈاکٹر حافظ عبدالکریم ایم این اے اور مولانا علی محمد ابوتراب کے ہمراہ ان کا استقبال کیا۔ 2 گھنٹے کی ملاقات اور مشاورت کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس کی گئی ۔ پروفیسر ساجد میر نے مولانا عبدالغفور حیدری کی طرف سے دینی جماعتوں کے اتحاد کی کوششوں کا خیرمقدم کیا اور انہیں یقین دلایا کہ ہم ملک میں دینی تشخص اور احیائے اسلام کی کوششوں کے تحت اس اتحاد کا ساتھ دیں گے۔ وہ متحدہ مجلس عمل کی شکل میں ہو یا کسی اور نام پر، ہماری جدوجہد پہلے ہی ملک میں قرآن وسنت کی بالادستی اور دینی اقدار کے تحفظ کیلئے ہے تاہم اس کیلئے سرکردہ اور بڑی جماعتوں کی ترجیح قائم رہنی چاہئے۔ پروفیسر ساجد میر نے کہا کہ دینی جماعتوں کے اتحاد کا پانامہ کیس سے کوئی تعلق نہیں ہے۔مولانا عبدالغفور حیدری نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو سیکولر بنانے کی کوشش ہورہی ہے ہم اسکے آگے بندباندھنا چاہتے ہیں۔ بہت جلد قوم دینی جماعتوں کے اتحادکی خوشخبری سنے گی۔ مشترکہ اجلاس میں، ڈاکٹر حافظ عبدالکریم ایم این اے، مولانا علی محمد ابوتراب، حاجی عبدالرزاق، مولانا امجد خاں، علامہ محمد شفیق خاں پسروری، مولانا نعیم بٹ، ڈاکٹر عبدالغفور راشد، مولانا عبدالباسط شیخوپوری، مولانا یاسین ظفر، مولانا یوسف انور، ڈاکٹر ذاکر شاہ، ملک محمد سلیمان، و دیگر موجود تھے۔ قبل ازیں جمعیت علما پاکستان کے مرکزی صدر پیر اعجاز احمد ہاشمی سے ڈپٹی چیرمین سینیٹ مولانا عبدالغفور حیدری کی سربراہی میں جمعیت علما اسلام کے اعلیٰ سطحی وفد نے ملاقات میں موجودہ سیاسی صورت حال،اور مذہبی جماعتوں کے اتحاد متحدہ مجلس عمل کی بحالی کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا۔ دونوں رہنماوںمیں اتفاق پایا گیا کہ پاکستان کو اسلامی فلاحی ریاست بنانے کے لئے نظام مصطفی کا نفاذ ضروری ہے۔ ملاقات کے بعد میڈیا بریفنگ میںپیر اعجاز ہاشمی نے وفد کی آمد کو خوش آئند قراردیتے ہوئے کہا کہ ایم ایم اے کی بحالی سے مذہبی قوتوں کا ووٹ بینک یکجا ہوگا، اس کے لئے متحدہ مجلس عمل کی تمام رکن جماعتوں کو خلوص نیت کے ساتھ کوشش کرنی چاہیے ۔جس کے لئے ضروری ہے کہ جے یو آئی وفاقی اور جماعت اسلامی خیبر پختونخواہ حکومت سے علیحدہ ہوکر اپنی غیرجانبدارانہ سیاسی حیثیت اختیار کریں۔
مجلس عمل/ بحالی