سپاٹ فکسنگ : پی سی بی کا غیر ملکی ایجنسی کے ثبوتوں پر کھلاڑیوں سے تفتیش کا فیصلہ
لاہور (حافظ محمد عمران/ نمائندہ سپورٹس) پاکستان سپر لیگ سپاٹ فکسنگ میں شرجیل خان اور خالد لطیف کے کیس کا فیصلہ اگست کے پہلے ہفتے میں سنا دیا جائیگا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ اس کیس سے منسلک دیگر اطلاعات پر فورا کوئی کارروائی کرنے کے بجائے پی ایس ایل میں ہونیوالی سپاٹ فکسنگ کو منطقی انجام تک پہنچانا چاہتا ہے۔ گذشہ دنوں میڈیا میں بنگلہ دیش پریمئیر لیگ کے دوران بھی کچھ پاکستانی کھلاڑیوں کی مشکوک سرگرمیوں میں ملوث ہونیکی اطلاعات سامنے آئی تھیں اس پیشرفت کو پاکستان سپر لیگ کیساتھ جوڑا جا رہا تھا تاہم کرکٹ بورڈ کے مصدقہ ذرائع کیمطابق اس تفتیش کا دائرہ کار بنگلہ دیش پریمئیر لیگ تک بڑھانے اور مزید کھلاڑیوں سے تفتیش کا آپشن ہمیشہ کھلا رہیگا تاہم پہلے پی ایس ایل فکسنگ کیس کے مرکزی کرداروں کے حوالے سے کیس کا فیصلہ ہونا زیادہ اہم ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے پاکستان کرکٹ بورڈ نے بنگلہ دیش پریمئیر لیگ کے دوران پاکستانی کھلاڑیوں کے حوالے سے غیر ملکی تفتیشی ایجنسی کی جانب سے پیش کیے جانیوالے ثبوتوں کو زیادہ اہمی نہیں دی۔ ذرائع کا کہنا ہے کرکٹ بورڈ کی توجہ پی ایس ایل فکسنگ کیس پر ہے اس کی کارروائی کو جلد نمٹانے اور کیس کو الجھنے سے بچانے کے لیے فوری طور پر غیر ملکی تفتیشی ایجنسی کے ثبوتوں پر کوئی کارروائی نہیں کی جا رہی تاہم ان شواہد کی روشنی میں کھلاڑیوں سے تفتیش ضرور کی جائیگی۔ سپاٹ فکسنگ کیس میں کھلاڑیوں کے وکلا نے سماعت کے دوران مختلف حوالوں سے کرکٹ بورڈ کے اقدامات اور طریقہ کار کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ خالد لطیف کے وکیل نے تو کرکٹ بورڈ پر سنگین الزامات بھی عائد کیے اس دوران خالد لطیف کے وکیل نے لاہور ہائیکورٹ سے بھی رجوع کیا تاہم انہیں وہاں سے بھیبکوئی ریلیف نہیں ملا۔ پاکستان کرکٹ بورڈ فاسٹ باولر محمد عرفان اور آل راونڈر محمد نواز کو ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر سزا سنا چکا ہے۔ ٹیسٹ کرکٹر عمر امین بھی کھلاڑیوں کے خلاف گواہ کے طور پر پیش ہو چکے ہیں چند سابق کرکٹرز نے بھی اس کیس میں اپنی ماہرانہ رائے دی ہے۔