سپریم کورٹ نے فوجی عدالت سے قتل کے مجرم کی سزائے موت معطل کر دی
اسلام آباد( نمائندہ نوائے وقت ) سپریم کورٹ نے فوجی عدالت سے سزائے موت کے مجرم کی سزا معطل کرتے ہوئے فریقین کو نوٹس جاری کر دئیے۔پیر کو جسٹس اعجاز افضل خان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ملزم محمد اکبر پر 2009 میں دو فوجی اہلکاروں کے قتل کا الزام تھا اور ملزم کی گرفتاری کے وقت 5 کلو بارودی مواد بھی برآمد کرنے کا دعوی کیا گیا تھا۔بعد ازاں محمد اکبر کے خلاف فوجی عدالت میں ٹرائل کیا گیا اور عدالت نے ملزم کو سزائے موت دینے کا حکم سنایا۔جس کے بعد ملزم نے پشاور ہائی کورٹ میں سزائے موت کے خلاف اپیل دائر کی تھی جسے مسترد کردیا گیا۔ملزم کے وکیل کی جانب سے حال ہی میں سپریم کورٹ میں سزائے موت کے خلاف دائر کی گئی۔ درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ فوجی عدالت نے قانونی تقاضوں کو ملحوظ خاطر نہیں رکھا۔انہوں نے عدالت کو بتایا کہ ٹرائل کے دوران ملزم کو صفائی کا موقع بھی فراہم نہیں کیا گیا۔جس پر عدالت عظمی نے فوجی عدالت کا حکم معطل کرتے ہوئے ملزم کی سزائے موت پر عمل درآمد روک دیا۔عدالت نے ملزم کی جانب سے فریق بنائے گئے اداروں سے جواب طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دی۔