• news

سپریم کورٹ پانامہ کیس کا فیصلہ جلد سنائے: عمران خان‘ سراج الحق‘ ڈکٹیٹ نہ کریں: خورشید شاہ

اسلام آباد+ لاہور (اپنے سٹاف رپورٹر سے+ نوائے وقت رپورٹ+ ایجنسیاں+ خصوصی نامہ نگار) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا کہ سپریم کورٹ سے ہماری یہ اپیل ہے کہ پانامہ لیکس کیس کا جلد فیصلہ سنایا جائے کیونکہ ملک اس وقت رکا ہوا ہے‘ ملک میں حالات کشیدہ ہیں‘ معیشت تباہ ہو رہی ہے۔ پریس کانفرنس کے دوران عمران خان نے کہاکہ مجھے پتہ ہے ججز پر بہت پریشر ہو گا۔ ایفی ڈرین میں پکڑے جانیوالے شخص نے مجھ پر کیس کر دیا، اگر میں نااہل ہوا تو یہ بہت چھوٹی قیمت ہوگی۔ پی ٹی آئی چیئرمین نے مزید کہا کہ سانحہ لاہور کے بعد بھی وزیراعظم مالدیپ چلے گئے، کئی ممالک نے نوازشریف کو دعوت دے کر کینسل کردی کہ ان پر کریمنل تحقیقات ہورہی ہیں۔ ان کا کہناتھاکہ دونوں بھائی معصوم اور مظلوم شکل بناکر ساری قوم کو 30 سال سے بیوقوف بنا رہے ہیں جبکہ ساری حکومت وزیراعظم کی کرپشن بچانے میں لگی ہے، یہ قوم کو پاگل سمجھتے ہیں۔ کوئی بھی سیدھے راستے پر آ جائے تو اس کی حمایت کرنی چاہئے، پی پی فرینڈلی اپوزیشن کی راہ سے ہٹ گئی ہے، اس وقت خورشیدشاہ اچھا کام کررہے ہیں۔ عمران خان نے کہا کہ دنیا کا نمبر ون آل رائونڈر 11 سال کرکٹ کھیلنے کے بعد لندن 60 لاکھ کا فلیٹ لیتا ہے اور صرف میں نہیں میرے ساتھ کھیلنے والے ساری پاکستانی کرکٹرز کے انگلینڈ میں فلیٹ تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ میرے باہر سے پیسے لانے میں کیا غیر قانونی تھا؟ میری منی ٹریل کے بارے میں شک نہیں ہونا چاہیے میں نے ساری چیزیں دے دیں جبکہ حکمرانوں نے ابھی تک ایک بینکنگ ٹرانزکشن نہیں دی اور جو بھی دستاویزات دی وہ فراڈ نکلی۔ مجھے منوانے کے لئے یہ لوگ ایک آدمی کو 2ارب دے رہے تھے تو سوچیں ججز پر کتنا پریشر ہوگا، یہ اب جہانگیر ترین کا کیس سامنے لے آئے ہیں۔ ارسطو بنا ہوا ان کا ایک وزیر بڑی معتبر باتیں کرتا ہے ،وہ بھی سعودی عرب کا اقامہ لے کر پکڑا گیا، اب ن لیگ میں شاید ہی کوئی شخص ہے جو ایک نمبر ہو، یہ سارے قوم کے مجرم ہیں ، یہ واقعی گاڈ فادر ہیں۔ انہوں نے کہاکہ لاہور کا اتنا بڑا حادثہ ہوا اور وزیراعظم مالدیپ چلے گئے۔ ملک کو اس وقت چیف ایگزیکٹو کی ضرورت ہے وہ ہے ہی نہیں۔ کئی ملکوں نے وزیراعظم کو دعوت دے کر منسوخ کر دی کہ ان پر کریمنل تحقیقات ہو رہی ہے۔ لوگوں کو خریدنے کیلئے سرکاری پیسہ استعمال ہو رہا ہے۔ بجائے اپنی صفائی پیش کرنے کے کہا جا رہا ہے کہ ملک میں باقی سب کرپٹ ہیں۔ اسحاق ڈار کے دبئی میں ڈیڑھ ڈیڑھ ارب روپے کے گھر ہیں۔ میں نے فلیٹ سے متعلق بنکنگ ٹرانزیکشنز دکھا دیں۔ فلیٹ لینے کی منی ٹریل جو ناممکن تھی وہ بھی عدالت میں دکھا دی۔ انہوں نے جو دستاویزات دیں وہ فراڈ نکلیں۔ ان کے وزیر اقامے لئے پھرتے ہیں۔ ایک مولانا بھی دین کو استعمال کرتے ہیں۔ ان کا وزیر دفاع کسی اور ملک کا اقامہ لے کر بیٹھا ہوا۔ وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری کا پنڈی میں پلازہ بن رہا ہے۔ علاوہ ازیں تحریک انصاف آزاد کشمیر کے جنرل سیکرٹری و ممبر قانون ساز اسمبلی غلام محی الدین دیوان نے نتھیا گلی میں عمران خان سے ملاقات کی۔ اس موقع پر تحریک انصاف کے چیئرمین نے کہاکہ حکمرانوں کی چوری پکڑی جا چکی ہے‘ پانامہ چور حکمرانوں سے قوم کی جلد جان چھوٹنے والی ہے۔ پانامہ کیس کے فیصے کا قوم کو شدت سے انتظار ہے۔ انہوں نے کہاکہ کشمیری عوام جدوجہد آزادی کی تحریک میں اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر رہے ہیں‘ شہدا کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائے گی۔ تحریک انصاف کشمیریوں کی اخلاقی و سیاسی حمایت جاری رکھے گی۔ دوسری طرف قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ عمران خان سپریم کورٹ کو ڈکٹیٹ نہ کریں‘ اگر سپریم کورٹ ایک شخص کو نااہل رار دے اور دوسرے کو نااہل قرار نہ دے تو یہ بھی درست نہیں۔ میڈیا سے گفتگو میں خورشید شاہ نے کہاکہ پٹرولیم مصنوعات کی قلت حکومت کی ناکامی ہے کیا اب ہم سائیلوں پر گھومیں یا عوام گدھا گاڑیاں استعمال کریں۔ انہوں نے کہاکہ کسی بھی فرد کو اختیار نہیں کہ عدالت کو بتائے کہ اسے کیا کرنا ہے۔ اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ ملک میں پٹرول بحران حکومت کی نااہلی ہے‘ عوام کچھ دن سائیکل پر گزارہ کریں ہو سکتا ہے میں بھی کل سائیکل پر ہی آئوں۔ خورشید شاہ نے انکشاف کیا ہے کہ نوازشریف 14 اگست تک وزیراعظم نہیں رہیں گے، (ن) لیگ کا کوئی دشمن نہیں یہ اپنے دشمن خود ہیں، وزیراعظم کے خلاف کریمنل پروسیڈنگز ہوں گی، میاں صاحب ضدی آدمی ہیں اڑ جاتے ہیں اور پھر نقصان اٹھاتے ہیں ، پی ٹی آئی چوہدری نثار کو وزیراعظم دیکھنا چاہتی ہے ،پانامہ کیس زیادہ دیر نہیں چلے گا امید ہے آئندہ ہفتے تک فیصلہ آجائے گا۔ پاناما کیس زیادہ دیر نہیں چلے گا، امید ہے آئندہ ہفتے تک اس کیس کا فیصلہ آجائے گا، میں نہیں سمجھتا نوازشریف 14 اگست کو بطور وزیراعظم پرچم کشائی کر سکیں گے۔ نوازشریف خوش قسمت ہیں جو تیسیر بار وزیراعظم ہیں۔ عمران خان سے میرا کوئی رابطہ نہیں ہوا، یہ لوگ جس شاخ پر بیٹھے ہوئے ہیں اسی کو کاٹنے میں مصروف ہیں ، ہم پانامہ کیس کی ٹرافی لینے سپریم کورٹ نہیں گئے بلکہ شیخ رشید کے کہنے پر سپریم کورٹ گئے ہیں۔علاوہ ازیں امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے بھی سپریم کورٹ سے مطالبہ کیاہے کہ پانامہ کیس کا فیصلہ جلد سنایا جائے اور کرپشن کے خاتمہ کا ایک نظام بنایا جائے تاکہ وزیراعظم کے بعد پانامہ لیکس کے دیگر 450 کرداروں کو احتساب کے کٹہرے میں لایا جاسکے۔ پانامہ دبئی اور لندن لیکس سمیت بنکوں سے اربوں روپے کے قرضے لے کر ڈکار نے والوں کی لسٹیں بنکوں کے پاس ہیں، سب کو عدالت میں طلب کیا اور ان سے لوٹی گئی قومی دولت کی ایک ایک پائی وصول کی جائے ۔ این آر او کی بہتی گنگا میں ہاتھ دھونے والوں کو بھی پکڑا جائے۔ ملک کی بقا اور سلامتی اسی میں ہے کہ جس نے بھی عوام کے خون پسینے کی کمائی سے عشرت کدے تعمیر کیے ہیں، ان سے کوئی رعایت نہ برتی جائے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منصورہ میں ہونے والی پانچ روزہ تربیت گاہ کے آخری سیشن سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ تربیت گاہ سے حافظ محمد ادریس نے بھی خطاب کیا۔ اس موقع پر سید لطیف الرحمن شاہ بھی موجود تھے۔ سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ پاکستان پر آئی ایم ایف اور ورلڈ بنک سمیت 73 ارب ڈالر کے بیرونی قرضے ہیں جبکہ وزیر خزانہ کے اسمبلی فلور پر دیئے گئے بیان کے مطابق پاکستان کا 200 ارب ڈالر سے زائد سرمایہ بیرونی بنکوں میں پڑاہے۔ چیئرمین نیب نے خود تسلیم کیاہے کہ ملک میں روزانہ بارہ ارب روپے کی کرپشن ہورہی ہے۔ سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ پانامہ کیس کے فیصلے میں تاخیر سے کاروبار مملکت رکا ہوا ہے اور پوری قوم بے چینی اور انتشار کی کیفیت میں مبتلاہے۔ ہر فرد چاہتاہے کہ کیس کا فیصلہ جلد از جلد سامنے آئے تاکہ وہ ظلم و جبر کے بتوں کو ٹوٹتا ہوا اپنی آنکھوں سے دیکھ سکیں۔ سپریم کورٹ نے تسلیم کیا کہ وزیراعظم اور ان کا خاندان منی ٹریل دینے میں ناکام رہا ہے۔ اسی طرح اسحق ڈار اور خواجہ آصف کے اقامے سامنے آنے پر ثابت ہوگیا ہے کہ حکومتی چھکڑے میں موجود سارے تربوز کانے ہیں۔

ای پیپر-دی نیشن