اسرائیل سے تعاون مسجد اقصی پر پابندیوں کے مکمل خاتمے سے مشروط ہے :فلسطینی صدر
نیو یارک/مقبوضہ بیت المقدس / اسلام آباد /رملہ /قاہرہ /غزہ( اے ایف پی+ایجنسیاں+نوائے وقت رپورٹ)فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس نے باور کرایا ہے کہ اسرائیل کے ساتھ سکیورٹی تعاون اسی صورت میں بحال ہوسکتا ہے بشرطیکہ اسرائیل مسجد اقصیٰ پر 14 جولائی کے بعد عائد کردہ تمام پابندیوں اور ناپسندیدہ اقدامات ختم کرے ورنہ تل ابیب کے ساتھ سکیورٹی کے شعبے میں تعاون نہیں کیا جائے گا۔ عرب ٹی وی کے مطابق مقبوضہ مغربی کنارے کے وسطی شہر رملہ میں فلسطینی اتھارٹی کے ہیڈ کواٹرز میں ایک اعلیٰ سطحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صدر محمود عباس نے واضح کیا کہ اسرائیل کے ساتھ ایک ہی شرط پر سکیورٹی تعلقات بحال ہوسکتے ہیں کہ وہ 14 جولائی کے بعد قبلہ اول میں فلسطینیوں کے داخلے پرعائد کردہ تمام پابندیوں اور حرم قدسی کے اسٹیٹس کو کی تبدیلی کے تمام اقدامات کو واپس لیں۔صدر محمود عباس نے کہا کہ اسرائیل نے حرم قدسی اور قبلہ اول کے حوالے سے جو بھی اقدامات کئے ہیں وہ ناقابل قبول ہیں اورانہیں فوری طور پر ختم ہونا چاہیے۔ جب بیت المقدس میں حالات مکمل طورپرمعمول پرآئیں تو ہمارے اور اسرائیل کے درمیان معمول کے مطابق سکیورٹی تعلقات بحال ہوجائیں گے۔خیال رہے کہ گذشتہ جمعہ کو صدر محمود عباس نے اسرائیل کے ساتھ مسجد اقصیٰ میں فلسطینیوں کے داخلے پر پابندیوں کی وجہ سے تعلقات منجمد کردیئے تھے۔صدر محمود عباس کا کہنا تھا کہ اسرائیل کے ساتھ سکیورٹی تعاون منجمد کرنے کے ہمارے فیصلے کا پس منظر حرم قدسی اور مسجد اقصیٰ پر اسرائیلی پابندیاں ہیں۔ ہم اپنے اس فیصلے پرقائم ہیں۔ ایسا کرنا مقدسات کے دفاع کے لیے ناگزیر تھا۔ ہم مزید سوچ بچار کررہے ہیں کہ ہمیں آئندہ کے لیے کیا لائحہ عمل اختیار کرنا ہے۔فلسطینی اتھارٹی کا ایک اہم اجلاس جلد ہو رہا ہے جس میں مسجد اقصیٰ پر عاید کردہ اسرائیلی پابندیوں اور بیت المقدس میں پیدا کشیدگی پر غور کیا جائے گا۔گذشتہ روز اسرائیل نے مسجد اقصیٰ کے باہر نصب کردہ میٹل ڈی ٹیکٹر ہٹا کر ان کی جگہ سمارٹ کیمرے نصب کرنا شروع کیے تھے تاہم فلسطینی شہریوں نے اسرائیل کے تمام حربوں کومسترد کردیا ہے۔گذشتہ روز بھی سینکڑوں فلسطینی مسجد اقصیٰ کے باب الاسباط کے باہر موجود رہے۔ جہاں ان کی اسرائیلی فورسز کے ساتھ جھڑپیں بھی ہوئیں۔ فلسطینیوں نے باب الاسباط ہی میں نمازیں ادا کیں۔ انہوں نے اسرائیلی انتظامیہ کی طرف سے سکیورٹی کی آڑ میں مسجد اقصیٰ میں خفیہ کیمرے نصب کرنے کو بھی مسترد کردیا۔دریں اثنا فلسطینی رہنما نے کہا کہ یہ ضروری ہے تا کہ مقبوضہ بیت المقدس میں حالات معمول پر آ جائیں اور ہم دو طرفہ تعلقات کے تعلق اپنے کام کو از سر نو جاری کر سکیں۔ انہوں نے کہا کہ جب تک متنازع سکیورٹی نظام رہے گا تب تک اسرائیل سے حکومت سے رابطے منجمد رہیں گے۔ وقف نے بھی کہا کہ مسلمان اس جگہ عبادت کا بائیکاٹ جاری رکھیں گے اور اس مقام کے باہر گلیوں میں عبادت کریں گے۔اقوام متحدہ میں فلسطینی سفیر ریاض منصور نے مقبوضہ بیت المقدس میں مسجد الاقصی کے احاطے میں اسرائیل کے تمام سیکیورٹی اقدامات کے خاتمے کا مطالبہ کیا ہے جبکہ مظاہرین نے بدھ کوبھی قبلہ اول کے باہر نماز ادا کی۔فلسطین اور اسرائیل میں مسجد اقصی کے باہر سکیورٹی اقدامات پر کشیدگی برقرار ہے۔ فلسطینیوں نے احتجاجاً گزشتہ روز نماز مسجد کے باہر ادا کی۔ اسرائیل نے مسجد الاقصی کے داخلی دروازوں پر نصب کی گئی بعض سکیورٹی رکاوٹیں ہٹا دی ہیں۔ ریاض منصور نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں مشرق وسطی کی صورت حال پر بحث کے دوران کہا ہے کہ فوری طور پر کشیدگی کا خاتمہ کیا جائے۔انہوں نے کہا مسجد الاقصٰی کی سابقہ تاریخی حیثیت بحال کرنے کے لیے تمام کوششیں بروئے کار لانے پر زوردیا ہے۔انہوں نے کہا کہ مسجد الاقصی کی تاریخی حیثیت کی خلاف ورزی کرتے ہوئے سکیورٹی اقدامات کیے گئے ہیں۔پاکستان نے کہا ہے کہ مسجد اقصیٰ کی بندش اور مسلمانوں کو مذہبی فرائض کی ادائیگی سے روکنے پر تحفظات ہیں۔ فلسطینیوں کے خلاف جاری اقدامات بند کئے جائیں۔پاکستان نے دارلحکومت القدس کے ساتھ آزاد خودمختار فلسطینی ریاست کے قیام میں تعاون کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔ترجمان دفتر خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ فلسطینی مظاہرین پر اسرائیلی انتظامیہ کے ظلم و تشدد پر تحفظات ہیں اور یہ اقدامات عالمی انسانی حقوق اور اقدار کے منافی ہیں۔ترجمان نے مزید کہا کہ حکومت پاکستان فلسطینیوں کے ساتھ کھڑی ہے۔وائٹ ہائوس نے اسرائیل کی جانب سے قبلہ اول کے گرد لگانے کیلئے ڈی ٹیکٹر ہٹانے کے فیصلے کا خیر مقدمہ کرتے ہوئے اسے صہیونی حکومت کا کشیدگی ختم کرنے کیلئے اہم اقدام قرار دیا ہے،۔مصر کی سب سے بڑی دینی درس گاہ جامعہ الازھر نے بیت المقدس اور مسجد اقصی میں فلسطینیوں پر اسرائیلی ریاست کی عائد کردہ پابندیوں کی مذمت کرتے ہوئے انہیں مکمل باطل قرار دیا ہے۔ جامعہ الازھر کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں اسرائیلی پولیس کی طرف سے مسجد اقصی میں نمازیوں کو روکنا اور فلسطینیوں کی مذہبی آزادیوں پر قدغنیں لگانے کے ساتھ فلسطین کے مقدس مقامات کی بے حرمتی کرنا مذہبی اشتعال انگیزی ہے۔ فبیان میں کہا گیا ہے کہ صہیونی ریاست کی طرف سے فلسطینی شہریوں کو ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت قبلہ اول میں داخل ہونے اور عبادت سے روکا جا رہا ہے۔ فلسطین کے مقبوضہ بیت المقدس میں اسرائیلی فوج کی طرف سے مسجد اقصیٰ میں فلسطینیوں کے داخلے پر پابندیوں کے ساتھ ساتھ یہودی آباد کاروں کو مقدس مقام کی بے حرمتی کی کھلی چھٹی دی گئی ہے۔ گزشتہ روز150یہودی آباد کار اسرائیلی فوج اور پولیس کی فول پروف سکیورٹی میں مسجد میں داخل ہوئے اور قبلہ اول میں گھس کر نام نہاد مذہبی رسومات کی ادائی کی آڑ میں مقدس مقام کی بے حرمتی کی۔دریں اثناء فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی میں حماس کے عسکری ونگ عزالدین اقسام شہید بریگیڈ کے ایک کارکن دوران تربیت ایک حادثے میں شہید ہو گئے ،21سالہ محمد احمد الشرافی قابض صہیونی فوج کی طرف سے فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے میں فلسطینی شہریوں کی جاسوسی کا سلسلہ جاری ہے۔ گزشتہ روز غرب اردن کے شمالی شہر سلفیت میں قابض فوج نے جدید ترین کیمروں اور ٹیکنالوجی سے لیس غباروں کی مدد سے جاسوسی کی۔ عرب وزرائے خارجہ کا ہنگامی اجلاس آج جمعرات کو قاہرہ میں ہو گا۔ مسجد اقصیٰ اور بیت المقدس کی صورتحال پر غور کیا جائیگا۔ سربراہی موجودہ صدر الجزائر کے وزیر خارجہ کرینگے۔ ادھر ترک صدر نے کہا مسجد اقصیٰ کے سامنے سے رکاوٹیں‘ میٹل ڈیٹیکٹر ہٹانا کافی نہیں۔