افغانستان :طالبان کا بیس پر حملہ 40 فوجی ہلاک :جوابی کاروائی , 80 جنگجو مارے گئے
کابل (بی بی سی+ اے ایف پی+ نیوز ایجنسیاں) قندھار کے جنوبی شہر میں طالبان کے فوجی اڈے پر حملے میں40 افغان فوجی مارے اور 30 زخمی ہو گئے۔ لڑائی کئی گھنٹے جاری رہی۔ بھاری اسلحہ استعمال کیا گیا۔ وزارتِ دفاع کے ایک ترجمان کا کہنا ہے کہ علاقے میں شدید لڑائی جاری اور اضافی کمک طلب کر لی ہے۔ طالبان کا کہنا ہے خاکریز ضلع میں واقع اس فوجی اڈے پر اب ان کا کنٹرول ہے۔ ا افغان وزارتِ دفاع کے ترجمان دولت وزیری نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا شدت پسندوں نے قندھار کے ضلعہ کرزلی میں فوجی اڈے کو گذشتہ رات نشانہ بنایا، افغان فوجیوں نے 'بہادری سے اس حملے کی مزاحمت' کی اور اس کے نتیجے میں 80 سے زیادہ شدت پسندوں کو ہلاک کر دیا۔' رہائشیوں نے بتایا سینکڑوں طالبان نے فوجی اڈے پر متعدد اطراف سے حملہ کیا۔ افغانستان کے حالات پر نظر رکھنے والی امریکی تنظیم سیگار کے مطابق 2016 میں افغانستان کی سکیورٹی افواج کی ہلاکتوں میں 35 فیصد اضافہ ہوا اور اس دوران 6,800 سپاہی اور پولیس اہلکار ہلاک ہوئے۔ شدت پسندوں نے 2017 میں سکیورٹی افواج کے خلاف مزید کارروائیاں کیں۔ آئی این پی کے مطابق سڑک کنارے نصب بم حملے میں گورنر عبدالرحیم حیدری اور انکے 5 محافظ ہلاک ہو گئے، طالبان نے حملے کی ذمہ داری قبول کر لی۔ عینی شاہدین کا یہ بھی کہنا ہے کہ افغان فوج نے اپنی فضائیہ سے مدد لی تھی لیکن افغان وزارتِ دفاع کے ترجمان نے اس بارے میں کچھ نہیں کہا۔ دوسری جانب امریکی وزیر دفاع جِم میٹس نے افغان فوج کے یونیفارم پر بے جا خرچ پر اظہار تشویش کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی عوام کے پیسوں سے یونیفارم خریدنا درست نہیں۔ افغان میڈیا کے مطابق صوبے بدخشاں میں طالبان حملہ میں 3 شہری جاں بحق جبکہ 4 زخمی ہو گئے۔