• news

.بھارتی ایوان بالا میں اعداد وشمار کا دائرہ کا رمقبوض کشمیر بڑھانے کا بل منظور

سرینگر (ایجنسیاں+ نیٹ نیوز) بھارتی پارلیمنٹ کے ایوان بالا راجیہ سبھا نے’ اعداد و شمار کا مجموعہ کے بل 2017‘ کا دائرہ کار مقبوضہ کشمیر تک بڑھانے کیلئے اس میں ترمیم منظور کر لی ہے۔ اقدام سے بھارتی حکومت کو اب مقبوضہ کشمیر سے مختلف معاشی اعداد وشمار جمع کرنے کا اختیار حاصل ہو گا۔ حزب مخالف کی مختلف جماعتوں نے اس اقدام کو بھارتی آئین کی دفعہ 370کے منافی قرار دیا ہے جس کے تحت جموں و کشمیر کو خصوصی درجہ حاصل ہے۔ سابق کٹھ پتلی وزیراعلیٰ اور کانگریس کے رہنما غلام نبی آزاد نے راجیہ سبھا میں تقریر کرتے ہوئے دفعہ 370 کے تحت جموں و کشمیر کو حاصل خصوصی پوزیشن کو ایک تاریخی حقیقت قرار دیتے ہوئے خبردار کیا اس دفعہ کے ساتھ چھیڑ چھاڑ مقبوضہ علاقے میں ایک بھیانک آگ کا سبب بن سکتی ہے۔ مزید برآں بھارتی فوج نے لائن آف کنٹرول کے قریب تین نوجوانوں کو درانداز قرار دے کر شہید کر دیا ہے۔ ان نوجوانوں کو گریز سیکٹر کے بگ ٹور علاقے میں گولی مار کر شہید کیا گیا۔ ادھر تین نوجوانوں کو پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت جیل بھیج دیا گیا ہے۔ سید علی شاہ گیلانی، میرواعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک پر مشتمل مشترکہ حریت قیادت نے حریت رہنمائوں، کارکنوں کے خلاف بھارتی جارحانہ کارروائیوں اور مژہل جعلی مقابلے میں ملوث بھارتی فوجی اہلکاروں کی عمر قید کی سزا کو ختم کرنے کے فوجی عدالت کے فیصلے کیخلاف آج (جمعہ کو) نماز کے بعد احتجاجی مظاہروں کی کال دی ہے۔ بھارتی نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی کی طرف سے کشمیری حریت رہنمائوں کیخلاف کریک ڈائون کو تحریک آزادی کشمیر کو کمزور کرنے کا ایک حربہ قرار دیا ہے۔ بھارتی پولیس نے میر واعظ عمر فاروق کی سربراہی میں قائم حریت فورم کے رہنما اور جموں وکشمیر پیپلز لیگ کے چیئرمین مختار احمد وازہ کو سرینگر سے گرفتار کر لیا۔ دوسری جانب انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے مقبوضہ کشمیر میں 3 مقامی شہریوں کو غیر ملکی قرار دے کر جعلی مقابلے میں شہید کرنے والے بھارتی فوج کے کرنل سمیت 6 اہلکاروں کی عمرقید کی سزا معطل کرکے رہا کرنے پر تشویش کا اظہار کیا۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا ہے کہ فوجی اہلکاروں کی سزا معطل کرنے کے فیصلے نے فوجی نظام انصاف میں خامیوں کی واضح نشاندہی کی ہے۔ ایمنسٹی کے پروگرام ڈائریکٹر برائے بھارت آسمتا باسو نے کہا خفیہ فوجی عدالتی نظام کے بجائے سول انتظامیہ کی طرف سے آزادانہ تحقیقات اور مقدمہ چلایا جانا چاہئے، سابق وزیراعلیٰ اور نیشنل کانفرنس صدر فاروق عبداللہ نے دعویٰ کیا ہے کہ موجودہ وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی کی حریت کانفرنس کیساتھ ساز باز ہے۔

ای پیپر-دی نیشن