شدید تحفظات کے باوجود فیصلہ مانا‘ چیلنج کریں گے‘ ترجمان مسلم لیگ ن: قصور معلوم‘ سول بالا دستی چاہتے ہیں‘ سعد رفیق
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی+ نیوز ایجنسیاں+ نوائے وقت رپورٹ) پاکستان مسلم لیگ (ن) کی قیادت نے سپریم کورٹ کے پانامہ پیپرز لیکس کے بارے میں فیصلے کو تحفظات کے باوجود قبول کر لیا تاہم کہا ہے کہ ہم ایک بار پھر لوٹیں گے اور اس بار فیصلہ پہلے سے بڑا ہوگا اس ملک میں اب نئی شرائط لکھی جائیں گی۔ آرٹیکل 62 اور 63 آئین میں آمر کی پیداوار ہیں، عمران کی حیثیت ایک مہرے سے زیادہ کچھ نہیں، بغلیں نہ بجائیں کیونکہ کچھ دن بعد آپ بغلیں جھانکیں گے، ملکی تاریخ میں کبھی کسی وزیراعظم نے پانچ سال پورے نہیں کئے، اسے سازش کہیں یا کوئی اور نام دیا جائے، وزیراعظم ایف زیڈ ای کمپنی کے علامتی چیئرمین تھے۔ وزیراعظم نے کہا کہ میں نے اس سے کبھی تنخواہ نہیں لی، آج کا دن تاریخی نہیں ایک تاریک ہے، ہمارے ساتھ انصاف نہیں ہوا، ہم یہ سمجھتے ہیں کہ اب نوازشریف سیاسی طور پر جمہوریت کے دشمنوں کیلئے زیادہ خطرناک ہوں گے۔ ہم عدالت کے وقار کو ملحوظ خاطر رکھیں گے اور قانونی چارہ جوئی کریں گے، نظر جھکا کر نہیں سر اٹھا کر چلیں گے۔ یہ بات مسلم لیگی رہنمائوں خواجہ سعد رفیق، شاہد خاقان عباسی، احسن اقبال، زاہد حامد، انوشہ رحمان اور بیرسٹر ظفر اللہ نے پنجاب ہائوس میں پریس کانفرنس میں کیا۔ انہوں نے کہا ہے کہ اب صادق اور امین کی کہانی صرف سیاستدانوں تک نہیں رہنی چاہیے بلکہ اس جگہ جانی چاہئے جہاں فیصلے کیے جاتے ہیں۔ وزیر اعظم کرپشن ، لندن فلیٹس اور کک بیکس جیسے الزامات پر نہیں بلکہ بیٹے کی کمپنی سے تنخواہ اثاثوں میں ظاہر نہ کرنے پر نااہل ہوئے ہیں، جے آئی ٹی کے جنات نے 35 سال کے کاغذات چھان مارے لیکن کچھ نہ ملا، جے آئی ٹی نے جو رپورٹ دوماہ میں لکھی وہ کوئی ماہر قانون یا کوئی ماہر شخص ایک سال میں بھی نہیں لکھ سکتا، ہمارے ساتھ انصاف نہیں ہوا، ہم منتخب ہوکر ایوانوں میں آتے ہیں اور رسوا ہو کر نکالے جاتے ہیں، ہم عدالت سے تو نااہل ہوسکتے ہیں لیکن عوام کی عدالت سے نہیں، پاناما لیکس بیرونی سازش ہے اور عمران اس کا حصہ ہیں، احسن اقبال نے کہا ایک سیاسی پارٹی نے عدالت کے کندھوں پر حکومت گرائی،کھودا پہاڑ نکلا چوہا وہ بھی مرا ہوا ، کسی کی درخواست یہ تھی کہ وزیراعظم لندن فلیٹس کے مالک ہیں اور کرپشن میں ملوث ہیں، اس فیصلہ کو تاریخ میں اچھا نہیں لکھا جائے گا، یہ فیصلہ دنیا کے قانون کے سکولوں میں ایک کیس سٹڈی کے طور پر پڑھایا جائے گا، اگر یہی پیمانہ اپنایا گیا تو پھر کوئی صادق اور امین نہیں رہے گا ، جے آئی ٹی کو اس لئے قبول کیا کہ کوئی یہ نہ کہے کہ ہم بھاگ رہے ہیں، نوازشریف کو کسی بدعنوانی پر نااہل قرار نہیں دیا گیا،، بات گاڈ فادر سے شروع ہوئی اور مافیا تک جا پہنچی ،8سال تک مشرف ایک پیسے کی کرپشن ثابت نہ کر سکے، آج میرا اپنی قیادت پر اعتماد 10گنا بڑھ گیا ہے، ہمیں 70سال ہوگئے لیکن کوئی وزیراعظم مدت پوری نہیں کر سکا، 20کروڑ عوام کے منتخب وزیراعظم کو نااہل کیا جا رہا ہے۔ بیرسٹر ظفر اللہ نے کہا کہ معاملہ سپریم کورٹ میں گیا 20اپریل کو دو جج صاحبان نے فیصلہ دیا، ان کے تین ساتھیوں نے ان کی بات نہیں مانی، تاریخ میں کبھی اس طرح مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نہیں بنی، یہ بھی پہلی دفعہ ہوا کہ جج صاحبان تحقیقاتی عمل کی خود نگرانی کر رہے تھے، ہم نے جے آئی ٹی ارکان کے حوالے سے تحفظات کا اظہار بھی کیا، جے آئی ٹی رپورٹ ذرائع سے بننے و الی اپنی نوعیت کی پہلی رپورٹ تھی، تین جج صاحبان نے جے آئی ٹی رپورٹ سنی لیکن فیصلہ پانچ جج صاحبان نے دیا۔ بیرسٹرظفراللہ نے کہا کہ نوازشریف کو کسی بدعنوانی پر نااہل قرار نہیں دیا گیا، ملکی تاریخ میں کبھی کسی وزیراعظم نے پانچ سال پورے نہیں کئے، اسے سازش کہیں یا کوئی اور نام دیا جائے۔ اس موقع پر زاہد حامد نے کہا کہ کہا گیا وزیراعظم اپنے بیٹے کمپنی کے علامتی چیئرمین تھے، جے آئی ٹی پر جو ہمارے تحفظات تھے اس پر کچھ نہیں کیا گیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ میں نے بیٹے کی کمپنی سے کبھی تنخواہ نہیں لی۔ سعدرفیق نے کہا آج کا دن تاریخ نہیں ایک تاریک دن ہے، کارکنوں کو پرامن رہنے کی اپیل کرتے ہیں ، فیصلے پر شدید تحفظات ہیں مگر اس کے باوجود عدالت کے وقار کو ملحفوظ خاطر رکھیں گے اور اس پر عملدرآمد شروع کر دیا ہے۔ نوازشریف کیساتھ یہ پہلی بار نہیں ہوا۔ سعد رفیق نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کا کیا یہ قصور ہے کہ ہم ملک کے تباہ اداروں کو چلاتے ہیں، کراچی کا امن واپس لاتے ہیں، ملک کا خالی خزانہ بھرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عمران آپ ایک شو بوائے ہو، ہم عوام کی عدالت میں جائیں گے، آمریت میں جیلیں ہم نے کاٹی ہیں، یہ جدوجہد ضائع نہیں جانے دیں گے۔ ہم پاکستان میں سویلین بالادستی چاہتے ہیں، ہم یہ سمجھتے ہیں کہ اب نوازشریف سیاسی طور پر جمہوریت کے دشمنوں کیلئے زیادہ خطرناک ہوں گے، اب ہم جوش کے ساتھ ساتھ ہوش سے بھی کام لیں گے ، جو لوگ بار بار ملکی ترقی کو ریورس گیئر میں ڈالتے ہیں ان سے بھی پوچھا جانا چاہیے۔ ایک سوال کے جواب سعد رفیق نے کہا کہ پاکستان کا کوئی ادارہ اس سازش میں شریک نہیں، اگلا وزیراعظم مسلم لیگ (ن) کا ہی ہوگا ، چودھری نثار مسلم لیگ کے ستون ہیں، کراچی سے گلگت تک تمام مسلم لیگی کارکنوں کو وزیراعظم نوازشریف پر اعتماد ہے۔ شاہدخاقان عباسی نے کہا کہ فیصلے نے ثابت کر دیا کہ ہمارے خدشات ٹھیک تھے، ہم فیصلے کو عملی طور پر چیلنج کریں گے اور حقائق عوام کے سامنے رکھیں گے جو ہمارا حق ہے، ملک کی بدقسمتی ہے کہ وزیراعظم کو کرپشن، لندن فلیٹس اور کمیشن پر نااہل نہیں بلکہ اپنے بیٹے سے پیسے نہ لینے پر نااہل کیا گیا۔ انوشہ رحمان نے کہا کہ وزیراعظم کاجرم یہ تھا کہ وہ بار بار وزیراعظم بنے۔ نواز شریف کو کوئی گھر نہیں بھیج سکتا۔ نواز شریف دوبارہ پوری قوت کے ساتھ واپس آئیں گے۔ قبل ازیں مسلم لیگ (ن) کے ترجمان نے کہا کہ پٹیشن کے دائر اور قابل پیشرفت ہونے سے لے کر فیصلے کے مختلف مراحل پر شدید تحفظات کے باوجود اس فیصلے پر عملدرآمد کیا جائیگا۔ پورے عدالتی عمل کے دوران ایسی مثالیں قائم ہوئیں جن کی کوئی نظیر 70سالہ تاریخ میں نہیں ملتی۔ ترجمان نے کہا فیصلے کے بارے میں ہمیں شدید تحفظات کے حوالے سے تمام تر آپشن استعمال کئے جائیں گے۔ منصفانہ ٹرائل کے قانونی تقاضے بری طرح پامال کئے گئے۔ ہمارے ساتھ نا انصافی ہوئی، فیصلے پر تاریخ کا فیصلہ ہی اصل فیصلہ ہو گا۔ نوازشریف اللہ اور عوام کی عدالت میں سرخرو ہوں گے۔ دریں اثنا ذرائع کے مطابق نواز شریف نے کہا ہے کہ کاش کوئی وزیراعظم 5 سال پورے کرے۔ جمہوریت کو تسلسل کے ساتھ چلتے دیکھنا چاہتا ہوں، مسلم لیگ (ن) نے ترقیاتی کاموں کی تاریخ رقم کردی۔ ماضی میں اتنے ترقیاتی کام نہیں ہوئے جتنے ہم نے کئے۔ مسلم لیگ (ن) عوام کے دلوں میں بس چکی ہے۔ نواز شریف نے رہنمائوں کو ہدایت کی کہ ہمیں پیچھے نہیں آگے بڑھنا ہے۔ نواز شریف نے مشاورتی اجلاس سے خطاب کرتے کہا کہ ہر صورت عوام کے مینڈیٹ کا دفاع کریں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ حکومت جون 2018ء کی مدت پوری کریگی۔ ٹی وی کے مطابق احسن اقبال کا کہناتھا کہ پتہ تھا فیصلہ کیا آنا ہے۔ مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ آصف نے کہا ہے کہ نہ پانامہ، نہ گلف سٹیل، نہ لندن فلیٹس اور نہ ہی کرپشن ، منتخب وزیراعظم کو چند ہزار درہم کی غیر وصول شدہ آمدن ظاہر نہ کرنے پر ہٹا دیا۔ نواز شریف سرخرو ہوں گے۔