شاہد خاقان عباسی‘ نواز شریف کے قابل اعتماد ساتھی‘ تعلق مری سے ہے
اسلام آباد ، کراچی (جاوید صدیق+ سٹاف رپورٹر) عبوری وزیراعظم نامزد ہونے والے قومی اسمبلی کے رکن اور پٹرولیم کے سابق وفاقی وزیر شاہد خاقان عباسی کا تعلق مری کے گاؤں دیول سے ہے۔ شاہد خاقان عباسی نے امریکہ سے سول انجینئرنگ کی ڈگری حاصل کی۔ انہوں نے امریکہ سے ہوابازی کی تربیت حاصل کی۔ ان کے والد ائرکموڈور خاقان عباسی ائرفورس کے ڈپٹی چیف آف ائرسٹاف بھی رہے ہیں۔ خاقان عباسی اور سابق صدر جنرل ضیاء الحق اردن میں ساٹھ کی دہائی کے آخر میں پاک فوج کے دستوں کے سربراہ رہ چکے ہیں۔1967 ء کی عرب اسرائیل جنگ کے بعد پاکستان آرمی کا ایک بریگیڈ بریگیڈئر ضیاء الحق (جو بعد میں چیف آرمی سٹاف اور پاکستان کے صدر بنے) کی قیادت میں اردن متعین کیا گیا تھا جو کہ پاک فضائیہ کا ایک دستہ ائرکموڈور خاقان عباسی کی قیادت میں اردن میں متعین کیا گیا تھا۔ جنرل ضیاء الحق اور شاہد خاقان عباسی کے والد ائرکموڈور خاقان عباسی کے درمیان رفاقت کا آغاز 60ء کی دہائی کے آخر میں اردن سے ہوا تھا۔ جب جنرل ضیاء الحق نے پاکستان میں مارشل لاء لگایا اور صدر بنے تو شاہد خاقان عباسی کے والد خاقان عباسی سعودی عرب میں بزنس کرتے تھے۔ 1985 ء میں خاقان عباسی نے راجہ ظفر الحق کے مقابلے میں مری اور کہوٹہ کے حلقہ سے الیکشن لڑا اور قومی اسمبلی کے رکن بنے۔ خاقان عباسی جنرل ضیاء الحق کی قربت کی وجہ سے جونیجو حکومت میں وزیر پیداوار بنے۔ جب جنرل ضیاء الحق اور جونیجو کے تعلقات کشیدہ ہوئے تو وزیراعظم جونیجو نے شاہد خاقان کے والد خاقان عباسی اور صدر جنرل ضیاء الحق کے دوسرے قریبی ساتھیوں وزیر خارجہ صاحبزادہ یعقوب علی خان اور وزیر منصوبہ بندی ڈاکٹر محبوب الحق کو ’’صدر ضیاء کے آدمی‘‘ سمجھتے ہوئے کابینہ سے الگ کر دیا۔ شاہد خاقان کے والد اس وقت کے پنجاب کے وزیراعلیٰ نواز شریف کے حامی تھے۔ جب پیر پگاڑا مرحوم نے وزیراعلیٰ پنجاب نواز شریف کو پنجاب کی وزارت اعلیٰ سے ہٹانے کے لئے عدم اعتماد کی تحریک لانے کی کوشش کی تو شاہد خاقان کے والد نے وزیراعلیٰ نواز شریف کی حمایت کی۔ دس اپریل 1988 ء کو راولپنڈی میں اوجڑی کیمپ کے دھماکہ میں خاقان عباسی جاں بحق ہو گئے۔ 1988 ء کے انتخابات میں شاہد خاقان عباسی مری کہوٹہ سے اپنے والد کی نشست پر قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے اس کے بعد سے شاہد خاقان عباسی مشرف کے دور کے علاوہ آٹھ مرتبہ قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے۔ وہ نواز شریف کی دوسری حکومت میں پی آئی اے کے چیئرمین بنائے گئے۔ جب نواز شریف کو 12 اکتوبر 1999 ء کو فوج نے اقتدار سے ہٹایا اور ان کے خلاف پی آئی اے کا طیارہ اغواء کرنے کی سازش کا مقدمہ بنایا گیا تو ان کے ساتھ شاہد خاقان عباسی کو گرفتار کر کے جیل میں ڈالا گیا۔ ان پر طیارہ کراچی میں لینڈ نہ کرنے دینے کی سازش کا الزام تھا۔ شاہد خاقان عباسی 2013 ء کے انتخابات میں جب رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے تو وہ کابینہ میں پٹرولیم اور قدرتی وسائل کے وزیر بنائے گئے۔ شاہد خاقان عباسی کو وزیراعظم کا ایک قابل اعتماد ساتھی تصور کیا جاتا ہے۔کراچی سے سٹاف رپورٹر کے مطابق شاہد خاقان 27 دسمبر 1958ء کو پیدا ہوئے، چیئرمین پی آئی اے بھی رہے۔ وہ پاکستان کے 24 ویں وزیراعظم ہونگے۔