خدارا سیاستدان اختیارات پارلیمنٹ کے پاس رہنے دیں عدلیہ کے حوالے نہ کریں: اسفندیار
پشاور(بیورورپورٹ) عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر اسفندیار ولی خان نے کہا ہے کہ پانامہ پر عدالتی فیصلے کو تحفظات کیساتھ قبول کرتے ہیں اور ساتھ ہی سیاستدانوں سے اپیل بھی کرتے ہیں کہ سیاسی تنازعات پیدا کرنے سے گریز کریں کیونکہ ملک اس وقت مزید محاذآرائیوں کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بلور ہاؤس پشاور میں پارٹی کی مشاورتی کمیٹی کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، اس موقع پر ان کے ہمراہ سابق وزیر اعلیٰ امیر حیدر خان ہوتی، رکن قومی اسمبلی غلام بلور، مرکزی جنرل سیکرٹری میاں افتخار حسین، بشریٰ گوہر اور دیگر بھی موجود تھے۔ اسفندیار ولی خان کا کہنا تھا کہ ہم پارلیمنٹ کی بالادستی پر یقین رکھتے ہیں، سیاسی فیصلے پارلیمنٹ میں کئے جائیں اور پارلیمنٹ کے اختیارات جوڈیشری کو نہ دیئے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ جمہوریت ڈی ریل کی گئی تو نقصان ملک کا ہو گا، اس لئے جمہوری نظام چلتے رہنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ پانامہ کیس اپنے منطقی انجام کو پہنچ چکا ہے، عدالتی فیصلے کے بعد ملک کے ان تمام دیگر اہم ترین مسائل پر توجہ دی جائے جو پانامہ کے شور میں دب گئے تھے، اسفندیار ولی خان نے کہا کہ ہمارے بھی نواز شریف کے ساتھ کئی اہم معاملات پر اختلافات تھے جن میں فاٹا اور سی پیک سر فہرست ہیں تاہم اے این پی نے کبھی ان سے استعفیٰ کا مطالبہ نہیں کیا اور نہ ہی ہم کبھی عدم استحکام کی جانب گئے ہم نواز شریف یا عمران خان کے ساتھ نہیں بلکہ سپریم کورٹ کے ساتھ تھے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ 2013کے الیکشن میں ہم نے تحفظات کے باوجود نتائج اس لئے تسلیم کئے تاکہ جمہوریت کو نقصان نہ پہنچے اور اب بھی عدالتی فیصلہ تحفظات کے ساتھ تسلیم کرتے ہیں،انہوں نے کہا کہ ہم نے جمہوریت اور پارلیمنٹ کی بالادستی کیلئے ہر ممکن کوششیں اور مستقبل میں بھی ضرورت پڑی تو ہر قربانی دینگے۔ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 62اور 63کے ہم مخالف نہیں ہیں تاہم اسے اس کی 73 والی اصل روح کے مطابق بحال کیا جائے اور جو ترامیم اس میں ضیاء الحق نے کیں انہیں ختم کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف ہی وہ سیاستدان تھے جنہوں نے ضیاء الحق کی طرف سے کی جانے والی 62 اور63 میں ترامیم ختم کرنے کی مخالفت کی تھی اور آج وہ اسی کے ہاتھوں گھر چلے گئے۔