خدیجہ صدیق حملہ کیس :مجرم کو 23 برس قید 3 لاکھ 34 ہزار جرمانہ
لاہور (اپنے نامہ نگار سے) لاہور کی مقامی عدالت نے قانون کی طالبہ خدیجہ صدیقی پر قاتلانہ حملہ کیس کا فیصلہ سنا دیا۔ مجرم شاہ حسین کو چھ مختلف دفعات کے تحت مجموعی طور پر 23 سال قید اور 3 لاکھ 34 ہزار 16 روپے جرمانے کی سزا سنا دی گئی۔ جوڈیشل مجسٹریٹ مبشر اعوان نے خدیجہ صدیقی حملہ کیس میں دونوں فریقین کے دلائل مکمل ہونے کے بعد کیس کا فیصلہ محفوظ کر رکھا تھا۔ شاہ حسین نے 3 مئی 2016 کو خدیجہ صدیقی پر چھری کے وار کر کے اسے اور اسکی چھوٹی بہن کو زخمی کر دیا تھا۔ خدیجہ صدیقی کو 23 زخم آئے تھے۔ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے مقدمے پر انتظامی نوٹس لیکر ایک ماہ میں کیس کا فیصلہ کرنے کا حکم دیا، مقدمہ کی روزانہ کی بنیاد پر سماعت کی گئی۔ پراسکیوشن کی جانب سے ملزم شاہ حسین کے خلاف بارہ گواہ پیش کیے گئے جن میں 8 پولیس اہلکار، لیڈی ڈاکٹر خدیجہ صدیقی کی چھوٹی بہن صوفیہ صدیقی اور ڈرائیور شامل تھا۔ پولیس نے ملزم سے واردات میں استعمال ہونے والی موٹر سائیکل اور چھری بھی برآمد کی جبکہ فرانزک رپورٹ میں بھی ملزم کے خلاف جرم ثابت ہوا۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں لکھا ہے کہ مجرم قانون کا طالب علم ہے جس کے سامنے ایک شاندار مستقبل ہے مگر خدیجہ صدیقی بھی ایک نوجوان طالبہ ہے جس پر گزرنے والے کرب کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ مجرم نے خدیجہ صدیقی کو قتل کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی مگر وہ معجزانہ طورپر بچ گئی۔ مقدمے کے حالات مد نظر مجرم سے کوئی رعایت نہیں برتی جاسکتی۔آئی این پی کے مطابق میڈیا سے بات کرتے ہوئے خدیجہ صدیقی نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے موت کے منہ سے نکالا۔ کیس میں جن لوگوں نے میرا ساتھ دیا میں ان سب کی شکرگزار ہوں، کسی کے ساتھ ذاتی دشمنی نہیں ہے۔