پاکستان بھارت تعلقات میں بہتری کیلئے کچھ دواور لو کی بنیاد پر آگے بڑھنا ہوگا عبدالباسط
نئی دلی( آن لائن+آئی این پی ) بھارت میں پاکستانی ہائی کمشنر عبدالباسط کا کہنا ہے کہ پاکستان بھارت تعلقات میں بہتری کے لیے کچھ دو اور لو کی بنیاد پرآگے بڑھنا ہوگا۔بھارت میں عنقریب سبکدوش ہونے والے پاکستانی ہائی کمشنر عبدالباسط نے ساوتھ ایشیا فورم فارآرٹ اینڈ کریٹو ہیرٹج کی جانب سے کانفرنس سے خطاب میں اظہارخیال کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور بھارت کو کسی واقعہ سے متاثرہوئے بغیرجامع مذاکرات کا عمل شروع کرنے کی ضرورت ہے، دونوں ممالک کو مزاکرات کی کوشش کرتے رہنا چاہیئے اور دیرینہ تنازعات کے حل کیلئے سیاسی جرات کا مظاہرہ کرنا چاہیے جب کہ تعلقات میں بہتری کے لیے کچھ دو اورلو کی بنیاد پرآگے بڑھنا ہوگا، ہمیں ان طاقتوں کے ہاتھوں یرغمال نہیں ہونا چاہیئے جو تعلقات میں بہتری نہیں چاہتے ۔کلبھوشن یادیو کی رہائی پرسوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کلبھوشن یادیو مجرم ثابت ہوا ہے اور اس کی رحم کی اپیل کا فیصلہ پاکستان کی فوجی عدالت کرے گی۔ عبدالباسط نے کہا کہ پاکستان جموں و کشمیرمیں حق خود ارادیت اور استصواب رائے کیلئے تمام شرائط پوری کرنے کو تیار ہے، ہم اقوام متحدہ کی قراردادوں کوعملی جامہ پہنانے کیلئے ضروری اقدامات کریں گے۔
پشاور (بیورورپورٹ) قومی وطن پارٹی خیبرپی کے کے وزراء نے اپنے استعفے وزیر اعلیٰ کو بھجوا دئیے ہیں جبکہ تحریک انصاف کے ساتھ ہونے والے معاہدے کو بھی پبلک کردیا گیا ہے ۔ تحریک انصاف کی جانب سے قومی وطن پارٹی کو اتحاد سے علیحدہ کرنے کے اعلان کے بعد قومی وطن پارٹی کے سربراہ آفتاب شیرپائو نے مرکزی کونسل کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کے دوران حکومت کو گرانے میں کسی بھی سازش کا حصہ نہ بننے کا اعلان کیا اورکہا کہ پانامہ معاملہ میں سپریم کورٹ پر اعتماد تھا۔ سیاسی درجہ حرارت کو بڑھانے کے حق میں نہیں تھے۔ شاہ محمود قریشی نے ہمارے ساتھ پانامہ معاملہ پر کوئی رابطہ نہیں کیا۔ ایسا لگ رہا ہے کہ عمران خان اپنے آپکو تنہا کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ باخبر آدمی ہے اور انہیں پریس کانفرنس کی خبر کیسے نہیں ہوگی تاہم یہ دیکھنا ہے کہ آیا انکے ساتھ ہونیوالے معاہدے کے بارے میں عمران خان کو پتہ تھا یا نہیں،آفتاب شیرپائو نے کہا کہ کابینہ میں شامل سینئر وزیر سکندر شیر پائواور انیسہ زیب نے اپنے استعفے وزیراعلیٰ خیبرپی کے کو دیئے ہیں لیکن انکے ساتھ اتحاد ختم کرنے کیلئے جو طریقہ کار اختیار کیا گیا وہ نامناسب تھا، تحریک انصاف کی جانب سے پریس کانفرنس میںموقف اپنایا گیا کہ کیو ڈبلیو پی انکے منشور پر نہیں چلتی لیکن ہر پارٹی کا اپنا منشور ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت میں دوبارہ پی ٹی آئی کے کہنے پر شامل ہوئے۔ اتحاد بنتے ہیں اور ٹوٹتے ہیں کوئی نئی بات نہیں، دوبارہ حکومت میں شمولیت پر طے معاہدے کے مطابق عمل نہیں ہوا، معاہدے میں طے پایا تھا دوبارہ ہمارے درمیان کوئی مسئلہ پیدا ہوا تو کمیٹی ممبران فیصلہ کریں گے۔ اسکے باوجود مسئلہ حل نہ ہو تو پارٹی چیئرمین شیرپائو اورعمران خان بیٹھ کر مسئلہ حل کریں تاہم ایسا نہیں ہوا،اتحاد کو خوش اسلوبی کے ساتھ ختم کرنا چاہئے تھا۔ آفتاب شیرپائو نے کہا تحریک انصاف کے ساتھ اتحاد چلانا ہمارے لئے بھی مشکل ہے، ہمیں بھی ورکرز شکایتیں کرتے رہے کہ پی ٹی آئی والے ہمارے ساتھ تعاون نہیں کرتے لیکن ہم انہیں سمجھاتے رہے۔ حکومت کے خلاف کسی تحریک کا حصہ نہیں بنیں گے، ہم چاہتے ہیں حکومت اپنی مدت پوری کرے۔ ہمارا موقف اصولی تھا وزیر اعظم سے استعفیٰ لینے کا مطالبہ کرنے کے بجائے سپریم کورٹ کے فیصلے کا انتظار کرنا چاہئے ۔ عمران خان کے خلاف بھی فیصلہ آتا ہے تو ہمارا موقف یہی ہوگا۔ جس طرح سے تحریک انصاف چل رہی ہے اس سے واضح ہوتا ہے کہ وہ الیکشن تک تنہا رہ جائیگی۔ قومی وطن پارٹی کو اتحاد سے نکالنے پر وزیر اعلیٰ خیبر پی کے پرویز خٹک اور تحریک انصاف کے چیئرمین عمران کے درمیان اختلافات سامنے آگئے، قومی وطن پارٹی کو خیبر پی کے حکومت میں دوبارہ شمولیت کیلئے وزیر اعلیٰ پرویز خٹک نے آمادہ کیا تھا اس کے باوجود حکومت سے علیحدگی پر کوئی مشاورت نہیں کی گئی۔ ذرائع کے مطابق عمران خان کے قریبی وزراء عاطف خان، شہرام ترکئی اور شاہ فرمان کے مطالبے پر قومی وطن پارٹی کو حکومت سے نکالا گیاہے۔ذرائع کے مطابق شاہ فرمان کے اعلان کے بعد عمران خان نے وزیر اعلی پرویز خٹک کو فیصلے سے آگاہ کیا جس پر وزیر اعلیٰ خیبر پی کے نے شدید اختلاف کیا،وزیر اعلیٰ اور عمران خان یوم تشکر کے جلسے کے بعد تفصیلی ملاقات کریں گے۔ ذرائع نے یہ دعوی بھی کیا ہے کہ وزیراعلی پرویز خٹک کے ساتھ صوبائی وزراء عاطف خان اور شہرام ترکئی کے اختلافات شدت اختیار کر گئے تھے۔ وزراء نے عمران خان سے شکوہ کیا کہ پرویز خٹک ہمیشہ قومی وطن پارٹی کو اندرون خانہ سپورٹ کرتے رہے۔