قیادت نے شہباز شریف کو وزیراعلیٰ رکھنے کی تجویز پر غور کا وعدہ کیا: رانا ثنا
لاہور (آن لائن) پنجاب کابینہ کے بااثر رکن رانا ثنا نے وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کو وزیراعظم منتخب کرانے کے لیے ان کے قومی اسمبلی جانے کی مخالفت کردی۔ مری میں ہونے والے ایک اہم مشاورتی اجلاس میں وزیرِ قانون پنجاب رانا ثنا نے تجویز پیش کی کہ ”اگر وزیراعلیٰ شہباز شریف وزیراعظم کے دفتر تک پہنچ جاتے ہیں تو اقتدار کی بقیہ مدت میں ن لیگ کی توجہ ترقیاتی ایجنڈے سے ہٹ کر انتخابی عمل پر مرکوز ہوجائے گی“۔ 28 جولائی کو سپریم کورٹ کی جانب سے سابق وزیراعظم نواز شریف کو نااہل قرار دیئے جانے کے تناظر میں رانا ثناکا کہنا تھا کہ ”گذشتہ جمعہ کو ہونے والی افراتفری کے بعد ہمیں خود کو 45 روز کی انتخابی افراتفری پر مجبور نہیں کرنا چاہیے“۔ میڈیا سے گفتگو میں رانا ثنا نے دعویٰ کیا کہ پارٹی قیادت نے وعدہ کیا تھا کہ شاہد خاقان عباسی کے وزیراعظم کا عہدہ سنبھالنے کے بعد اس تجویز اور ان کی دیگر دو قانونی گزارشات پر سنجیدگی سے غور کیا جائے گا۔ رانا ثنا کا کہنا تھا کہ انہوں نے قیادت کو آگاہ کیا ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کو ”فیصلے کی غلطی“ قرار دے کر ا±لٹا جا سکتا ہے اگر لارجر بنچ فیصلے کے خلاف جائزہ پٹیشن کی بطور اپیل سماعت کرتا ہے، کیونکہ انکم ٹیکس قانون کے تحت ”قابل وصول اثاثہ جات“ کو اثاثے قرار نہیں دیا جا سکتا۔ انہوں نے خیال ظاہر کیا کہ اگر نواز شریف کو تاحیات نااہل نہیں کیا جاتا تو وہ دوبارہ انتخابی سیاست کا حصہ بن سکتے ہیں۔انہوں نے جسٹس (ر) افتخار چیمہ کی مثال دیتے ہوئے بتایا کہ 2013 میں این اے 101 (گوجرانوالہ) سے کامیابی حاصل کرنے والے جسٹس (ر) افتخار چیمہ کو اثاثے چھپانے پر بعدازاں سپریم کورٹ نے نااہل قرار دے دیا تھا تاہم گذشتہ سال ہونے والے ضمنی انتخابات میں انہیں الیکشن لڑنے کی اجازت دے دی گئی۔ دوسری جانب چند ٹی وی چینلز کے مطابق لیگی قیادت آئندہ عام انتخابات تک شاہد خاقان عباسی کو وزیراعظم کے عہدے پر برقرار رکھنے پر سنجیدگی سے غور کر رہی ہے۔رانا ثنا نے شاہد خاقان عباسی کی حلف برداری کی تقریب میں میاں شہباز شریف کی غیر حاضری اور میاں حمزہ شہباز کی قومی اسمبلی میں عدم شرکت کو کوئی اہمیت نہیں دی اور شریف خاندان اور پارٹی کے ان دو اہم ارکان کی غیر حاضری سے پارٹی کے اندر اختلافات کی قیاس آرائیوں کی بھی سختی سے تردید کی۔
رانا ثنا