• news

گُلالئی کے الزامات: پارلیمانی کمیٹی بنانے کا فیصلہ‘ ایک ماہ میں رپورٹ دیگی

اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی+ خبر نگار خصوصی) قومی اسمبلی نے تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان پر الزامات کی تحقیقات کیلئے خصوصی کمیٹی قائم کرنے کی قرارداد اتفاق رائے سے منظور کر لی جس کے بعد سپیکر نے کمیٹی کیلئے حکومتی 13 اور اپوزیشن کے 7 ارکان کے نام مانگ لئے۔ قرارداد پاکستان مسلم لیگ (ن) کی رکن عارفہ خالد نے پیش کی جس میں کہا گیا ہے کہ عائشہ گلالئی کے عمران پر لگائے گئے الزامات کی تحقیقات کیلئے خصوصی کمیٹی بنائی جائے جو کہ ایک ماہ میں اپنی رپورٹ ایوان میں پیش کرے۔ قرارداد کو اتفاق رائے سے منظور کرتے ہوئے ضروری کارروائی شروع کر دی گئی۔ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان پر خاتون رکن عائشہ گلالئی کے لگائے گئے الزامات کی تحقیقات کیلئے مجوزہ خصوصی پارلیمانی کمیٹی کے ساتھ ہر ممکن حکومتی تعاون کا اعلان کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کے تقدس کا معاملہ ہے گالی گلوچ کے ذریعے معزز ایوان کے وقار پر حرف نہیں آنا چاہئے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کیا اپوزیشن نے خواتین کو پیش آنے والے دیگر تمام واقعات کی بھی اسی کمیٹی سے تحقیقات کروانے کا مطالبہ کیا ہے۔ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ خصوصی کمیٹی کے ان کیمرہ اجلاس میں الزامات کی تحقیقات ہو سکتی ہیں، عمران کو اپنے دفاع کا حق حاصل ہے، ہائوس کی عزت میں کمی نہیں آنے دیں گے، ارکان کو اس معاملے پر سارا دن سننے کو تیار ہوں، بڑا سنجیدہ معاملہ ہے جسے گالی گلوچ کی نذر نہیں ہونا چاہئے، دونوں اطراف کی بات کر رہا ہوں، اسی ہائوس کے رکن پر دوسرے رکن نے الزام لگایا ہے، 30 سال سے سیاست کر رہا ہوں آج تک اس قسم کے الزامات نہیں سنے، سپیشل کمیٹی بنا کر ان کیمرہ اجلاس میں تحقیقات کروائی جائیں اور معاملے کو حل کر کے رپورٹ ہائوس میں پیش کی جائے، الزام لگانے اور جن پر الزامات لگے ہیں دونوں کی عزت کرتا ہوں، عمران خان کو صفائی پیش کرنے اور اپنے دفاع کا مکمل حق حاصل ہے، ان کے اس حق کو تسلیم کرتا ہوں، عائشہ گلالئی تحفظ چاہتی ہیں آئی جی پولیس اسلام آباد کو ہدایت کر دی ہے کہ خاتون رکن اور ان کے اہل خانہ کو 24 گھنٹے سکیورٹی فراہم کی جائے۔ بعدازاں عمران پر لگائے گئے الزامات کی تحقیقات کیلئے خصوصی کمیٹی کے قیام سے متعلق قرارداد کو اتفاق رائے سے منظور کر لیا گیا۔ قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کی رہنما نفیسہ شاہ نے کہا کہ خواتین کی عزت و احترام کو ملحوظ خاطر رکھنا چاہئے، پی ٹی آئی کیوں ضرورت سے زیادہ ردعمل دکھارہی ہے؟ اس مسئلے پر غیرجذباتی بحث ہونی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ معاشرے میں جو خاتون اپنے حق کے کیلئے اٹھتی ہے اس پر پہلے الزام لگتا ہے۔ نفیسہ شاہ نے کہا کہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی، عائشہ گلالئی کو دھمکیوں کے معاملے کی بھی تحقیقات کرائیں۔ انہوں نے کہا کہ ماریہ طور قومی سٹار ہے، اسکی تصاویر اچھالنا بھی ہراساں کرنا ہے، کیا تحریک انصاف خاتون کھلاڑی پر الزامات لگانے والے کارکنوں کیخلاف کارروائی کرے گی؟ عائشہ گلالئی کا الزام جنسی طور ہراساں کرنے میں آتا ہے اور حوالے سے قوانین ملک میں موجود ہیں، اگر ہراساں کرنے سے متعلق کمیٹی فعال نہیں تو اسے فعال کریں۔ اس موقع پر مسلم لیگ (ن) کی رہنما ماروی میمن نے کہا کہ مسلم لیگ ن کو عائشہ کو استعمال کرنے کی ضرورت نہیں۔ انہوں نے کہا کہ جو عائشہ گلالئی کیخلاف بات کر رہی ہیں وہ بھی جانتی ہیں، عائشہ درست کہہ رہی ہے، وہ واحد نہیں ہیں جو خاموش ہیں انہیں عائشہ نے آواز دی ہے۔ ماروی میمن نے کہا کہ حلفاً کہتی ہوں عائشہ نے جو کہا وہ 100 فیصد سچ ہے۔ اس موقع پر پی ٹی آئی کی شیریں مزاری نے کہا کہ ایک عورت پر کمیٹی بنا رہے ہیں تو خواجہ آصف کے خلاف بھی بنائیں۔ پی پی پی کی شگفتہ جمانی کا کہنا تھا کہ جس موبائل میں ثبوت ہیں اسے چھیننے کی دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔ علاوہ ازیں قومی اسمبلی میں اپوزیشن نے عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد کے ساتھ پیش آنے والے واقعہ کی تحقیقات کا مطالبہ کیا جبکہ تحریک انصاف، ایم کیو ایم اور جماعت اسلامی نے معاملے پرایوان سے علامتی واک آئوٹ کیا، پیپلز پارٹی، عوامی نیشنل پارٹی اور قومی وطن پارٹی نے ساتھ نہیں دیا۔ اجلاس کے دوران پیپلز پارٹی کے رکن سید نوید قمر نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ ایوان میں قائد ایوان کے انتخاب کے دن ایوان میں نعرے بازی غلط تھی اور پھر باہر جاکر شیخ رشید کے ساتھ جو سلوک ہوا وہ افسوسناک ہے، اس پر کارروائی کی جائیگی جس پر ڈپٹی سپیکر نے کہا کہ اس بارے میں استحقاق کی تحریک بھی موصول ہوئی ہے۔ جماعت اسلامی صاحبزادہ طارق اللہ نے کہا کہ وزیراعظم کے انتخاب میں کبھی ایسا نہیں ہوا۔ اس ہائوس کی تضحیک ہوئی جو قابل مذمت ہے۔ تحریک انصاف کے پارلیمانی لیڈر شاہ محمود قریشی نے کہا کہ شیخ رشید نے تحریک استحقاق لائی ہے۔ ایوان میں ان کا استحقاق مجروح ہوا ہے، واقعہ کی تحقیقات کرائی جائیں۔ سپیکر نے معاملہ کو بھانپ لیا تھا ہم ان کی سوچ کو سراہتے ہیں۔ شیخ صلاح الدین نے کہا کہ شیخ رشید ایک سینئر ممبر ہیں ان کے ساتھ پیش آنے والا واقعہ افسوسناک ہے۔ غلام احمد بلور نے کہا کہ سینئر ممبر کے ساتھ اس واقعہ کی مذمت کرتے ہیں۔ عائشہ گلا لئی کے حوالے سے بات کے آغاز پر تحریک انصاف کی خواتین نے احتجاج بھی کیا۔ ڈپٹی سپیکر نے کہاکہ خواتین کی سوشل میڈیا پر جو تضیحک ہو رہی ہے وہ قابل مذمت ہے۔ ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہاکہ جب میرے حوالے سے حکومتی رکن کی طرف سے برا بھلا کہا گیا تو اس وقت مسلم لیگ (ن) کی خواتین کیوں خاموش تھیں مجھ سے ابھی تک معافی نہیں مانگی گئی۔ انہوں نے کہاکہ اگر عائشہ گلالئی کے پاس ثبوت ہیں تو پیش کرے۔ اجلاس کے دوران عائشہ گلالئی بھی ایوان میں موجود تھیں۔ ماروی میمن نے عائشہ گلالئی کے الزامات پر بات شروع کی تو پی ٹی آئی کی خواتین نے اپنی نشستوں سے کھڑے ہوکر احتجاج شروع کر دیا۔ ہنگامہ آرائی اس وقت مزید بڑھ گئی جب مسلم لیگ (ن) کی خواتین ارکان نے عائشہ عائشہ کے نعرے لگانے شروع کر دیئے۔ جے یو آئی (ف) کی نعیمہ کشور نے کہا کہ ابھی تک ایوان میں انکوائری کمشن کیوں نہیں بنا؟ جماعت اسلامی کے شیر اکبر ایڈووکیٹ نے کہا کہ عائشہ گلالئی کے الزامات سنگین مسئلہ ہے۔ دریں اثناء پی ٹی آئی رہنما شفقت محمود نے کہا ہے کہ تحریک انصاف کو کسی تحقیقات سے کوئی انکار نہیں تاہم تحقیقات غیرجانبدارانہ ہونی چاہئے چاہے فورم عدالتی ہو یا کوئی اور ہو، کیا وہ فیصلہ کریں گے جو ہماری شکل دیکھنا نہیں چاہتے۔ مسلم لیگ ن کا ماضی پتہ ہے یہ اوچھے ہتھکنڈوں پر اتر آئے ہیں۔ بھرپور جواب دیں گے، ن لیگ اخلاقیات کا دامن نہ چھوڑے۔ علاوہ ازیں چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے عائشہ گلالئی کے الزامات کی تحقیقات کیلئے وزیراعظم کی اعلان کردہ کمیٹی کا خیرمقدم کیا۔ عمران نے کہا کہ آدھا پاکستان سیلاب میں ڈوبا ہوا ہے۔ وزیراعظم کے نزدیک یہ معاملہ زیادہ اہم ہے اب ق لیگ اور دیگر جماعتیں سیاسی پوائنٹ سکورنگ کرنا چاہتی ہیں امید ہے الزامات کا ماہرین کے ذریعے فرانزک آڈٹ کرایا جائے گا‘ کارکنوں کا جتنا مرضی سیاسی استحصال کریں‘ کرپشن کے خلاف جنگ نہیں رکے گی۔ سپریم کورٹ میں میرے اور میری جماعت کے خلاف کیسز ناکام ہو گئے‘ عائشہ گلالئی گورنر خیبر پی کے اور امیر مقام سے رابطے میں تھی، ان تینوں اور عائشہ گلالئی کے والد کے موبائل کا بھی فرانزک آڈٹ ہونا چاہئے۔ سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے عائشہ گلالئی کے عمران پر الزامات کی تحقیقات کیلئے پارلیمانی کمیٹی کے قیام کی کارروائی شروع کر دی۔ سپیکر قومی اسمبلی نے الزامات کی تحقیقات کیلئے چیف وہپ شیخ آفتاب، اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ سے اپوزیشن اور حکومتی ارکان کے نام مانگ لئے ہیں۔ چیف وہپ سے 13 اور اپوزیشن لیڈر سے 7 نام نمائندگی کیلئے مانگے گئے ہیں۔ 20 رکنی پارلیمانی خصوصی کمیٹی برائے ضابطہ اخلاق کہلائے گی۔ ارکان کا فیصلہ ایوان میں نشستوں کے حوالے سے کیا گیا۔

ای پیپر-دی نیشن