عدالتی فیصلوں میں غلطی کی گنجائش ہے‘ صدر سپریم کورٹ بار
اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن رشید اے رضوی نے سپریم کورٹ میں صحافیوں سے گفتگوکرتے ہوئے کہا ہے کہ عدالتی فیصلوں میں غلطی کی گنجائش ممکن ہے، اداروں کے اشاروں پر فیصلے جاری ہونے کی بات کہنا مشکل ہے، ادارے کا سپریم کورٹ کو اشارہ دیتے وقت نہ کوئی موجود تھا اور ناں ہی کسی نے اشارہ کرتے وقت دیکھا، فیصلے پر تنقید ہر وکیل کا حق ہے، درست تنقید سے فائدہ ہوتا ہے، شریف خاندان کے ریفرنسسز کیلئے مانیٹرنگ جج لگانا آزاد عدلیہ کے خلاف ہے، جتنا احترام سپریم کورٹ کا ہے اتنا ہی ماتحت عدلیہ کا بھی ہونا چاہیے، موجودہ حکمران جماعت نے آرٹیکل 62 کو آئین سے نکالنے کی مخالفت کی تھی، آرٹیکل 62 کو آئین سے نکالنے کی مخالفت کس کے اشارے پر کی گئی، پرویز مشرف کو کس کے اشارے پر باہر جانے کی اجازت دی گئی، سپریم کورٹ پرویز مشرف کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کیلئے پوچھتی رہی۔ موجودہ حکومت نے خود اسٹیبلشمنٹ کے ہاتھ مضبوط کئے۔ صدر بار اسٹیبلشمنٹ کے اشاروں پر کام کرنے والے اب کہہ رہے ہیں ہم سے زیادتی ہوئی، کون سا ایسا سیاست دان ہے جو اسٹیبلشمنٹ کا حصہ نہ رہا ہو۔ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے جنرل سیکرٹری آفتاب باجوہ نے ایڈووکیٹ عاصمہ جہانگیر کے بیان کے تناظر میں کہا کہ وہ بار ایسوسی ایشن کی کوئی عہدیدار نہیں ہیں ان کا بیان ذاتی حیثیت رکھتا ہے۔