عدلیہ کسی کی پرائیویٹ لمیٹڈ کمپنی نہیں ججز ڈراور خوف دل سے نکال دیں چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ
لاہور (وقائع نگار خصوصی) چیف جسٹس ہائیکورٹ منصور علی شاہ نے کہا ہے کہ ہم پنجاب جوڈیشل اکیڈمی کو جوڈیشل یونیورسٹی بنانے کی جانب جا رہے ہیں۔ اسکے کورسز میں بہت بہتری آئی ہے اور یہ کورسز آپ کو بہتر آفیسر بنانے کیلئے منعقد کئے جا رہے ہیں تاکہ آپ ایک بہتر جج بننے کے ساتھ ساتھ ایک اچھے منتظم اور اچھے انسان بنیں۔ سیشن ججز کا اپنے متعلقہ اضلاع میں کردار چیف جسٹس سے کم نہیں ہے اسلئے چیف جسٹس بن کر فیصلے کریں۔ چیف جسٹس نے پنجاب جوڈیشل اکیڈمی میں جنرل ٹریننگ پروگرام 2016-17ء کے تحت ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز کیلئے تربیتی کورس کے دوسرے بیج کی اختتامی تقریب سے خطاب میں کہا کہ کرائسس مینجمنٹ پڑھانے کا مقصد بھی یہی ہے کہ آپ اپنے ضلع میں کیسے کام کرتے ہیں۔ جب بھی فیصلہ کریں جسٹس سیکٹر کی مضبوطی کو ذہن میں رکھیں۔ کسی قسم کی گھبراہٹ کے شکار نہ ہوں، ڈر اور خوف کو دلوں سے نکال دیں۔ اللہ تعالی ہمارے ساتھ ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرا ایمان ہے کہ جب انسان کی نیت صاف ہوتی ہے تو اللہ تعالیٰ کبھی اکیلا نہیں چھوڑتا۔ ہم اس ادارے کیلئے ایک ٹرسٹی کے طور پر کام کر رہے ہیں، عدلیہ کسی کی پرائیویٹ لمیٹڈ کمپنی نہیں ہے، اگر کسی جوڈیشل آفیسر کی کارکردگی متاثر کن نہیں ہے تو اسکی تربیت کریں، اگر کسی جوڈیشل کی استعداد کار اور اخلاق متاثر کن نہیں ہوگی تو وہ بطور جج اپنے فرائض سرانجام نہیں دے سکتا، اسکو کونسلنگ کی ضرورت ہے جو ہم اکیڈمی میں مہیا کریں گے اور انہیں سکھائیں گے کہ بطور جج کیسے کام کرنا ہے۔ چیف جسٹس نے مزید کہا کہ اے سی آرزکو ایمانداری سے لکھیں۔ ٹانگیں کھینچنے کی پریکٹس ماضی کا حصہ بن چکی۔ اللہ تعالی نے جو عہدہ آپ کیلئے چن لیا ہے وہ آپ کو مل کر رہیگا۔ اب عدالت عالیہ کی میرٹ پالیسی میں کسی گروپ بندی یا سیاست کی گنجائش نہیں ہے، اللہ نے آپ کو جج بنایا ہے یہ اسکا خاص انعام ہے۔ اسلئے اپنے معاملات کو صاف و شفاف بنائیں۔ جب تک اس تربیتی کورس کو حقیقی زندگی میں نہیں اپنائیں گے تب تک اس کا کوئی فائدہ نہیں ہے، ادارے کی مضبوطی کیلئے ضروری ہے کہ اس ٹریننگ پر خود بھی عمل کریں اور دیگر جوڈیشل افسروں کو بھی ترغیب دیں۔ ہم نے اب سول ججز اور ایڈیشنل سیشن ججز کی بھرتی کیلئے امتحانات کا طریقہ کار سول سروسز کے برابر کر دیا ہے۔ چیف جسٹس نے چھ روزہ تربیتی کورس مکمل کرنیوالے 10 سیشن ججز میں اسناد بھی تقسیم کیں۔