میاں صاحب خوش نہ ہوں آپکی جان نہیں چھو ٹی ہر ظلم کا حساب دینا ہو گا:بلاول
چترال (نوائے وقت رپورٹ) پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا میاں صاحب کو تختیاں لگانے کا بہت شوق تھا، تختیاں لگاتے لگاتے انکا تختہ ہو گیا، نااہلی کیساتھ انکی منافقانہ سیاست بھی ختم ہوگئی۔ چترال میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے مزید کہا کہ نااہل وزیراعظم نے نامکمل لواری ٹنل کا افتتاح کیا اور اپنے نام کی تختی لگوائی، میاں صاحب خوش نہ ہوں کہ نااہل ہو کر آپکی جان بچ گئی، آپکو اپنے ہر ظلم کا ،قوم کی لوٹی ہوئی دولت کا، ملک اور عوام کے ساتھ جو کیا اسکا حساب دینا ہوگا، آپکی جان ابھی نہیں چھوٹی۔ انہوں نے کہا ایک طرف میاں صاحب تھے، دوسری طرف خان صاحب ہیں، میاں صاحب اور خان صاحب ایک سکے کے دو رُخ ہیں، سیاست ایک ہے، نظریہ ایک ہے، اقتدار کے بھوکے اور کرسی کے لالچی ہیں، میاں صاحب نے سیاست کو کاروبار اور خان صاحب نے گالی بنا دیا ہے۔ بلاول نے کہا چترال کے عوام میرے لیے اجنبی نہیں، لاڑکانہ کے بعد چترال میرا دوسرا گھر ہے، پیپلز پارٹی نے چترال کو ہمیشہ خصوصی اہمیت دی ہے، ذوالفقار علی بھٹو، بینظیر بھٹو، آصف زرداری کے دور میں چترال کے مسائل حل کرنے کی کوشش کی۔ انہوں نے کہا ذوالفقارعلی بھٹو نے چترال میں ڈگری اور کامرس کالج کی بنیاد رکھی، چترال، داروش میں بجلی کا منصوبہ انہوں نے ہی شروع کرایا، بینظیر بھٹو نے چترال کے مسائل پر خصوصی توجہ دی، لواری کے مشکل پہاڑوں سے انہوں نے یہاں بجلی پہنچائی، آصف زرداری نے چترال کے عوام کے دو ارب روپے کے قرض معاف کئے۔ انہوں نے نواز شریف پر مزید تنقید کرتے ہوئے کہا قدرت کا اپنا قانون ہوتا ہے‘ آپ اس قانون سے نااہل ہوئے جوجنرل ضیا نے شامل کئے تھے، پیپلزپارٹی نے ہمیشہ کہا یہ آرٹیکل آمر کی جانب سے آئین توڑ کر شامل کئے گئے ہیں، میاں صاحب ان آرٹیکلز کو اپنے بڑوں کی نشانی سمجھ کر سنبھالتے رہے، وہ انہیں دوسروں کے خلاف استعمال کرنا چاہتے تھے، میاں صاحب کہہ رہے ہیں غلطی ہوگئی، اب میاں صاحب اس غلطی کو بھگتیں، میاں صاحب آپ کو نظریاتی کیا بننا تھا آپ تو نظر آتی بھی نہیں رہے، میاں صاحب نے کبھی عدلیہ کو استعمال کیا، اداروں کو کمزور کیا، آپ نے سیاست نہیں کاروبار کیا۔ انہوں نے عمران خان کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا خان صاحب کہاں ہے آپ کی تبدیلی؟ آپ نے کیا نیا کردیا ہے؟ خان صاحب! نیا خیبرپی کے کہاں ہے؟ آج بھی یہاں غربت ہے، کے پی کے میں سرکاری سکول بُری حالت میں ہیں، ہسپتال پرائیوٹائز کر رہے ہیں، خان صاحب کے وزیراعلیٰ پر کرپشن کے الزامات ہیں، تنگی مائنز، خیبر بینک میں کرپشن کے الزامات ہیں، وزیراعلیٰ خیبرپی کے پرکرپشن کے الزامات تحریک انصاف کے ایم این ایز لگا رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا خیبرپی کے میں کرپشن سے عمران خان کا کچن اور جہانگیرترین کا جہاز چل رہا ہے، یہاں احتساب کمیشن کی کارکردگی صفر ہے، خان صاحب اگر آپ تبدیلی لائے ہیں توضمنی انتخابات میں آپ کو کیوں مسترد کیاگیا؟ خان صاحب آپ عوام سے جھوٹ بولتے ہیں، دھوکا دیر رہے ہیں، بیوقوف بنانے کی کوشش کر رہے ہیں، خان صاحب کی سیاست کا محورگالی دینا اور بے عزت کرنا ہے،کیا آپ اسے سیاست کہتے ہیں؟ سوا سال سے پانامہ کیس اور اب دوسرا گٹر کھل گیا ہے،کیا وجہ ہے پڑھی لکھی خواتین تحریک انصاف چھوڑ کر جا رہی ہیں۔ انہوں نے کہا آزادکشمیرکے وزیراعظم کا بیان غلط تھا، اختلاف کیا جا سکتا تھا لیکن وزیراعظم کوجلسے میں کیسے گالی دی جا سکتی ہے؟ بھٹو ایک شخص نہیں جدوجہد، فلسفے اور نظرئیے کا نام ہے، ہم انگلی کے اشارے کے منتظر نہیں رہتے، خان صاحب میرے والد پر الزام لگا رہے ہیں، اپنے والد کا بھی تعارف کرائیں، عمران چاچا 2018ء میرا پہلا اور آپ کا آخری الیکشن ہوگا۔ انہوں نے کہا میں مانتا ہوں کرپشن اس ملک کا مسئلہ ہے، ایک ناسور ہے، احتساب پر یقین رکھتا ہوں، احتساب ہونا چاہئے مگر احتساب سب کا ہونا چاہئے، عدلیہ کا احترام کرتے ہیں، انصاف کی توقع رکھتے ہیں، آج کل نیا فیشن شروع ہوگیا ہے کہ سیاسی پارٹیاں جلسوں میں فیصلوں سے زیادہ ججز پر بات کرتی ہیں،کوئی ججوں کو سلام کر رہا ہے، تو کوئی زندہ باد کے نعرے لگا رہا ہے، پہلے یہ کام مسلم لیگ (ن) کرتی تھی اور اب تحریک انصاف کررہی ہے، سپریم کورٹ سیاسی پارٹی نہیں، پاکستان کی سپریم کورٹ ہے، سپریم کورٹ سے التجا ہے بہت سے زیر التواکیس ہیں، اصغر خان کیس کا کیا ہوا؟ بھٹو ریفرنس کیس بھی زیر التوا ہے، ہم پوچھتے ہیں بھٹو کو کب انصاف ملے گا؟ انہوں نے مزید کہا پوری تیاری کے ساتھ الیکشن میں حصہ لیں گے، ایک بھرپور منشور دیں گے، کھاد پر جی ایس ٹی کا خاتمہ کیا جائے گا، کسان خوشحال ہوگا تو ملک خوشحال ہوگا، پیپلزپارٹی نے ہمیشہ عوام کے حقوق کی جنگ لڑی ہے، مزدوروں کے خلاف بنائے گئے قوانین کو ختم کیا ہے، مزدوروں نے ہمارا ساتھ دیا تو کم از کم اجرت میں اضافہ کریں گے، بھٹو نے طبقاتی تعلیمی نظام کو ختم کر دیا تھا، امیر اور غریب ایک ہی بنچ پر بیٹھ کر تعلیم حاصل کرتے تھے، پیپلزپارٹی اپنے دور میں اچھی اور معیاری تعلیم کو فروغ دیگی، لڑکیوں کی تعلیم پر خصوصی توجہ دی جائے گی، نوجوانوں کے مسائل جانتا ہوں، اقتدارمیں آکر روزگار کے نئے ذریعے پیدا کریں گے، نمائشی منصوبوں پر پیسے خرچ نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا سندھ حکومت نے صحت کے شعبے پر بہت کام کیا ہے، بھرپور تیاری کیساتھ میدان میں اتریں گے، نوازشریف اور عمران خان سے مقابلہ کریں گے، پیپلز پارٹی ترقی پسند پارٹی ہے، یہ بھٹو کی پارٹی ہے، یہ بینظیر کی پارٹی ہے، یہ میری اور عوام کی پارٹی ہے، پیپلز پارٹی غریبوں، محنت کشوں، مزدوروں اور عوام کی پارٹی ہے، اقتدار پارٹی یا اپنے لئے نہیں غریبوں اور عوام کے لئے چاہتا ہوں، میرا ساتھ دیا تو عوام کو مایوس نہیں کروں گا، میں امید نہیں یقین دلاتا ہوں ہم سب مل کر پاکستان کو پْرامن خوشحال اور ترقی یافتہ ملک بنائیں گے۔