• news
  • image

ہاکی والے پھر تقسیم، ظفر اللہ جمالی کی معذرت!!!!

گذشتہ روز پاکستان ہاکی کی تاریخ کامیاب کوچ خواجہ ذکائ￿ الدین سے بات ہوئی وہ کہہ رہے تھے کہ ورلڈ ہاکی لیگ میں قومی ٹیم بہتر کھیل پیش کر سکتی تھی ٹیم کی کارکردگی پر دکھ ہوا ہے، ایسے نہیں ہونا چاہیے کہ اچانک ہی تمام سینئرز کو نکال دیا جائے ٹیم بنانے اور نوجوانوں کو موقع دینے کا ایک طریقہ ہوتا ہے، ٹیم انتظامیہ کا چناو کرتے ہوئے بہت احتیاط کی ضرورت ہوتی ہے۔ جیسے سب ہاکی نہیں کھیل سکتے ایسے ہی کوچنگ بھی ہر کسی کے بس کی بات نہیں۔ اس بات سے اتفاق نہیں کرتا کہ ٹیم بننے میں دو سال یا اس سے زیادہ وقت درکار ہوتا ہے۔ خواجہ ذکائ￿ الدین کہتے ہیں کہ پاکستان کو بھارت کیخلاف بہت اچھا کھیل پیش کرنا چاہیے۔
قومی ٹیم کی عالمی کپ کوالیفائنگ راونڈ میں خراب کارکردگی کے بعد پاکستان ہاکی فیڈریشن نے سلیکشن کمیٹی اور ٹیم انتظامیہ میں تبدیلیاں کی ہیں کوچز کو سلیکٹر اور سلیکٹرز کوچنگ کی ذمہ داریاں دیکر قسمت آزمانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ نئے کوچز کامیاب ہوتے ہیں یا ناکام اسکا فیصلہ تو وقت کرے گا لیکن جس طرح کوچنگ سٹاف کی تقرری پاکستان میں کی جاتی ہے ایسا دنیا میں کہیں نہیں ہوتا اور یہ عمل ایک عرصے سے جاری ہے۔ حیران کن تعیناتیاں مایوس کن انداز میں برخاستگی کا راستہ ہموار کرتی ہیں۔ کئی کوچ آئے اور گئے کئی پھر سے آنے کے لیے تیار ہیں لیکن قومی ٹیم کے نتائج میں خاطر خواہ تبدیلی نہیں ہوئی۔
ہاکی والوں نے بھی اپنے طور طریقے نہیں بدلے۔ ورلڈکپ کوالیفائنگ راؤنڈ کے شروع ہونیوالے تبدیلیوں کے موسم فیڈریشن نے رواپتی اور لاحاصل مشاورتی عمل شروع کیا گیا،سابق کھلاڑیوں کو فون کیے گئے پھر بات تھنک ٹینک کی تشکیل تک پہنچی اس دوران بعض سابق کھلاڑیوں کی طرف سے پی ایچ ایف صدر کے سامنے یہ مطالبہ رکھا گیا کہ وہ اپنے سیکرٹری شہباز سینئر کو عہدے سے ہٹائیں تب بات بنے گی۔ دوسری طرف سابق کھلاڑیوں کے چھوٹے بڑے دھڑوں نے بھی اپنی اپنی سیاست شروع کر دی۔ واقفان حال بتاتے ہیں کہ اس سیاسی کھیل میں ایک مرتبہ پھر سابق وزیر اعظم پاکستان میر ظفر اللہ خان جمالی کو شامل کرنے اور قومی کھیل کے حوالے سے انہیں اپنا کردار ادا کرنے کی درخواست کی گئی تاہم میر ظفر اللہ خان جمالی نے ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال کے پیش نظر اور ہاکی کھلاڑیوں کے غیر سنجیدہ طرز عمل کیوجہ سے ہاکی کے معاملات کی دلچسپی لینے سے معذرت کر لی۔ دو سال قبل میر ظفر اللہ خان جمالی قومی کھیل کے معاملات میں خاصے متحرک تھے انہوں نے قومی کھیل کے نظام کو بہتر بنانے کے لیے کوششیں بھی کیں موجودہ انتظامیہ کے ساتھ کچھ ملاقاتیں بھی ہوئیں لیکن وہ جلد ہی سارے عمل سے الگ ہو گئے۔ انکے قریب سمجھے جانیوالے نوید عالم فیڈریشن میں ڈائریکٹر ڈیویلپمنٹ اینڈ ڈومیسٹک اور خالد بشیر ایسوسی ایٹ سیکرٹری کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہے۔ خبر یہ بھی ہے کہ اس وقت موجودہ انتظامیہ نے میر ظفر اللہ خان جمالی کو تجویز پیش کی تھی کہ وہ اپنے معتمد خاص یحیی منور کو پاکستان ہاکی فیڈریشن کا ایڈمنسٹریٹر اور خزانچی مقرر کر دیں مزید سہولت دیتے ہوئے اس پیشکش کے ساتھ ہاکی فیڈریشن کے صدر دفتر کو بھی اسلام آباد منتقل کرنے سہولت رکھی گئی لیکن سابق وزیراعظم نے انکار کر دیا تھا۔ میر ظفر اللہ خان جمالی کے قریبی ذرائع بتاتے ہیں کہ وہ خالد سجاد کھوکھر اور شہباز سینئر کی طرف سے گذشتہ دو سال میں اہم عہدوں پر کی جانیوالی تعیناتیوں کو میرٹ کیخلاف سمجھتے ہیں، ظفر اللہ جمالی کے معتمد خاص" سید یحیی منور کا کہنا ہے کہ گذشتہ چند برسوں میں ہاکی فیڈریشن کو ملنے والے اربوں روپے کے فنڈز کی غیر جانبدارانہ تحقیقات ضروری ہیں۔ احتساب مکمل کیے بغیر اصلاح احوال ممکن نہیں۔ ہم اور ہمارے بڑے ملکی ساکھ کو خراب کرنے اور قومی کھیل کو نقصان پہنچانے والے کسی عمل کا حصہ نہیں ہیں"۔
پاکستان ہاکی فیڈریشن کی موجودہ انتظامیہ کو بھی دیکھنا ہے ادارے کو دور حاضر کے تقاضوں کے مطابق چلانا ہے یا پھر پرانے اور روایتی انداز میں چلاتے جانا ہے۔

epaper

ای پیپر-دی نیشن