لاہور میں بارودی ٹرک کا دھماکہ‘3 منزلہ اکیڈمی تباہ‘ ایک جاں بحق‘35 زخمی‘ رات گئے مقابلہ 4 دہشت گرد ہلاک
لاہور (نامہ نگار) اسلام پورہ کے علاقہ آؤٹ فال روڈ پر خالی پلاٹ میں واقع سٹینڈ پر پھلوں سے لدے کھڑے ٹرک میں بارودی مواد پھٹنے سے ایک شخص جاں بحق، خواتین اور بچوں سمیت 35 افراد شدید زخمی ہوگئے، مزید ہلاکتوں کا خدشہ بھی ظاہر کیا جا رہا ہے۔ دھماکے سے تین منزلہ عمارت زمین بوس ہو گئی اور درجنوں دکانوں‘ عمارتوں کے شیشے اور کھڑکیاں جبکہ دکان کے شٹر ٹوٹ گئے اور انہیں شدید نقصان پہنچا ہے۔ ٹرک کا کچھ حصہ اُڑ کر بجلی کے ہائی وولٹیج تاروں پر گرنے سے بھی دھماکہ ہوا اور تار ٹوٹنے سے علاقے میں بجلی معطل ہو گئی ۔ہرطرف دھواں اور آگ پھیل گئی جبکہ زخمی چیخ و پکار کر تے رہے۔ دھماکے کی آواز میلوں دور تک سنائی دی گئی جبکہ جائے وقوعہ پر 15فٹ سے گہرا گڑھا پڑ گیاہے ۔ دھماکہ اتنا شدید تھا کہ ٹرک کے پرخچے اُڑ گئے۔ دھماکہ اتنا شدید تھا کہ قریبی تین منزلہ تعلیمی اکیڈمی کی عمارت زمین بوس ہو گئی اور ایک اور عمارت کی چھت بھی گر گئی۔ دھماکے کے باعث وہاں موجود افراد خوفزدہ ہو کر بھاگ کھڑے ہوئے۔ ہر طرف افراتفری اور بھگدڑ مچ گئی۔ شہریوں نے فوری طور پر اپنی مدد آپ کے تحت زخمیوں کو قریبی ہسپتال میں منتقل کرنے کا سلسلہ شروع کردیا۔ پولیس کے مطابق دھماکے والے مقام سے ایک شخص کی نعش برآمد ہوئی ہے جسے مردہ خانے منتقل کردیا گیا ہے۔ واقعہ کی اطلاع ملنے پر حساس ادارے کی ٹیمیں، رینجرز، پولیس، ریسیکو 1122 ، ایدھی ، بم ڈسپوزل سکواڈ سمیت دیگر امدادی ٹیمیں بھی موقع پر پہنچ گئیں۔ حساس ادارے کی سپیشل آپریشنل ٹیموں نے جائے وقوعہ کو گھیرے میں لیکر کسی بھی غیر متعلقہ شخص کو جائے وقوعہ پر جانے سے روک دیا جائے اور وقوعہ کو بند کر دیا۔ماہرین اور سی ٹی ڈی حکام نے جائے وقوعہ سے شواہد اکٹھے کرنا شروع کر دئیے۔ امدادی ٹیموں نے زخمیوںکو ہسپتال پہنچایا۔ جہاں 10 افراد کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔ عینی شاہدین کے مطابق زوردار دھماکے کے بعد آگ کا شعلہ بلند ہوا، اس کے بعد کچھ پتہ نہیں چل سکا کہ کیا ہوا۔ دھماکہ ہوتے ہی زمین لرز گئی اور دھماکے کی شدت سے کانوں کے پردے شل ہو گئے۔ دھماکے کے باعث آؤٹ فال روڈ اور اس سے ملحقہ راستوں پر ٹریفک جام ہو گئی اور گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں۔ فرانزک ذرائع کے مطابق ٹرک میں دو من دھماکہ خیز بارودی مواد موجود تھا جبکہ موقع سے بال بیرنگ بھی ملے ہیں۔ دھماکے کے بعد ہسپتالوں میں اپنے پیاروں کو تلاش کرنے کیلئے لوگوں کی بڑی تعداد جمع ہو گئی اور وہ چیخ و پکار کرتے رہے۔ ہسپتال میں آنے والے افراد شدید پریشانی میں مبتلا تھے۔ دھماکے کی جگہ سے کچھ فاصلے پر ڈی آئی جی آپریشن، ایس ایس پی آپریشن ، چیف ٹریفک آفیسر اور ضلع کچہری سمیت اہم سرکاری عمارتیں واقع ہیں ۔ دھماکے کے بعد شدید ٹریفک جام ہو گئی۔گاڑیوں ، بسوں ، ویگنوں اورٹرکوں کی دونوں اطراف لمبی لمبی قطاریں لگ گئیں ، جائے وقوعہ پر پہنچنے کے لئے ایمبولینسز اور دیگر سکیورٹی فورسز کو دشواری کا سامنا کرنا پڑا، جائے وقوعہ پر موجود سی ٹی ڈی ، سپیشل برانچ ، سی آئی اے اور انسداد دہشت گردی سیل کی خصوصی ٹیموں نے جائے وقوعہ سے شواہد کو اکٹھے کئے۔ ڈی آئی جی آپریشن لاہور ڈاکٹر حیدر اشرف کا کہنا ہے کہ دھماکہ فروٹ سے بھرے ٹرک میں ہوا ہے، ڈی آئی جی آپریشن کا مزید کہنا تھا کہ ابھی تک ہلاکتوں کی کوئی اطلاع نہیں ہے ابھی کچھ کہنا قبل ازوقت ہے کہ دھماکہ کا اصل ٹارگٹ کون تھا۔ شہر میں دہشت گردوں کی موجودگی کی اطلاعات موجود تھیں جس کے لئے سکیورٹی انتظامات کئے گئے تھے ۔ عینی شاہدین اور اہل علاقہ کا کہنا ہے کہ آئوٹ فال بند روڈ پر البراک کمپنی کے اڈے کے ساتھ ایک خالی پلاٹ میں عرصہ دراز سے ٹرک کھڑے کئے جاتے ہیں۔ جس میں سوات سے تین روز قبل خوبانیوں سے بھرا ایک ٹرک آکر کھڑا ہوا۔ جو کپڑے سے ڈھکا ہوا تھا ۔گزشتہ روزٹرک میں8بجکر کر 49منٹ پر اچانک زور دار دھماکے ہوا اور آگ کا شعلہ بلند ہوا۔ جس کے بعد ہر طرف چیخ وپکار، خون ،دھواں اور آگ تھی۔ ہر طرف قیامت کا منظر تھا۔ دھماکے کے بعد قانون نافذ کرنے والے اداروں نے صوبہ بھر میں اہم شہروں میں سکیورٹی کو ریڈ الرٹ کر دیا ہے۔ اہم سرکاری و غیر سرکاری عمارات خصوصاً قانون نافذ کرنیوالے اداروں کی عمارتوں، بڑے ہوٹلوں اور مزاروں کی سکیورٹی کے سخت انتظامات کر دئیے گئے ہیں۔ شہروں میں نصب شدہ سکیورٹی کیمروں اور کنٹرول رومز کا بھی معائنہ کیا جارہا ہے کہ تمام کیمرے اور کنٹرول رومز درست حالت میں ہیں۔ اہم مقامات پر اضافی نفری تعینات کر دی گئی ہے اور پولیس گشت میں اضافہ کر دیا گیا ہے۔ پولیس نے مختلف شاہراہوں پر ناکے لگا کر ہر آنے جانے والی گاڑیوں کی تلاشی لینے کا سلسلہ بھی شروع کر دیا‘ ہوٹلوں اور گیسٹ ہائوسز مالکان سے کہا ہے کہ وہ کمپیوٹرائزڈ شناختی کارڈ کے بغیر کسی کو کمرہ نہ دیں۔ شہر کے داخلی راستوں کی بھی کڑی نگرانی کی جا رہی ہے ۔ دوسری طرف دھماکے کی جگہ سے 2 مشکوک افراد کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں نے دھماکے کی جگہ اور اطراف میں کئے گئے سرچ آپریشن کے دوران افراد کو مشکوک حراست میں لے کر تحقیقات کے لئے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا ہے۔ دوسری طرف پتہ چلا ہے کہ مذکورہ ٹرک چوری کا ہے۔ شہر میں دہشت گردی کے حوالے سے پہلے ہی اطلاعات موجود تھیں۔ جس پرقانون نافذ کرنے والے اداروں نے شہر بھر میں سکیورٹی کو ہائی الرٹ کر رکھا تھا۔ جائے وقوعہ پر بارودی مواد سے بھرا ٹرک کیسے پہنچا، اس کیلئے انکوائری شروع کردی گئی ہے۔ قانون نافذ کرنے والے ادارے اس پہلو پر بھی غور کر رہے ہیں کہ دہشت گرد یہی کسی گھر میںچھپے بیٹھے ہوں، مقامی لوگوں کی مدد کے بغیر ایسا ممکن نہیں۔ واقعہ کی تحقیقات کیلئے خصوصی تحقیقاتی ٹیم بھی بنا دی گئی ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشریف نے آؤٹ فال روڈ پر دھماکہ کے واقعہ کے بارے میں انسپکٹر جنرل پولیس سے رپورٹ طلب کرلی ہے۔ وزیراعلیٰ نے ہدایت کی ہے کہ اس واقعہ کی ہر پہلو سے جامع تحقیقات کی جائیں اور ذمہ دار افراد کو جلد سے جلد قانون کی گرفت میں لایا جائے۔ وزیر اعلی نے انتظامیہ کو ہدایت کی کہ زخمی افراد کو علاج معالجے کی بہترین سہولتیں فراہم کی جائیں۔ وزیراعلیٰ نے اطلاع ملتے ہی امدادی سرگرمیوں سے متعلقہ اداروں اور ریسکیو 1122 کو امدادی سرگرمیاں تیز کرنے کی ہدایت کی۔