قومی اسمبلی: گلالئی‘ خورشید شاہ کے خطاب پر تحریک انصاف کا ہنگامہ‘ عائشہ اجنبی‘ نکالا جائے: شیریں
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی+نیوز ایجنسیاں) قومی اسمبلی میں گزشتہ روز تحریک انصاف کے ارکان نے اس وقت ایوان میں ہنگامہ برپا کر دیا جب ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی نے نکتہ اعتراض پر تحریک انصاف کی رکن عائشہ گلالئی کو بات کرنے کی اجازت دی۔ تحریک انصاف کے ارکان نے ڈیسک بجانے شروع کر دیئے۔ شور مچایا‘ ہلکی پھلکی نعرہ بازی بھی کی جس سے خاتون رکن قومی اسمبلی کی آواز سنائی نہیں دے رہی تھی۔ مسلم لیگی ارکان کو بات سمجھ آئی یا نہیں وہ خیرمقدمی ڈیسک بجا کر عائشہ گلا لئی کی حوصلہ افزائی کرتے رہے۔ عائشہ گلا لئی کے خطاب کے بعد مسلم لیگی خواتین ان کی نشست پر گئیں اور ان کی حوصلہ افزائی کی۔ ایوان میں یہ سلسلہ اس وقت شروع ہوا جب تحریک انصاف کی چیف وہپ شیریں مزاری نے کہا کہ ایوان کے اندر’’اجنبی‘‘ موجود ہے۔ عائشہ گلا لئی نے پبلک بیانات اور ٹی وی انٹرویوز میں تحریک انصاف چھوڑنے کا اعلان کر دیا ہے وہ ممبر نہیں رہی مستعفی ہو چکی ہیں۔ ڈپٹی سپیکر نے کہا کہ یہ پوائنٹ آف آرڈر نہیں بنتا۔ آئین کا آرٹیکل 63 پڑھ لیں۔ جس پر بات ختم ہو گئی۔ شیریں مزاری نے کہا کہ ڈپٹی سپیکر حکومتی وزیر خواجہ آصف نے گالیاں دیں آپ نے ان کو کچھ نہیں کہا جبکہ میرا مائیک بند کرا دیتے ہیں۔ بعدازاں جب ڈپٹی سپیکر نے عائشہ گلا لئی کو بات کرنے کی اجازت دی تو تحریک انصاف کے ارکان اپنی نشستوں پر کھڑے ہو گئے اور ڈیسک بجانا شروع کر دیئے۔ ایک رکن نے اپنی سامنے پڑے کاغذات فضا میں اچھالے۔ رکن قومی اسمبلی کے خطاب کے دوران ہنگامہ ہوتا رہا اور کان پڑی آواز سنائی نہ دی۔ ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی ’’آرڈر ان ہاؤس‘‘ ہی کہتے رہ گئے۔ عائشہ گلا لئی کے خطاب کے بعد مسلم لیگی رکن جویریہ اختر نے کہا آج خبر تھی قومی اسمبلی کی کارروائی لائیو دکھائی جائے گی۔ قوم نے ان کا چہرہ دیکھ لیا ہو گا۔ اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے کہا دونوں بڑی پارٹیاں اپنی بھڑاس نکال لیں۔ لوگ ہمارا تماشہ دیکھ لیں۔ آج کے واقعہ پر شرمسار اور دکھی ہیں۔ آئی این پی کے مطابق عائشہ گلالئی قومی اسمبلی اجلاس میں شرکت کیلئے اپنے والد کے ساتھ آئیں، والد کا انٹری پاس نہیں بنا تھا، عائشہ گلالئی نے پہلے جا کر والد کا انٹری کارڈ بنوایا۔ قومی اسمبلی میں تحریک انصاف کی منحرف خاتون رکن عائشہ گلا لئی کے خلاف اپوزیشن کی دوسری بڑی جماعت پی ٹی آئی نے احتجاجاً ڈیسک پیٹ ڈالے، حکومتی بنچوں پر ارکان بشمول پیپلزپارٹی ودیگر جماعتیں خاموش تماشائی بنی رہیں، جبکہ قومی اسمبلی کی ایک باضابطہ خاتون رکن کو ایوان میں اجنبی قراردینے پر عائشہ گلالئی نے ڈاکٹر شیریں مزاری کے خلاف تحریک استحقاق لانے کا اعلان کردیا۔ این این آئی کے مطابققومی اسمبلی میں اس وقت دلچسپ صورتحال پیدا ہو گئی جب تحریک انصاف کی چیف وہپ شیریں مزاری نے ڈپٹی سپیکر سے انکا مائک بار بار بند کرنے کا گلہ کیا جس پر ڈپٹی سپیکر مرتضیٰ جاوید عباسی نے شیریں مزاری سے کہا آپ خود ہی بولتی ہیں خود ہی بند ہوتی ہیں میں نے آپ کا مائیک بند نہیں کیا اس پر ایوان قہقہوں سے گونج اٹھا۔ اسلام آباد سے نوائے وقت رپورٹ کے مطابق اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کے قومی اسمبلی میں خطاب کے دوران پی ٹی آئی ارکان نے شور شرابہ شروع کر دیا جس پر خورشید شاہ نے کہا یہ شور کرنے والے بول لیں قوم تماشہ دیکھ لے پھر میں بول لوں گا۔ میرا خیال ہے شیریں مزاری کو بولنے دیں تاکہ یہ اپنی بھڑاس نکال لیں۔