نوازشریف اور خاندان کیخلاف ریفرنس کی نگرانی کیلئے جج کا تقرر سپریم کورٹ میں چیلنج
لاہور (وقائع نگار خصوصی) میاں نوازشریف اور ان کے خاندان کے افراد کے خلاف نیب عدالت میں بھجوائے ریفرنسزکی مانیٹرنگ کے عدالت عظمی کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا گیا ہے۔ وطن پارٹی کے سربراہ بیرسٹر ظفراللہ کو سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں دائر کی۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 10/A کے تحت ہر شہری کو شفاف ٹرائل کا حق حاصل ہے۔ آئین اور قوانین کے تحت سپریم کورٹ ٹرائل عدالت کے معاملات میں مداخلت نہیں کرسکتی۔ وزیراعظم کو عدم اعتماد کی تحریک کے ذریعے ہی عہدے سے ہٹایا جاسکتا ہے۔ سپریم کورٹ کا ٹرائل عدالت کی کارروائی کو مانیٹر کرنے کا فیصلہ بنیادی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے عدالت نیب ریفرنسز کی مانیٹرنگ کے فیصلے کو واپس لے۔ علاوہ ازیں ایک اور درخواست میں سپریم کورٹ میں میاں نوازشریف کی زیر صدارت مسلم لیگ (ن) کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس کے انعقاد کو چیلنج کردیا گیا ہے۔ درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ نااہل ہونے والے وزیر اعظم کی زیرصدارت پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں نیا وزیراعظم نامزد کیا گیا۔ درخواست گزار کے مطابق شاہد خاقان عباسی کو وزیراعظم بنانے کا فیصلہ اسی غیرآئینی اجلاس میں ہوا۔ درخواست گزار نے قانونی نکتہ اٹھایا کہ نوازشریف نااہلی کے بعد پارٹی کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس کی صدارت نہیں کرسکتے، ایسا کرنا پولیٹیکل پارٹیز آرڈینینس 2002ء کی خلاف ورزی ہے۔