اسلام آباد میں قومی موسیقی میلہ
صائمہ عمران
پاکستان نیشنل کونسل آف آرٹس نے سترواںیوم آزادی شایان شان طریقے سے منانے کے لیے رنگارنگ پروگراموں کی دھنک سجائی ہے ۔ یہ پروگرام اگست کے مہینے مےں ترتےب سے جاری رہیں گے۔ اسی سلسلے میں چار اگست سے چھہ اگست تک میلہ موسیقی کے حوالے سے پروگرام پیش کئے گئے جس میں سب سے پہلے کلاسکل موسیقی کا پروگرام ہوا اس پروگرام مےں پاکستان کے نامور کلا سےکل گلوکار وں نے اپنے فن کا مظاہرہ کےا۔ خوش قسمتی سے آرٹ کی تروےج کے لئے قائم قومی اداروں مےں اب بچوں کو انوالو کرنے کےلئے بھی خصوصی پروگرام ترتےب دئےے جا رہے ہےں اسی حوالے سے پی این سی اے کے نیشنل پپٹ تھیٹر نے یوم پاکستان کے حوالے سے بنائی گئی پاکستان کی کہانی پتلیوں کی زبانی کے عنوان سے پروگرام چار اگست کو پیش کیا جسے بچوں کی بڑی تعداد نے انتہائی زوق و شوق سے دےکھا ۔
تین روزہ قومی موسیقی میلہ کے پہلے روز پاکستان کے معروف کلا سےکل گلوکار وں نے خیال ٹھمری اور دادرا انتہائی فنی مہارت سے گا کر موسیقی کے شائقین کو محظوظ کیا۔ جن گلوکار نے اس موقع پر اپنے فن کا مظاہرہ کیا ان میں استاد بدرازمان ، استاد اعجاز توکل ، استاد محمد اختر خان اور واحد کلاسیکی گلوکارہ نینا سید شامل ہیں۔ اس موقع پر بات کرتے ہوئے پی این سی اے کے ڈائریکٹر جنرل سید جمال شاہ نے کہا کہ کلاسیکی موسیقی کی بقاہ دراصل ہر طرح کی موسیقی کی حیات ہے۔ حکومتی ادارے کلاسیکی گلوکاروں کی ہر ممکن حوصلہ افضائی اور اس فن کی ترویح کے لیے کوشش کر رہے ہیں۔ ہمارے ان گلوکاروں کو چاہیے کے وہ نوجوان گلوکاروں کو اس طرف راغب کرنے اور ان کو گلاسکی موسیقی کی تربیت دینے میں اپنا اہم کردار ادا کریں۔ اس موقع پے بات کرتے ہوئے استاد بدرازمان نے کہا کہ ہماری کلاسکی موسیقی ہماری پیراث ہے اور ہم اس کی ترویح کے لیے ہر ممکن کوشش کریں گے۔
موسیقی میلہ کے تےسرے روز منعقد ہونے والے پروگرام سازوں کی موسےقی نے تو شائقےن کو جھومنے پر مجبور کر دےااس خصوصی شام مےں ملک کے ماےہ ناز سازں کے استادوں نے فنی مہارت کے وہ جوہر دکھائے
کے ہال تالےوں سے گونجتا رہاستار ،سارندہ،سےروز،وائلن،رباب،طبلہ کی تھاپ،الغوزہ،بانسرےوں کے رواےتی سندھی مےوزک کے بعدپنجاب کی پہچان ڈھول دھمال نے تو سماں ہی باندھ دےا،پاکستان کی پہچان پرائڈ آف پرفارمنس اور ستارہ امتےاز استاد رائےس احمد کی وائلن پر دھنےں بکھےرنے کے سےشن نے سب کو مبہوت کر دےا،برصغےر پا ک و ہند کی تارےخ مےں ستار کی موسےقی کا اےک خاص مقام رہا ہے ستار کے ماہر ساجد حسےن کو خصوصی طور پر کراچی سے بلاےا گےا تھا،سارندہ پلئےر اعجاز سرحدی نے خےبر پختونخواہ کی بھر پور ترجمانی کے سارندہ کی خوبصورت سازوں نے ان کے والدنعمت سرحدی کے ےاد تازہ کر دی کہ جنہوں نے پاکستان کے قبائلی ساز سارندہ کو نئی زندگی دے کر دنےا کے سامنے متعارف کرواےا تھاصوفےاءکی سر زمےں سندھ جہاں کے فوک کلچر مےں دھمال اور قوالی ہار مےں نگےنے کی طرض جڑے ہوئے ہےںوہاں کے خامےسو خان اورالغوزہ بھی سندھ کی دھرتی کی پہچان ہےں،انکے بےٹے اکبر خامےسو خان نے والد کی رواےت برقرار رکھتے ہوئے الغوزہ کی خوبصورت دھنوں سے حاضرےن کی روح مسرور کر دی،خےبر پختونخواہ کے اےک اور بے مثال ساز رباب پر غلاب خےل جو خٹک ڈانسر ہونے کے ساتھ سنگر اور مےوزےشن بھی ہےںان کی رباب اور طبلہ پر پرفارمنس سے شائقےن بہت محظوظ ہوئے،جبکہ بلوچی سازندوں کے گروپ نے مشہور سازسےرود پ پر ساچوں خان کی سربراہی مےں پرفار منس دی اس گروپ کے استاداجمل خان کے طبلہ بجانے پر جو مہارت ہے اس کا تو کوئی ثانی نہےں،شہنائی جو جنوبی پنجاب کی خوشےوں کے تہوار پر بجاےا جانے والا ساز ہے ،ملتان کے اعجاز حسےن نے اس پر بے مثال پر فارمنس دی،اور ڈھول کی تھاپ تو ہمےشہ سے ہر فرد کی پسند دےدہ رہی ہے حافظ آباد کے شوکت علی شےخ کی بے مثال پرفارمنس کو لوگوں نے بہت سراہا۔سازوں اور آوازوں کے ساتھ ساتھ دےگر پروگرام بھی اگست کے مہےنے مےں جاری رہےں گے ۔