سابق وزیراعظم کی آج اسلام آباد سے لاہور روانگی‘ استقبالی تیار‘ نیب میں مرضی کا ٹرائل اور فیصلہ ہو گا: نوازشریف
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ+ ایجنسیاں) سابق وزیراعظم نوازشریف نے کہا ہے کہ گھر بھیجا ہے گھر جا رہا ہوں تو گھر جانا ’’پاورشو‘‘ نہیں ۔ ابھی کہیں نہیں جا رہا، ابھی تو میری سنچری مکمل ہونی ہے، میری نااہلی کے فیصلے کا احترام ہے لیکن فیصلے سے اختلاف ہے، پرویز مشرف کو ملک سے باہر بھیجنے کا فیصلہ میری حکومت کا نہیں عدلیہ کا ہے، سمجھتا ہوں کہ پیپلز پارٹی کے سابق وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی کا معاملہ نااہلی تک نہیں جانا چاہئے تھا، 18وزرائے اعظم میں سے کوئی بھی اپنی مدت پوری نہیں کر سکا۔ وہ منگل کو میڈیا کے تیسرے گروپ سے پنجاب ہائوس میں غیر رسمی بات چیت کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں آئین توڑ دیئے جاتے ہیں، وزرائے اعظم کو پھانسی اور ملک بدر کیا جاتا ہے، جے آئی ٹی کے کام کا طریقہ کار سب کے سامنے تھا، پانامہ لیکس کو پہلے غیر سنجیدہ اور بے وقعت قرار دیا گیا، پٹیشن کو رد کیا گیا پھر اس کیس کو آگے بڑھایا گیا، جمہوری تسلسل کے بغیر پاکستان کبھی ترقی نہیں کر سکتا، پاکستان میں لولی لنگڑی جمہوریت نہیں ہونی چاہئے، آدھا تیتر آدھا بٹیر والا معاملہ نہیں ہونا چاہئے، منتخب وزیراعظم کو ذلیل ورسوا نہیں کرنا چاہئے، پاکستان میں آئین توڑ دیئے جاتے ہیں، وزرائے اعظم کو پھانسی اور ملک بدر کر دیا جاتا ہے، 18وزرائے اعظم میں سے ایک بھی اپنی مدت پوری نہیں کر سکا، ان تمام سوالات کے جواب ڈھونڈنے ہوں گے۔ پہلی حکومت آئی تو صدر نے نکال دیا، دوسری بار ایک آمر نے ہائی جیکر بنا دیا اور اب تیسری بار بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر نکال دیا گیا، اس طرح کا سلوک منتخب وزیراعظم کے ساتھ نہیں ہونا چاہئے۔ نواز شریف نے کہا کہ ہم نے رضاکارانہ خود کو احتساب کیلئے پیش کیا، مجھ سے والد کے کاروبار سے متعلق بھی سوالات کئے گئے، لوگوں نے جے آئی ٹی میں پیش نہ ہونے کا مشورہ دیا تھا، لوگوں نے کہا کہ وزیراعظم آفس کے وقار پر سمجھوتہ نہ کریں، اس وقت میں استعفیٰ دیتا تو عوام سمجھتی میرے دل میں چور ہے، کیا عوام کے مینڈیٹ کی کبھی عزت کی گئی ہے؟ کیا عوام کے ووٹ کو اس طرح دھتکارا جاتا رہے گا؟۔ نواز شریف نے کہا کہ ان تمام سوالوں کے جوابات ڈھونڈنے ہوں گے، جو کچھ پاکستان میں ہوتا ہے وہ پوری دنیا میں نہیں ہوتا، خطے کا امن افغانستان میں امن سے منسلک ہے۔ استعفیٰ دے دیتا تو لوگ سمجھتے دل میں چور تھا۔ میاں نوازشریف نے کہا کہ میں تو اپنے گھر جارہا ہوں۔ کبھی نہیں چاہوں گا ملک میں انتشار پھیلے۔ انہوں نے کہا کہ میں آرام سے گھر نہیں بیٹھوں گا جب میں جلاوطن تھا تو تب بھی کہنے والوں نے کہا کہ نوازشریف کا سیاسی کیریئر ختم ہوگیا مگر ایسا نہیں ہوا اور اب بھی ایسا نہیں ہوگا۔ میں بھر پور طریقے سے باہر آئوں گا، ریلی کی قیادت کروں گا، ایک بھرپور سیاسی مہم چلائی جائے گی، اس کیلئے کارکن تیار ہو جائیں، ہم چاہتے ہیں پارلیمنٹ کے اندر اور پارلیمنٹ کے باہر بھی ایک بڑی بحث ہو تاکہ اب کسی وزیراعظم کو اس طرح سے گھر بھیجا نہ جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ نااہلی کے فیصلے کے خلاف نظرثانی کی درخواست دائر کی جا رہی ہے اس پر ہر زاویئے سے غور کیا جا رہا ہے۔ آئین میں ترمیم یہ ایک بڑی بحث ہے بہت جلد شروع ہو جائے گی۔ نوازشریف نے کہا کہ یہ کوئی پاورشو نہیں ہے مجھے گھر بھیجا گیا ہے اور میں گھر جا رہا ہوں۔ طاہر القادری کی ریلی کے بارے میں سوال پر انہوں نے کہا کہ جو بھی سیاسی مہم ہورہی ہے وہ الیکشن کی طرف جا رہی ہیں۔ مسلم لیگ ن ہر چیز کیلئے تیار ہے۔ نیب میں پہلی مرتبہ پرائیویٹ بزنس کا ریفرنس جارہا ہے۔ نیب میں سپریم کورٹ کا جج بٹھایا گیا جو اپنی مرضی کا ٹرائل کروا کر فیصلہ دلوائیں گے فیصلے کے بعد اپیل بھی انہی جج صاحب کے پاس جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ آئین توڑا گیا، وزرائے اعظم کو پھانسیاں دی گئیں ملک بدر کیا گیا۔ نواز شریف نے کہا کہ سب نظر آرہا تھا پھر بھی رضاکارانہ طور پر خود کو احتساب کیلئے پیش کیا۔ نیب میں بھی مرضی کا ٹرائل اور مرضی کا فیصلہ ہوگا۔ لوگوں نے جے آئی ٹی میں پیش نہ ہونے کا مشورہ دیا، لوگوں نے کہا کہ وزیراعظم آفس کے وقار پر سمجھوتہ نہ کریں لیکن اس وقت استعفیٰ اس لئے نہ دیا کہ میرے دل میں کوئی چور نہیں تھا، اس وقت استعفیٰ دے دیتا تو عوام سمجھتی کہ میرے دل میںکوئی چور ہے۔ نواز شریف نے یہ بھی کہا کہ ملک کے بڑے بڑے معاملات سیاستدانوں نے ہی حل کئے ہیں، ملک کیلئے بڑے اہم اقدامات بھی سیاستدانوں نے اٹھائے ہیں، 71ء کی جنگ کے بعد ذوالفقار علی بھٹو نے ملک کو سنبھالا، جمہوری حکومت نے پاکستان میں کبھی جنگ میں حصہ نہیں لیا، سیاستدانوں نے ہمیشہ مسائل کا حل تلاش کیا ہے، میں گھر جارہا ہوں کیونکہ مجھے گھر بھیج دیا گیا ہے، یہ حالات اور یہ فیصلہ بہت کچھ بتا رہا ہے۔محمد نواز شریف نے کہا کہ کیا عوامی مینڈیٹ کو ہمیشہ رسوا کیا جائے گا۔ مجھے ایک بار نہیں 3 بار نکالا گیا۔ کیا کبھی عوام کے فیصلے کا احترام کریں گے؟ انہوںنے کہا کہ جلاوطنی کے ایام میں بھی سیاست میں بھرپور حصہ لیا اب بھی آرام سے نہیں بیٹھوں گا۔ ریلیوں کی قیادت کروں گا۔ انہوں نے کہا کہ آئین میں ترامیم کی جائیں گی تاکہ کسی منتخب وزیراعظم کو اس طرح گھر نہ بھجوایا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ میں نظرثانی کی اپیل بھی دائر کی جائے گی۔
لاہور (فرخ سعید خواجہ) سابق وزیراعظم محمد نواز شریف سپریم کورٹ کے لارجر بنچ سے نااہلی کے بعد (آج) بدھ کو اسلام آباد سے لاہور کیلئے روانہ ہوں گے۔ ان کا سفر تین مرحلوں میں مکمل ہو گا۔ پہلے مرحلے میں وہ اسلام آباد سے جہلم تک کاروان کی شکل میں آئیں گے اور راستے میں جگہ جگہ مسلم لیگ (ن) کے ممبران قومی و صوبائی اسمبلی کی قیادت میں مسلم لیگی کارکن، ان کے ووٹر اور سپورٹر استقبال کریں گے۔ جی ٹی روڈ پر روات، گوجر خان، سوھاوا سے ہوتے ہوئے نواز شریف کا کاررواں جہلم پہنچے گا جہاں وہ رات دریائے جہلم کے کنارے واقع ہوٹل میں گزاریں گے جسے مکمل طور پر میاں نواز شریف اور ان کے ساتھیوں کیلئے بک کیا گیا ہے۔ جہلم میں وہ مسلم لیگی وفود سے ملاقاتیں بھی کرینگے۔ ان کے سفر کا دوسرا مرحلہ جمعرات 10 اگست کو صبح دس بجے جہلم سے گوجرانوالہ کیلئے شروع ہوگا۔ راستے میں سرائے عالمگیر، کھاریاں، لالہ موسیٰ اور گجرات میں ضلع گجرات کے مسلم لیگی ممبران قومی و صوبائی اسمبلی اپنے ساتھیوں کے ہمراہ موجود ہوں گے یوں جہلم سے گجرات تک لوگوں کا سمندر متوقع ہے گجرات میں ممتاز مسلم لیگی اورنگ زیب بٹ کی رہائش گاہ پر ان کا خطاب متوقع ہے۔ جہاں رہائش گاہ کی بیرون دیواریں گرا دی گئیں ہیں اور پنڈال کا منظر ہے، یہاں بلٹ پروف سٹیج بھی لگایا جا رہا ہے گجرات سے گوجرانوالہ کا سفر شام سات بجے مکمل ہو گا۔ گوجرانوالہ میں نواز شریف ’’چند دا قلعہ‘‘ کے نزدیک بزرگ مسلم لیگی رہنما غلام دستگیر خان کی صاحبزادی کی رہائش گاہ پر قیام کریں گے۔ یہاں مہمانوں کے عشائیے کا بندوبست ہوگا۔ بریانی، پلاؤ، قورمہ، چکن کڑاھی کے علاوہ گوجرانوالہ کی خاص ڈش ’’چڑے‘‘ موجود ہوں گی۔ جمعہ کی صبح 10 بجے میاں نواز شریف اپنے سفر کے تیسرے مرحلے گوجرانوالہ تا لاہور کیلئے روانہ ہوں گے۔ انہیں غلام دستگیر خان گوجرانوالہ سے روانہ کریں گے جبکہ یہاں سے نواز شریف کے کاررواں میں گوجرانوالہ، حافظ آباد کے مسلم لیگی شامل ہوں گے جبکہ کامونکے ٹول پلازہ پر مسلم لیگی رہنما رانا نذیر احمد خان سمیت سیالکوٹ سے وفاقی وزیر خواجہ محمد آصف اور صوبائی وزیر منشاء اللہ بٹ کی قیادت میں آنے والے قافلے شریک ہو جائیں گے جبکہ سیالکوٹ سے منتخب دیگر ممبران قومی وصوبائی اسمبلی بھی اپنی ساتھیوں کے ہمراہ یہاں سے نواز شریف کے کارواں میں شامل ہوکر لاہور کی طرف رواں دواں ہوں گے ۔ مریدکے، شیخوپورہ، ننکانہ اور قصور کے ممبران قومی و صوبائی اسمبلی وفاقی وزراء رانا تنویر حسین، رانا حیات، چودھری برجیس طاہر اور ممبران قومی اسمبلی میاں جاوید لطیف، رانا افضال حسین، ممبران پنجاب اسمبلی عارف سندھیلہ، رانا محمد ارشد، سجاد گجر، پیر اشرف رسول کی قیادت میں اپنے ساتھیوں سمیت نواز شریف کا استقبال کریں گے جبکہ لاہور میں نواز شریف کے استقبال کیلئے 12 پوائنٹ بنائیں گے پہلا پوائنٹ امامیہ کالونی دوسرا شاہدرہ ریلوے سٹیشن، تیسرا شاہدرہ چوک، چوتھا ٹال پلازہ راوی، پانچواں نیازی چوک، چھٹا ٹمبر مارکیٹ، ساتواں قلعہ لچھمن سنگھ، آٹھواں آزادی چوک نواں لیڈی ولنگڈن ہسپتال، دسواں ٹیکسالی گیٹ، گیارہواں پیر مکی اور بارھواں داتا دربار ہوگا۔ مسلم لیگ (ن) کے لاہور سے ممبران قومی وصوبائی اسمبلی، مسلم لیگ (ن) کے مرکزی، صوبائی لاہور کی تنظیم سمیت ذیلی تنظیموں کے عہدیداران و کارکنان نواز شریف کا استقبال کریں گے۔ داتا دربار پر میاں حمزہ شہباز اور لاہور کے صدر پرویز ملک، جنرل سیکرٹری خواجہ عمران نذیر، صوبائی وزیر بلال یٰسین، میاں ماجد ظہور، میاں طارق و دیگر نواز شریف کا استقبال کریں گے۔ مسلم لیگ (ن) کے صدر پرویز ملک نے نوائے وقت سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میاں نواز شریف شیڈول کے مطابق نماز مغرب سے پہلے داتا دربار پہنچ جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ میاں نواز شریف کا فقید المثال استقبال ہوگا جس کا اندازہ آپ اس سے لگا سکتے ہیں کہ ابھی وہ اسلام آباد سے چلے نہیں لیکن یہاں لوگوں کا جوش و خروش دیدنی ہے۔ خواجہ احمد حسان نے کہا کہ قائد پاکستان نواز شریف کا استقبال پاکستان کی ایک نئی سیاسی تاریخ رقم کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف اگرچہ اپنے گھر آرہے ہیں لیکن قوم جانتی ہے کہ وہ پاکستان کے استحکام اور ترقی کے ضامن ہیں۔ خواجہ احمد حسان نے بھی تصدیق کی کہ شیڈول کے مطابق نواز شریف نماز مغرب تک داتا دربار پہنچ جائیں گے۔ اسلام آباد سے وقائع نگار خصوصی کے مطابق سابق وزیراعظم نوازشریف آج (بدھ کو) اسلام آباد سے بذریعہ جی ٹی روڈ لاہور کیلئے نکلیں گے جس کیلئے تمام تر تیاریوں اور سکیورٹی انتظامات کو حتمی شکل دیدی گئی ہے۔ نواز شریف سے وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال نے ملاقات کی جس میں آج ( بدھ کو) کی ریلی سے متعلق حکمت عملی پر غور کیا گیا ہے سابق وزیراعظم نوازشریف کیلئے بلٹ پروف ٹرک تیار کیا گیا ہے جس میں ان کو لاہور لایا جائیگا اور سکیورٹی کلیئرنس کے بعد انہیں گاڑی سے باہر نکلنے کی اجازت ہوگی۔ ریلی کے راستے میں بازار بند رکھے جائیں گے اور پولیس کے مسلح اہلکار اور نشانہ باز چھتوں پر تعینات ہوں گے۔ ذرائع کے مطابق جی ٹی روڈ پر واقع تحریک انصاف کے دفاتر کو بند رکھا جائیگا۔ سابق وزیراعظم نواز شریف کے قافلے کو اسلام آباد سے 72 گھنٹے میں لاہور پہنچایا جائیگا۔ دوسری طرف جی ٹی روڈ پر سابق وزیراعظم کے استقبال کیلئے بینرز لگ گئے ہیں جبکہ مختلف شہروں سے کارکنوں کے قافلے اپنے قائد کے استقبال کیلئے گزشتہ روز سے ہی چل پڑے ہیں۔ علاوہ ازیں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ یہ احتجاج نہیں، نوازشریف اپنے گھر جا رہے ہیں۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے انہوں نے کہا کہ نوازشریف نے منع کیا ہے لیکن آج پنجاب ہائوس جائوں گا۔ پنجاب ہائوس پہنچنے کے بعد جیسا نوازشریف نے کہا ویس ہی کروں گا۔ نوازشریف نے حکم دیا تو میں بھی لاہور جائوں گا۔ حتمی فیصلہ آج روانگی سے پہلے اجلاس میں ہوگا۔ آرٹیکل 62 ون ایف کے خاتمے کیلئے آئینی ترمیم لائیں گے۔ ترمیم کیلئے اپوزیشن سے بھی بات کریں گے۔ نوازشریف لاہور میں داتا دربار بھی جائیں گے۔ ذرائع کے مطابق جی ٹی روڈ پر واقع تحریک انصاف کے دفاتر کو بند رکھا جائیگا اور پی ٹی آئی رہنماؤں سے ریلی کے راستے میں گڑ بڑ نہ کرنے کی یقین دہانی لی گئی ہے جبکہ مسلم لیگ (ن) کی ریلی کو جلد منزل پر پہنچانے کی کوشش کی جائے گی۔ سابق وزیراعظم کی پنجاب ہاؤس میں پارٹی رہنماؤں اور اہم شخصیات سے ملاقاتوں کا سلسلہ جاری ہے اور انہیں کارواں کی تیاریوں سے متعلق مسلسل آگاہ رکھا جا رہا ہے۔ دوسری طرف سابق وزیراعظم محمد نواز کی لاہور واپسی سے ایک روز قبل ان کے اہل خانہ خصوصی طیارے پر اسلام آباد سے لاہور پہنچ گئے۔ ائرپورٹ سے جاتی عمرہ اس موقع پر سکیورٹی کے انتظامات کئے گئے تھے۔ گوجرانوالہ سے فرحان میر کے مطابق سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کا گوجرانوالہ میں بھرپور استقبال کرنے کے انتظامات مکمل کرلئے گئے ہیں۔ مقامی قائدین نے وزیر آباد تا کامونکی تک جی ٹی روڈ پر درجنوں استقبالیہ کیمپ قائم کرکے وہاں کرسیاں و دیگر سامان بھی پہنچا دیا ہے۔ گوجرانوالہ میں جی ٹی روڈ کو بڑے بڑے سائن بورڈز اور بینرز سے سجا دیا گیا جبکہ پولیس نے سکیورٹی پلان تیار کرکے اسے حتمی شکل دے دی ہے۔