• news

صادق‘ امین والی شق بدل سکتے ہیں‘ عدالت نے مشرف کے خلاف فیصلہ دیا تو عمل کریں گے:وزیراعظم

اسلام آباد (نمائندہ خصوصی+ ایجنسیاں+ نوائے وقت رپورٹ) وزیراعظم شاہد خاقان عباسی سے چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ نے ملاقات کی۔ شاہد خاقان عباسی سابق وزیراعظم نواز شریف سے بھی ملے۔ فضل الرحمن‘ صدر آزاد کشمیر کوریا کے سپیکر نے بھی وزیراعظم سے ملاقاتیں کی۔ آرمی چیف نے وزیراعظم کو آپریشن ضرب عضب اور آپریشن خیبر فور کی کامیابیوں سے آگاہ کیا۔ شاہد خاقان عباسی نے دہشتگردی کیخلاف میں پاک فوج کی قربانیوں کو سراہا۔ آرمی چیف نے وزیراعظم منتخب ہونے پر مبارکباد پیش کی اور انہیں پاک فوج کے پیشہ ورانہ امور، ملک میں امن وامان کی صورتحال سمیت سرحدی صورتحال سے بھی آگاہ کیا۔ شاہد خاقان عباسی نے پاک فوج کے کردار کو سراہتے ہوئے دہشتگردی کے خاتمے میں جوانوں کی قیمتی جانوں کی شہادت پر انہیں زبردست خراج عقیدت پیش کیا۔ وزیراعظم نے کہا پاک سرزمین سے دہشت گردی کا خاتمہ کریں گے۔ پاک فوج کی قربانیاں قابل فخر ہیں۔ دریں اثناء وزیراعظم نے جنوبی کوریا کی قومی اسمبلی کے سپیکر چونگ سی کیون سے ملاقات میں کہا جنوبی کوریا کی کمپنیاں پاکستان میں سرمایہ کاری کے سازگار مواقع سے فائدہ اٹھائیں۔ شاہد خاقان عباسی کی پنجاب ہائوس میں نواز شریف سے ملاقات کے دوران ملک کی سیاسی صورتحال پر تبادلۂ خیال کیا گیا۔ ملاقات میں نوازشریف کی آج لاہور روانگی پر بھی مشاورت کی۔ وزیراعظم کو توانائی منصوبوں پر بریفنگ دی گئی۔ شاہد خاقان نے کہاکہ سستی بجلی کیلئے حکومت متوازن توانائی کا ہدف حاصل کرنے کیلئے کوشاں ہے۔ واٹر ریسورس ڈویژن ملک میں پانی کی کمی پر قابو پانے کے منصوبوں پر کام تیز کرے۔ ملک سے لوڈشیڈنگ کے خاتمے کے اقدامات موثر انداز میں جاری ہیں۔ پاکستان کا روشن مستقبل اولین ترجیح ہے۔ شاہد خاقان عباسی سے فضل الرحمان کی ملاقات میں ترقیاتی منصوبوں اور سیاسی صورتحال کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا۔ صدر آزاد کشمیر کی وزیراعظم پاکستان سے ملاقات میں باہمی دلچسپی کے امور اور آزاد کشمیر میں جاری ترقیاتی منصوبوں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ بھارت ریاستی دہشت گردی سے مسئلہ کشمیر حل نہیں کر سکتا۔ بھارتی افواج نہتے کشمیریوں کی آواز دبانے میں مصروف ہے۔ علاوہ ازیں ایک انٹرویو میں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے آئین کے آرٹیکل 62 ون ایف میں ترمیم کا بل لانے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ترمیم کیلئے اپوزیشن سے مل کر بل لایا جاسکتا ہے ٗ وہ 45 دن رہیں گے یا زیادہ، فیصلہ مسلم لیگ (ن) کرے گی ٗچوہدری نثار علی خان سے بہترین تعلقات ہیں ٗپیٹرولیم اور پاور کی وزارت کو ضم کردیا ہے ٗپانی کی وزارت کی اشد ضرورت تھی جو ہم نے بنا دی ہے ٗامریکہ سے تعلقات بہتر ہیں اور مزید بہتر کرنیکی ضرورت ہے ’ارکان کی خواہش تھی نوازشریف ریلی انکے حلقوں سے گزرے ٗسکیورٹی خطرات ہر جگہ ہوتے ہیں ٗاگرسیاست میں رہنا ہے تو ان حالات سے مقابلہ کرنا ہوتا ہے ٗوزیراعظم کی نااہلی بڑا دھچکا ٗ2018ء کے انتخابات اپنے وقت پرہوں گے۔سیاسی جماعتوں کے درمیان میثاق معیشت بھی ہونا چاہئے، آج گالی گلوچ کی سیاست عام ہوچکی ہے ٗ لوگ اسے پسند نہیں کرتے ٗنومبر 2017ء تک لوڈشیڈنگ ختم ہوجائے گی ٗ وزارت عظمیٰ کا عہدہ بڑی ذمہ داری ہے ٗیہ کبھی میری خواہش نہیں رہی‘ نواز شریف نے خود میرا نام تجویز کیا‘ معاملات کو صحیح انداز میں چلانا ہے تو کابینہ بڑ ی ہونی چاہیے ٗ یہ تاثر غلط ہے کہ وزراء کم ہونے چاہئیں۔ وزیر کی تنخواہ اور مراعات تین لاکھ روپے کے قریب بنتی ہیں ٗ وزیر ایک بھی فیصلہ درست کر دے تو خرچے پورے ہو جاتے ہیں ۔ایک سوال پر انہوںنے کہاکہ جمعہ کو حکومت گئی ور اس کے بعد کوئی ایم این اے کہیں نہیں گیا اور ایم این اے خود آئے اور ووٹ دیئے‘ جو لوگ پارٹیاں چھوڑتے ہیں یا ایسے مواقع پر خرابیاں پیدا کرتے ہیں ان کی سیاسی جماعتوں میں جگہ زیادہ دیر تک نہیں ہوتی۔ وزیر خارجہ کی تعیناتی کے حوالے سے سوال پر انہوںنے کہاکہ سابق وزیر اعظم نواز شریف کا تیس سال کا تجربہ ہے ٗ دنیا کے کسی وزیر اعظم یا صدر کے ساتھ بیٹھتے تھے تو ایسے بات کرتے تھے جیسے ہم کررہے ہیں۔ خواجہ آصف پاکستان کے کامیاب ترین وزیر خارجہ ہونگے‘ دنیا کو جس طرح کے وزیر خارجہ کی ضرورت ہے اس معیار پر خواجہ آصف پورا اترتے ہیں۔ بھارت سے تعلقات کو بہتر بنانا پاکستان کے حق میں ہے۔ جب نواز شریف وزیر اعظم تھے تو اس وقت سی پیک کی نگرانی خود وزیر اعظم آفس کررہا تھا اب بھی ہم نے یہی سمجھا کہ اس کی نگرانی وزیر اعظم آفس کرے۔ کرپشن کے بہت پرانے الزامات ہیں ابھی کچھ لوگ باتیں کررہے ہیں ٗ اگر ایل این جی نہ لاتے تو بجلی میں بہتری نہیں لائی جاسکتی تھی‘ ایل این جی کے فوائد سینکڑوں ارب روپے کے ہیں ۔ قطر سے سب سے کم قیمت پر ایل این جی حاصل کررہے ہیں‘ سیاست میں آنے سے پہلے میرے اثاثے کئی گنا زیادہ تھے اب کم ہوئے ہیں۔ سازشوں کا مقابلہ سیاست اور عوامی خدمت سے ہوتا ہے۔ انہوںنے کہاکہ سازش کا مقصد یہی ہوتا ہے کہ وہ لوگ جونہیں چاہتے کہ پاکستان ترقی نہ کرے ان کا مقابلہ سیاست سے ہوتا ہے ٗنواز شریف آج کرسی پر نہیں ان کی پالیسیاں جاری ہیں اور انشاء اللہ پاکستان ترقی کریگا۔ ایک پراسس کو ڈی ریل کرنے کی سازش کی گئی تھی، جس معاملے سے ملک کا نقصان ہو اس کو سازش ہی سمجھا جائیگا، جو لوگ نہیں چاہتے کہ پاکستان ترقی کرے وہ سازش کرتے ہیں۔ سابق وزیراعظم نوازشریف کو سپریم کورٹ نے آئین کے آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت ہی نااہل قرار دیا ہے، آرٹیکل 62 ون ایف کی تشریح پر ابہام ہے۔

ای پیپر-دی نیشن