• news

ایک اور شہری شہید 5 نوجوان کی میتیں نہ دینے پر ورثا کا احتجاج دھرنہ

سرینگر(اے این این+نیٹ نیوز) مقبوضہ کشمیر کے علاقے میں 5شہداء کی نعشیں 24گھنٹے بعد بھی ورثاء کو نہ ملیں ،لوگوں کا فوجی کیمپ کے باہر دھرنا،شدید نعرے بازی،بھارتی فائرنگ سے ایک اور نوجوان شہید ہو گیا۔ پہلگام میں فوج کی مبینہ ہراسانی کا واقعہ،سکول میں گھس کر اساتذہ اور طلبا کے ساتھ بدتمیزی کا الزام،بچوں کو ’’بندے ماترم گانے پر مجبور کیا گیا،انکار پر تشدد۔ تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز بھارتی فوج نے ضلع کپواڑہ کے علاقے ماچھل میں ناکہ بندی کے دوران 5کشمیری نوجوانوں کو مبینہ مقابلے کا نام دے کر شہید کر دیا تھا اور ان کے قبضے سے بھاری مقدار میں اسلحہ برآمد کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔واقعہ کے 24گھنٹے بعد میں شہداء کی میتیں لواحقین کے سپرد نہیں کی گئیں ۔اس دوران لوگوں کی بڑی تعداد نے ماچھل میں فوجی کیمپ کے باہر احتجاج کیا اور شہداء کی میتیوں کی حوالگی کا مطالبہ کیا تاہم فوج نے شہداء کی میتیں دینے اور ان کی شناخت جاری کرنے سے انکار کیا جس پر لوگوں نے کیمپ کے باہردھرنا دیا جو آخری اطلاعات تک جاری تھا۔لوگوں نے بھارتی فوج کے خلاف شدید نعرے بازی بھی کی ۔اس دوران سانبورہ پانپورہ میں بھارتی فوج کے ہاتھوں شہید ہونے والے نوجوان کو احتجاجی مظاہروں کے دوران سپرد خاک کر دیا گیا ہے ۔شہید نوجوان کی شناخت عمر کے نام سے ہوئی تھی۔اس دوران پولیس اور فوج کی50آر آر سے وابستہ اہلکاروں نے پنگلنہ پلوامہ میں قائم بی ایڈ کالج اورا سکے گرد نواح والے علاقوں کو گھیرے میں لیا۔فورسز کو اندیشہ تھا کہ سا نبورہ پانپور میں جھڑ پ کے دوران فرار ہو ئے ایوب للہاری یہاں زخمی حالت میںچھپا ہے۔ جونہی فورسز اہلکاروں نے تلاشی کا آغاز کیا تو گولیوں کی آ واز سنائی دی گئی۔ فا ئر شارٹس سنتے ہی سینکڑوں کی تعداد میں مردوزن ، بوڑھے اور بچے گھروں سے باہر آکر احتجاج کرنے لگے اور انہوں نے فورسز کو تلاشی لینے سے روک دیا۔ادھر جنوبی کشمیر کے پلوامہ اور پانپور کے علاوہ شمالی کشمیر کے اہم قصبوں بارہمولہ،سوپور اور حاجن میں شہید جنگجوئوں کی یاد میں تعزیتی ہڑتال رہی،جس دوران تمام کاروباری ادارے اور تجارتی مراکز بند رہے۔بھارتی فوج کے ترجمان کرنل راجیش کالیا کی طرف سے جاری بیان میں تین نوجوانوں کو مجاہدین کے ساتھ تعلق کے الزام میں گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔ شوپیاں کے علاقے عالم گنج سے ایک شہری اشتیاق احمد وگے کی گولیوں سے چھلنی نعشیں برآمد ہوئی ہے ۔ مقامی افراد کے مطابق گزشتہ شب انہوںنے گولیاںچلنے کی آوازیں سنی تھی اور بعدازاں انہیں گائوں میں ایک شخص خون میں لت پت ملا ۔ادھر پامپور کے علاقے سومبر میں بھی بھارتی فورسز کی پر تشدد کارروائی میں ایک شہری ایوب احمد لون سمیت متعدد افراد زخمی ہو گئے۔ دریں اثناء پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا سے وابستہ صحافیوں نے بھارتی پولیس کے خلاف احتجاج کیلئے ایس ایس پی ہندواڑہ کے دفتر کے باہر احتجاج کیا ۔ انہوںنے پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر’’میڈیا کو ہراساں کرنا بند کرو‘‘جیسے نعرے درج تھے۔ وہ صحافی جاوید زرگر پر تشدد کے خلاف احتجاج کر رہے تھے ۔ پولیس نے جاوید کو وتر گام میں تشدد کا نشانہ بنایا تھا ۔کل جماعتی حریت کانفرنس’’گ ‘‘ گروپ نے کہا ہے کہ تشدد اور زیادتی سے حالات معمول پر نہیں لائے جا سکتے۔ حریت ’’گ‘‘کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا مسئلہ کشمیر سے جڑا ہوا لوگوں کا جذبہ نہ ماضی میں خوف و ہراس سے ختم کیا گیا اور نہ مستقبل میں یہاں کے عوام حق و صداقت پر مبنی جدوجہد سے دستبردار ہوں گے ۔ ادھرپلوامہ میں آپریشن کے دوران تشدد بھڑک اٹھا۔ مشتعل ہجوم کو منتشر کرنے کیلئے سیکورٹی فورسز نے اشک آور گیس کے گولے داغے۔ فوج نے پنگلنہ پلوامہ گائوں کو جونہی محاصرے میں لے کر گھر گھر تلاشی کارروائی شروع کی۔ اس دوران لوگ گھروں سے باہر آئے اور اسلام و آزادی کے خلاف نعرے بازی کرتے ہوئے زبردست احتجاجی مظاہرے کئے ۔مشتعل ہجوم نے سیکورٹی فورسز پر شدید پتھراؤ کیا جنہیں منتشر کرنے کیلئے اشک آور گیس کے گولے داغے گئے۔پہلگام میں بھارتی فوجی اہلکاروں نے ایک سکول پر حملہ کر دیا طلبا اور اساتذہ کو تشدد کا نشانہ بنایا اور بھارت کا قومی ترانہ گانے پر مجبور کیا۔بھارتی پولیس نے امت اسلامی کے سربراہ قاضی یاسر کے چھوٹے بھائی اصغر قاضی عمیر کواسلام آباد ٹائون میں ان کے آبائی گھر سے گرفتار کر لیاہے۔

ای پیپر-دی نیشن