نئی افغان حکمت عملی پاکستان سمیت پورے خطے کیلئے آپشنز زیرغور ہیں :امریکی وزیر خارجہ
واشنگٹن(آن لائن) امریکی وزیر خا رجہ ریکس ٹلرسن نے کہا ہے کہ افغانستان کے لئے نئی حکمت عملی ترتیب دینے والی ٹیم پورے خطے کے لئے آپشنز پر غور کر رہی ہے۔امریکی ذرائع ابلاغ کی رپورٹس کے مطابق مذکورہ ٹیم وائٹ ہاؤس اور کانگریس انتظامیہ کے درمیان جاری تناؤ کی وجہ سے مشکلات کا شکار ہے۔امریکی ڈیپارٹمنٹ آف سٹیٹ کی جانب سے جاری کیے گئے بیان کے مطابق ریکس ٹلرسن نے کہا 'ہم نے مکمل آپشن پر غور کرنے کے لیے قومی سلامتی کونسل کے تین اجلاس منعقد کیے اور جب بھی ہم نے ’تمام آپشنز‘ کی بات کی تو اس کا مطلب پورا خطہ (پاک-افغان خطہ) ہے'۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ امریکی صدر نے کچھ سوالات کیے جو نہایت اہم تھے اور جنہیں پوچھا جانا چاہیے تھا جبکہ ہم میں سے کوئی بھی ماضی میں یہ سوالات پوچھنے کا خواہشمند نہیں تھا‘۔انہوں نے کہا ڈونلڈ ٹرمپ نے جو سوالات پوچھے ہیں، ہم ان کا بہتر اور مکمل جواب دینا چاہتے ہیں اور بتانا چاہتے ہیں کہ (پاک-افغان خطے کا) مستقبل کیسا ہوگا۔انہوں نے بتایا کہ ’امریکہ کے نائب صدر مائیک پینس سمیت ٹرمپ انتظامیہ کے تمام اہم اراکین پاک افغان خطے کے لیے امریکی پالیسی پر نظرثانی کے اس عمل میں شامل ہیں۔نئی حکمت عملی کو ترتیب دینے کے عمل میں تاخیر کے سوال پر امریکی سیکرٹری سٹیٹ کا کہنا تھا کہ ہم مکمل تجزیے اور نظر ثانی کے لئے وقت لینا چاہتے ہیں اور ملکی سفارتی حکمت عملی اور فوجی حکمت عملی کے ساتھ یہ بات اخذ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ اس کا آخری نتیجہ کیا ہوگا۔