میاں صاحب کی آمد‘ گوجرانوالہ کے لیگی دھڑوں کی مخالفت دم توڑ گئی
فرحان میر
گوجرانوالہ دے پہلوان کھاندے گریاں تے بادام مارن مکی کڈن جان یہ وہ تاریخی جملے ہیں جن کا اظہار سابق وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف نے 2013کے الیکشن میں گوجرانوالہ جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا گوجرانوالہ پہلوانوں اور خوش خوراک لوگوں کا شہر ہے اور 2013 کے الیکشن میں گوجرانوالہ کے پہلوانوں نے جس بھاری اکثریت سے مسلم لیگ (ن ) کو قومی اسمبلی کی 7 اور صوبائی اسمبلی کی 14 نشستوں پر بھاری اکثریت سے کامیاب کروایا اسکی بھی نظیر نہیں ملتی اسکے بعد جب عمران خان مارچ کرتے ہوئے گوجرانوالہ پہنچے اور انہوں نے گوجرانوالہ کے پہلوانوں کو للکارا تو پھر کس طرح عمران خان کو عوام نے مار بھگایا وہ واقعہ بھی اپنی مثال آپ ہے میاں محمد نواز شریف کی گوجرانوالہ آمد کی خبروں سے تمام ممبران قومی و صوبائی اسمبلی نے اپنے اختلافات جہاں ختم کر دئیے ہیں وہاں شہر بھر میں جشن کا سماع ہے اور نوجوان ٹولیوں کی صورت میں شہر بھر کے چکر لگا رہے ہیں گوجرانوالہ کی ایک پہچان ہنر مندوں کا شہر بھی اسے کہا جاتا ہے اور میاں محمد نواز شریف کے مارچ کا ٹائم بھی درست ہے اور جمعہ کا دن ہونے کی وجہ سے بہت بڑے استقبال کی امید کی جارہی ہے کیونکہ فیکٹریاں اور بازار جمعہ کے دن بند ہوتے ہیں اب چلتے ہیں کہ میاں محمد نواز شریف جیسا کہ آپ جانتے ہیں کھانے کے شوقین ہیں اور انکو گوجرانوالہ آمد پر پائے،ہریسہ،دیسی مرغ،باربی کیو،دیسی مرغ چنے اور پہلوانی سردائی سے انکی تواضع کی جائیگی اور میاں محمد نواز شریف رات بھی گوجرانوالہ میں ہی گزاریں گے اس حوالے سے تین جگہوں پر انتظامات کر لئیے گئیے ہیں ایک وفاقی وزیر دفاع انجئنئر خرم دستگیر کی رہائش گاہ دوسرے نمبر پر خان غلام دستگیر کی صاحبزادی کی واقع بائی پاس چوک میں رہائش گاہ اور تیسرے نمبر پر میرین ہوٹل کو بھی خالی کروا لیا گیا ہے ان تینوں میں سے کسی ایک مقام پر میاں محمد نواز شریف قیام کریں گے اور لیگی عہدیداروں کے وفود سے ملاقاتیں بھی کریں گے۔