ٹرمپ انتظامیہ کی افغان پالیسی کے اعلان میں تاخیر‘ پاکستان مضطرب
اسلام آباد(سہیل عبدالناصر) ٹرمپ انتظامیہ کی مجوزہ افغان پالیسی کے اعلان میں تاخیر سے اسلام آباد مضطرب ہے کیونکہ اس اہم موضوع پر پاک امریکہ تعاون کے خدوخال کا انحصار خاصی حد تک اب مذکورہ پالیسی پر ہے۔ ایک مستند ذریعہ کے مطابق امریکہ نے کولیشن سپورٹ فنڈ کے بقایا جات روک کر اپنے عزائم تو واضح کر دئیے ہیں تاہم اس کے باوجود پاکستان کو امریکہ کی مجوزہ پالیسی کا انتظار ہے تاکہ خطہ میں سلامتی کے امور اور افغانستان کی صورتحال کے حوالہ سے ٹرمپ انتظامیہ کی ترجیحات مکمل واضح ہو جائیں۔ اس ذریعہ کے مطابق پاکستان اور افغانستان کیلئے امریکہ کی قائم مقام نمائندہ خصوصی کے حالیہ دورہ اسلام آباد کے موقع پر یہی باور کرانے کی کوشش کی گئی کہ پاکستان اپنی سرزمین کو دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہ ہونے دے۔ اس ذریعہ کے مطابق یہ گھسا پٹا بیانیہ ہے ۔ افغانستان میں طاقت کے استعمال کے ذریعہ تبدیلی لانے کی حکمت عملی کی ناکامی اب واضح ہو چکی ہے اور اس امر کی متقاضی ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ افغانستان میں پائیدار امن کے قیام کیلئے تازہ فکر کا مظاہرہ کرے۔ پاکستان ، چین، امریکہ اور افغانستان پر مشتمل اس چار فریقی میکنزم کا غیریقینی مستقبل بھی اسلام آباد کیلئے باعث تشویش ہے جسے گزشتہ برس تک افغان مسلہ کے حل کیلئے ایک کلید تصور کیا جا رہا تھا لیکن اب یہ میکنزم غیرفعال ہے اور امریکہ کی طرف سے اس میکنزم کی مزید افادیت کے بارے میں کوئی اشارہ نہیں دیا جا رہا۔ چار فریقی میکنزم کا رکن ہر ملک اہم ہے ، کسی ایک رکن ملک کی عدم دلچسپی مہلک ثابت ہو گی جب کہ یہاں ایک ملک نہیں بلکہ امریکہ اور افغانستان دونوں ہی پلو نہیں پکڑا رہے۔
افغان پالیسی