بیشتر محکموں میں اہم عہدوں پر افسروں کی عدم تعیناتی، ملازمین، شہری پریشان
لاہور (شہزادہ خالد) بیشتر محکموں کے اہم سرکاری عہدوں پر کئی کئی ماہ سے افسران کی تعیناتیاں نہ کئے جانے سے ملازمین اور شہری شدید مسائل کا شکار ہو رہے ہیں۔ ڈی جی ماحولیات کی سیٹ چار ماہ سے زائد عرصہ سے خالی پڑی ہے۔ لاہور پارکنگ کے ایم ڈی کی سیٹ دو ماہ سے خالی ہے جس کی وجہ سے ملازمین کو ابھی تک تنخواہیں نہیں مل سکیں۔ محکمہ ماحولیات جو کہ ایک اہم محکمہ ہے، پوری دنیا میں ماحولیاتی آلودگی کے مسئلے کو سرفہرست رکھا گیا ہے اور اس پر خصوصی توجہ دی جارہی جبکہ ہمارے ہاں محکمہ ماحولیات کے ڈی جی کی نشست خالی ہے اور ماحولیات کے سیکرٹری کیپٹن (ر) سیف انجم کو ڈی جی ماحولیات کا اضافی چارج دیا گیا ہے۔ جاوید اقبال جو ڈی جی ماحولیات تعینات تھے انکی ٹرانسفر کے بعد ابھی تک نیا ڈی جی تعینات نہیں کیا جا سکا۔ لاہور کی آبادی اور ٹرانسپورٹ کی بھرمار سے فضائی آلودگی کے ساتھ ساتھ صوتی آلودگی میں بھی ریکارڈ اضافہ ہو گیا ہے۔ لاہور میں صوتی آلودگی 94 ڈیسبل ہو گئی ہے جبکہ شور کی قابل برداشت حد 71 ڈیسبل ہے۔ ڈی جی کے نہ ہونے کی وجہ سے لاہور کی متعدد فیکٹریوں کے زہریلے پانی کو بغیر واٹر ٹریٹمنٹ کے ندی نالوں میں بہا یا جارہا ہے جس سے عوام تیزی سے، ہیپاٹائیٹس، بلڈ پریشر، سانس کی بیماریوں میں مبتلا ہورہے ہیں۔ سپریم کورٹ میں ماحولیاتی آلودگی سے متعلق سینکڑوں مقدمات زیر سماعت ہیں جن کی طرف کوئی توجہ نہیں دی جا رہی۔ لاہور سمیت متعدد شہروں میں کوڑا کرکٹ، ذبیحہ خانوں کا فضلہ تلف کرنے کا کوئی نظام نہیں ہے۔ ہسپتالوں کے ویسٹ کی تلفی کا نظام درست نہیں ہے۔ محکمہ ماحولیات بغیر وزیر، بغیر سیکرٹری اور بغیر ڈی جی کے کام کرتا رہا ہے۔ لاہور پارکنگ کے ملازمین نے نوائے وقت کو بتایا کہ انہیں 14 ہزار روپے ماہانہ تنخواہ دی جاتی ہے لیکن جب سے لاہور پارکنگ کے ایم ڈی کی سیٹ خالی ہوئی ہے انہیں تنخواہ نہیں ملی، آگے عید آ رہی ہے اور ہم پریشان ہیں کہ پتہ نہیں عید پر بھی تنخواہ ملے گی کہ نہیں۔ اسی طرح دیگر کئی محکمے جن میں ٹرانسپورٹ، لیبر، آرکیالوجی وغیرہ شامل ہیں ان میں سٹاف کی کمی ہے جس وجہ سے انکی کارکردگی شدید متاثر ہو رہی ہے جس سے عوام بھی مسائل کا شکار ہیں اور دفتروں کے چکر لگانے پر مجبور ہیں۔ شہریوں کو روزانہ جواب ملتا ہے کہ صاحب نہیں ہیں۔
عدم تعیناتی