;;;اداروں میں شفافیت سے قومیں ترقی کرتی ہیں: جسٹس منصور
لاہور (وقائع نگار خصوصی) چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس سید منصور علی شاہ نے کہا ہے کہ ملک اداروں کے مجموعے کا نام ہوتا ہے اور ہر ادارہ ایک خاص ضابطہ اخلاق کے تحت کام کرتا ہے۔ اداروں میں شفافیت سے قومیں ترقی کی راہ پر گامزن ہوتی ہیں۔ موسمی تغیر پوری دنیا کیلئے چیلنج بن چکا ہے۔ ہمیں تغیراتی تبدیلیوں کو مدنظر رکھتے ہوئے نیچر کی حفاظت کرنی ہے اور ماحول کو آنے والی نسلوں کیلئے محفوظ بنانا ہے۔ میں نے دنیا کے بہت سارے ملک دیکھے ہیں‘ لیکن پاکستان سے زیادہ خوبصورت کوئی ملک نہیں ہے۔ جسٹس منصور علی شاہ نور سٹوڈنٹس لیڈر شپ پروگرام کے زیراہتمام ”ہمارا پاکستان“ کے موضوع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔ ہائیکورٹ ہائیکورٹ میں جو بھی کیا میرٹ کی بنیاد پر کیا۔ ایک بھی بھرتی میرٹ کے برخلاف نہیں ہونے دی۔ شاید اسی بات پر پورا پاکستان مجھ سے ناراض ہے کہ میں سفارش نہیں سنتا۔ میرٹ پر چلنے سے زندگی میں مشکلات ضرور آتی ہیں‘ لیکن اس سے فرق نہیں پڑتا۔ اللہ نے جو منصب آپ کی قسمت میں لکھ دیا ہے وہ آپ کو مل کر رہے گا۔ فرد کی پہلی درسگاہ اور ادارہ ماں کی گود ہے۔ اس کے بعد فیملی اور سکول اس کی نشوونما‘ کردار ادا کرتے ہیں۔ فاضل چیف جسٹس نے کہا کہ وہ نور پروگرام کے بچوں عدالت عالیہ لاہور میں مدعو کرتے ہیں کہ وہ آئیں اور دیکھیں کہ ہمارا عدالتی نظام کیسے تبدیل ہو رہا ہے۔ عدالتیں کام کرتی ہیں۔ جج بننا اللہ کا خاص انعام ہے جس میں لوگوں کی خدمت کرنے کا موقع ملتاہے۔ ہمیں اپنی زندگی کے منفی خیالات کو نکالنا ہے۔ ہمیں مثبت سوچ کے ساتھ آگے بڑھنا ہے۔ ایک دوسرے کی ٹانگیں کھینچنے کی بجائے خدا پر بھروسہ رکھتے ہوئے محنت کرنی ہے۔ زندگی پیسہ کمانے کا نام نہیں بلکہ دوسروں کے کام آنے کا نام ہے۔ حقیقی خوشی دوسروں کی مدد کرنے سے ہی میسر آتی ہے۔ چیف جسٹس نے تقریب کے اختتام پر بچوں میں اسناد تقسیم کیں۔
جسٹس منصور