شاباش مشتاق احمد!!!!!
ہم اپنا 70واں یوم آزادی منا چکے۔ ہر طرف سبز پرچموں کی بہار تھی۔ گاڑیوں پر سبز پرچم پینٹ کروائے گئے ،گلیاں جھنڈیوں سے سجی تھیں۔ یوم آزادی کی مناسبت سے خصوصی لباس تیار کروائے گئے۔ 14 اگست کو پیارے پرچم کے رنگوں کی مناسبت سے لباس زیب تن کیے گئے۔ منچلوں نے روایتی انداز میں آزادی کا جشن منایا۔گذشتہ چند برسوں میں آزادی کا جشن منانے میں جدت بھی آئی ہے۔ اب اس معاملے میں بھرپور منصوبہ بندی نظر آتی ہے۔ نوجوان لڑکے لڑکیاں گروپس کی صورت میں تیار ہوتے اور جشن آزادی مناتے نظر آتے ہیں۔ بچوں کا شوق بھی اس موقع پر دیدنی ہوتا ہے۔ یوں کہا جائے کہ سب سے زیادہ جوش اور خوشی کے ساتھ آزادی کا جشن بچے ہی مناتے ہیں تو غلط نہ ہو گا۔ ننھے منے بچوں کا والدین اور بڑوں سے جھنڈے، جھنڈیوں کا تقاضا کرنا،لگن کے ساتھ گھر اور گلی کو سجانے کا جذبہ بزرگوں کو بھی جوان کر دیتا ہے۔ایک عام پاکستانی جو کبھی بیرون ملک نہیں گیا ملک کے لیے اسکے جذبات بہت شدید ہوتے ہیں لیکن جو لوگ بیرون ممالک سفر کرتے ہیں، کچھ وقت بیرون ممالک گذارتے ہیں وہ حقیقی معنوں میں ملک کی قدر جانتے اور آزادی کی اس کمی کو محسوس کرتے ہیں۔ کھلاڑیوں کی بات کی جائے تو ان کا شمار بھی ایسے افراد میں ہوتا ہے جو زندگی کا ایک بڑا حصہ دیار غیر گذارتے ہیں۔ وہ اس لحاظ سے بھی خوش قسمت ہوتے ہیں کہ انہیں دنیا بھر میں پاکستان کا نام روشن کرنے کا موقع ملتا ہے۔ شعبہ کھیل سے تعلق رکھنے والے افراد نے بھی ملک کا بہت نام روشن کیا ہے۔کرکٹرز بیرون ملک سب سے زیادہ مصروف رہتے ہیں۔ مشتاق احمد کا شمار بھی ایسے کرکٹرز میں ہوتا ہے جنہوں نے ایک عرصے تک بین الاقوامی سطح پر ملک کی نمائندگی کی، کئی برس برطانیہ میں کاونٹی کرکٹ کھیلی پھر برطانیہ کی کرکٹ ٹیم کے کوچنگ سٹاف میں بھی شامل رہے۔ وطن واپسی پر پاکستان ٹیم کے کوچنگ سٹاف کا حصہ رہے ان دنوں این سی اے کے ہیڈ کوچ کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہے ہیں۔ بہت محنتی اور جوش و جذبے سے بھرپور انسان ہیں۔
گذشتہ دنوں ہم وقت نیوز کے پروگرام گیم بیٹ کی ریکارڈنگ کے لیے نیشنل کرکٹ اکیڈمی گئے گفتگو کے اختتام پر ہم نے مشتاق احمد سے یوم آزادی کے حوالے سے سوال کیا تو جذباتی انداز میں کہنے لگے۔ اللہ کا شکر ہے کہ ہم پاکستانی ہیں اور آزاد ہیں۔ بتانے لگے کہ چند سال پہلے میں نے برطانیہ کی شہریت کے لیے درخواست جمع کروائی ان دنوں میں انگلش ٹیم کی کوچنگ کر رہا تھا۔ قوانین کےمطابق ہمیں اپلائی کرنے کی اجازت تھی۔ تمام کاغذی کارروائی مکمل ہو گئی حتمی کاغذات جمع کروانے کا مرحلہ آیا تو میری اہلیہ اور بچوں نے کہا کہ بابا ہم نے برطانوی شہریت نہیں لینی، ہم پاکستانی شناخت ہی برقرار رکھنا چاہتے ہیں۔ پاکستان ہمارا ملک ہے اس نے ہمیں سب کچھ دیا ہے برطانوی شہریت لیکر ہمیں مشکل سے بھاگنے کا ایک راستہ مل جائے گا۔ مشکل ہو، سختی ہو یا اچھے حالات ہم ہر حال میں اپنے وطن میں رہنا پسند کریں گے۔ مشتاق بتاتے ہیں کہ اہلخانہ کا یہ جذبہ میرے لیے اللہ کی طرف سے مدد اور رحمت تھی۔ یوں برطانوی شہریت کا ارادہ ترک کیا مجھے اپنی اہلیہ اور بچوں پر بھی فخر ہے۔
ہم پہلے خوش تھے آج اور بھی زیادہ خوش ہیں۔ پاکستان ہے تو ہم ہیں۔ سب بہاریں اس ملک کے دم سے ہیں۔ ہمیں مل جل کر اچھے کام کرتے ہوئے اسکی ترقی میں اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔ جو لوگ بیرون ممالک زندگی گذارتے ہیں وہ جانتے ہیں کہ وطن سے دوری کتنی مشکل ہے اور اپنے ملک کی قدر و قیمت کیا ہوتی ہے۔
مشتاق احمد اور انکے اہلخانہ نے وطن کی محبت میں برطانوی شہریت نہ لینے فیصلہ کیا یہ جذبہ قابل تحسین ہے۔ وطن واپس آئے، قومی ٹیم کے ساتھ مصروف رہے اور اب وہ نیشنل کرکٹ اکیڈمی کے ہیڈ کوچ کی حیثیت سے نوجوان کرکٹرز کی تربیت و رہنمائی کا فریضہ انجام دے رہے ہیں۔ ٹیسٹ کرکٹر محمد رضوان نے اسی پروگرام کی ریکارڈنگ کے دوران آف دی فیلڈ کرکٹرز کی تربیت کے لیے مشتاق احمد کی ایک اور اچھی کاوش کا ذکر بھی کیا وہ ہم آئندہ کالم میں آپ تک پہنچائیں گے۔ یہ بھی اپنے قارئین کو بتائیں گے کہ دورہ نیوزی لینڈ کے موقع پر ہوٹل میں قیام کے دوران ایک خاتون نے پاکستان کرکٹ ٹیم کو دنیا کی بہترین ٹیم کیوں کہا۔
یوم آزادی کے موقع پر شعبہ کھیل سے تعلق رکھنے والی شخصیات کے کیے ضروری ہے کہ وہ عزم کریں کہ ہمیشہ پاکستان کی عزت اور وقار کو مقدم رکھیں گے اور ایک کھلاڑی ہی نہیں ایک بہترین سفیر کی حیثیت سے دنیا میں پاکستان کا نام روشن کریں گے۔
مشتاق احمد نے ایک لمبا عرصہ کرکٹ کھیلی ہے۔ مختلف حالات سے گذرے ہیں، کیرئیر میں اتار چڑھاو دیکھے ہیں۔ اب ان کے ذمے نوجوانوں کا مستقبل ہے انہوں نے ناصرف نئی نسل کو کرکٹ سکھانی ہے بلکہ انہیں ایک سچا اور محب وطن پاکستانی بنانے میں بھی اپنا کردار ادا کرنا ہے۔ انہیں کھلاڑیوں کو یہ بھی سکھانا چاہیے کہ کوئی بھی کھلاڑی کتنا ہی عظیم کیوں نہ ہو وہ ملک اور کھیل سے بڑا نہیں ہے۔ پاکستان کے سبز ہلالی پرچم اور سینے پر سجا سٹار سب سے اہم ہے۔ مشتاق احمد ہمیں آپ پر فخر ہے اور بہت اچھی امیدیں بھی ہیں۔ دعا ہے کہ پاکستان کرکٹ ٹیم مستقبل میں مزید کامیابیاں حاصل کرے اور ہمارے کرکٹرز دنیا بھر میں ملک کا نام روشن کریں۔ آمین