• news

وقت آگیا حکومت جھوٹے گواہوں کو بغیر مقدمہ اندر کردے :سپریم کورٹ

اسلام آباد (صباح نیوز) سپریم کورٹ نے قتل کے چار مقدمات نمٹاتے ہوئے ایک ملزم کو آٹھ سال بعد بری جبکہ دوملزم کی بریت کی درخواست خارج جبکہ ایک ملزم کی سزائے موت کو عمرقید میں تبدیل کر دیا۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ کے روبرو کیس کی سماعت کے دوران جسٹس آصف کھوسہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ حکومت ان جھوٹے گواہان کو بغیر کسی مقدمے کے قید کر دے جو جھوٹی گواہی دے کر کسی کو قتل کے مقدمے میں سزا دلوانا چاہتے ہوں۔ انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے پنجاب کی روایت بن گئی ہے جب قاتل نامعلوم ہو تو بیوی کو قتل میں ملوث کر دیا جاتا ہے تاکہ وہ جائیداد میں حصہ دار نہ بن سکے اور مقدمہ میں جھوٹے گواہان بنائے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا جب جھوٹے گواہ پیش ہونگے اصل ملزمان بری ہوتے جائیں گے۔ یہ بات اب ہمارے معاشرے کو سمجھ لینی چاہئے کہ سچ کے بغیر نظام عدل قائم نہیں ہو سکتا۔ نظام عدل اللہ تعالیٰ کا نظام ہے اور اس نظام میں فیصلہ شہادتوں کی بنیاد پر ہوتا ہے لیکن صورتحال یہ ہے کہ پنجاب میں جرم ثابت ہو جائے تو عدالتیں سزائے موت سنا دیتی ہیں۔ جرم ثابت نہ ہو تو عمرقید کی سزا دیدی جاتی ہے۔ ملزمان کو بری کرنے کا حوصلہ کسی میں نہیں۔ عدالت نے ملزم طاہر حسین کی اپیل منظور کرتے ہوئے اس کو سنائی گئی تمام سزائیں کالعدم قرار دیدیں اور فوری طور پر رہا کرنے کا حکم دیدیا۔ عدالت کا کہنا تھا کہ پولیس 99 فیصد مقدمات میں اصل ملزم تک پہنچ جاتی ہے لیکن شواہد اکٹھے کرنے میں غفلت برتی جاتی ہے جب شواہد نہیں ہونگے تو فیصلہ کس بنیاد پر ہو گا۔ جھوٹے شواہد اور گواہان پر اصل ملزمان کو بھی سزا نہیں ہو سکتی۔ دریں اثناء عدالت عظمیٰ نے غیرت کے نام پر بیوی کو قتل کرنے والے ملزم کی بریت کا فیصلہ معطل کر دیا۔ عدالت نے ملزم حبیب اللہ کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے ملزم کو ایک لاکھ روپے کے مچلکے ٹرائل کورٹ میں جمع کرانے کی ہدایت کی ہے۔

ای پیپر-دی نیشن