دوطرفہ پتھرائو سے متعدد چینی ہمارے فوجی زخمی ہوئے:بھارتی حکام:بیجنگ نے دراندازکا الزام مسترد کردیا
بیجنگ،نئی دہلی(بی بی سی+ نیوز ایجنسیاں+ نوائے وقت رپورٹ)چین نے بھارتی اور چینی سرحدی محافظوں میں جھڑپ کے الزام کو مسترد کر دیا، چین کا موقف ہے کہ چین سرحد پر امن برقرار رکھنے کی ہمیشہ تگ و دو کرتا رہا ہے، چین نے ابھی تک ایسا کوئی قدم نہیں اٹھایا ہے، بھارت کا موقف ہے کہ چینی سرحدی گارڈ نے بھارتی سرحد میں داخل ہونے کی کوشش کی ، بھارت کی جانب سے اس کوشش کو ناکام بنا دیا گیا جس کے بعد دونوں اطراف سے ایک دوسرے پر پتھر برسائے گئے جس سے دونوں اطراف کے سرحدی محافظوں کو معمولی زخم آئے،بھارتی خبر رساں ویب سائٹ ریڈف نیوز ڈاٹ کام نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ چین نے بھارت کے اس الزام کو مسترد کر دیا ہے کہ دونوں اطراف سے سرحد پر جھڑپ ہوئی‘ اس جھڑپ کی ابتدا چین کی جانب سے کی گئی جب چین کے سرحدی محافظوںنے لداخ میں بھارتی کمین گاہوں میں داخلے کی کوشش کی تھی۔ وزارت خارجہ کی ترجمان ہووا چھن ینگ نے کہا میں ایسی معلومات سے بے خبر ہوں اور چین نے ہمیشہ سرحد پر امن قائم رکھنے کی کوشش کی ہے تو پھر چین جھڑپ کی ابتدا کیسے کر سکتا ہے۔ چین کی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ انڈیا چینی زمین سے فوری طور پر اور بغیر کسی شرط کے تمام اہلکار اور سازو سامان واپس بلالیے۔ بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ جب جھڑپ ہوئی اس وقت اس کے فوجی چینی سرزمین کے اندر ہی موجود تھے۔ چین کے سرکاری اخبار گلوبل ٹائمز نے لکھا تھا کہ بیپن راوت نے چین، پاکستان اور انڈیا میں فعال باغی گروہوں سے جنگ جیتنے کی بات کہی تھی۔ پاکستانی میڈیا میں بھی بیپن راوت کا یہ بیان شہ سرخیوں میں آیا تھا۔ لداخ میں جھڑپ کے بعد سرحد پر کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔ بھارت کے محکمہ دفاع کے ایک اہلکار نے بتایا ہے کہ چینی فوجیوں نے لداخ کے سیاحتی مقام میں واقع پنگونگ جھیل کے قریب بھارتی فوجیوں کی طرف پتھر پھینکے۔ چینی فوجی دستوں نے دو مرتبہ بھارتی علاقے میں داخل ہونے کی کوشش کی لیکن انہیں واپس پیچھے دھکیل دیا گیا۔ پولیس ذرائع نے اے ایف پی کو بتایا ایسے واقعات ہر سال موسم گرما میں پیش آتے ہیں لیکن اس بار کی جھڑپ ذرا طویل اور قدرے سنجیدہ نوعیت کی تھی۔ چینی میڈیا میں ہندوستان کو 1962 کی جنگ کی یاد دلائی جا رہی ہے جس میں انڈیا کو بری طرح سے شکست ہوئی تھی۔ کیا ہندوستان کو لگتا ہے کہ اگر چین کے ساتھ جنگ ہوئی تو اسے پاکستان سے بھی لڑنا پڑے گا؟ذرا غور کریں کہ 1962 کی انڈیا چین جنگ میں پاکستان کا کردار کیا تھا؟ کیا تب بھی پاکستان نے چین کا ہی ساتھ دیا تھا؟ اگر اب انڈیا اور چین کے درمیان کشیدگی جنگ میں تبدیل ہوتی ہے تو پاکستان کا رخ کیا ہو گا؟آزادی کے بعد انڈیا کی تمام جنگوں کے گواہ سینیئر صحافی کلدیپ نیر کہتے ہیں: 'میں اس وقت لال بہادر شاستری (جو نہرو کے بعد انڈیا کے وزیر اعظم بنے) کے ساتھ کام کرتا تھا۔ انھوں نے مجھ سے کہا تھا کہ اگر چین کے ساتھ 1962 کی جنگ میں پاکستان ہمارے ساتھ آ جاتا تو ہم جنگ جیت جاتے۔ ایسے میں وہ ہم سے کشمیر بھی مانگتے تو ان سے نہیں کہنا مشکل ہو جاتا۔ انڈیا نے پاکستان سے مدد نہیں مانگی تھی، لیکن مدد کی توقع ضرور رکھتے تھے۔'انھوں نے مزید بتایا کہ لال بہادر جی نے ان سے کہا تھا کہ 'اس صورت حال میں، میں نے ایوب خان سے پوچھا تھا تو انھوں نے کہا تھا کہ وہ انڈیا کی مدد کے لیے تیار نہیں ہیں، اور اس جنگ میں پاکستان انڈیا کے ساتھ نہیں تھا۔ اس سے پہلے میں نے جناح سے پوچھا تھا کہ اگر انڈیا پر کوئی تیسری طاقت حملہ کرتی ہے تو پاکستان کا رخ کیا ہو گا؟ اس سوال کے جواب میں انھوں نے کہا تھا کہ ہم انڈیا کے ساتھ ہوں گے۔ ہم ساتھ مل کر ڈریگن کو بھگا دیں گے۔ اس معاملے میں ان کا موقف بالکل واضح تھا۔ وہ کہتے تھے کہ ہم دونوں بہترین دوست ہوں گے۔ جناح کہتے تھے کہ جرمنی اور فرانس میں اتنی لڑائی ہوئی تو کیا وہ دوست نہیں ہوئے۔چین بھارت مذاکرات کی شرط ہے بھارتی فوج ڈوکلام سے واپس جائے۔ بھارت لائن آف ایکچوئل کنٹرول اور متعلقہ کنونشنز کی پاسداری کرے۔