شیخوپورہ ریجن میں بچوں سے زیادتی، قتل کے 111 واقعات ہوئے: آر پی او، سینٹ کمیٹی کا اظہار تشویش
اسلام آباد (خبرنگار) سینٹ فنکشنل کمیٹی انسانی حقوق کا ضلع قصور میں کمسن بچیوں اور بچوں سے جنسی تشدد اور قتل کے واقعات پر شدید تشویش کا اظہار کیا گیا اور کہا گیا کہ پچھلے دو تین سالوں سے قصور میں بچوں کے قتل، جنسی تشدد کے واقعات میں اضافہ ہورہا ہے۔ 8 جولائی کو لاپتہ ہونے والی 8 سالہ بچی کے بعد سی سی ٹی وی کیمروں اور پولیس گشت کے باوجود ایک اور واقعہ ہوگیا۔ معصوم بچی اور بچیوں کیساتھ زیادتی پولیس کی لاپرواہی ہے۔ کمیٹی کا اجلاس بدھ کو سینیٹر محسن خان لغاری کی صدارت میں پارلیمنٹ ہائوس میں منعقد ہوا۔ سینیٹر میر کبیر احمد شاہی نے کہا کہ صوبہ پنجاب میں بچوں پر تشدد کے واقعات کہیں مخصوص ذہنیت کی کارستانی نہ ہو۔ سینیٹر ستارہ ایاز نے کہا کہ کمیٹی کو قصور کا دورہ کرنا چاہئے۔ سینیٹر نثار محمد نے کہا کہ انفرادی، اجتماعی اور منصوبہ بندی سے کئے جانے والے جرائم کی تہہ تک پہنچنے کی ضرورت ہے۔ سینیٹر جہانزیب جمالدینی نے کہا کہ قومی انسانی حقوق کمشن بھی معاملے کی تفتیش کرے۔ سینیٹر سحر کامران نے کہا کہ آگاہی مہم سرکاری ٹی وی سے شروع کی جائے۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ چیئرمین سینٹ کی اجازت سے قصورکا دورہ کیا جائے گا۔ آر پی او شیخوپورہ نے بتایا کہ بچوں کے ساتھ زیادتی گھنائونا فعل ہے۔ جرم کے پیچھے مخصوص نفسیاتی سوچ ہے۔ ایک شخص گرفتار کیا گیا ہے۔ 24 افراد کے ڈی این اے ٹیسٹ کرائے گئے ہیں۔ واقعات عصر سے مغرب کی نماز کے دوران ہو رہے ہیں۔ 2 سو سے زائد پولیس ملازمین کی گشت اور ناکہ بندیاں کرائی گئی ہیں ۔ سی سی ٹی کیمرے لگوائے گئے ہیں جن کی مدد سے گرفتاری ہوئی۔ بچی اور بچوں سے زیادتی کے زیادہ تر مجرم نزدیکی رشتہ دار اور محلہ دار ہیں۔ ایک پچی سے زیادتی کا مجرم رشتے میں دادا ہے۔ چیئرمین کمیٹی سینیٹر محسن خان لغاری نے ہدایت دی کہ آئی جی پولیس پنجاب کے دفتر سے 45 دنوں میں صوبہ بھر کے اضلاع اور بالخصوص قصور میں بچیوں اور بچوں کے ساتھ جنسی تشدد کے واقعات کی تحریری رپورٹ دی جائے۔ خواجہ سراؤں کے حقوق کے تحفظ کا بل 2017ء محرک سینیٹر کے مستعفی ہونے کی وجہ سے واپس لے لیا گیا۔