وزارت پورٹس اینڈ شپنگ اور ریلو یز کا نیٹ ورک توسیع پر اتفاق
اسلام آباد (مسعود ماجد سےد خبر نگار) وزارت پورٹس اےنڈ شپنگ نے کراچی پورٹ پر ٹرےفک کے شدےد دباو¿ کو کم کر نے کے لئے پاکستان رےلوےز کو اپنا مواصلاتی ڈھانچہ تےار کرنے کی پےشکش کردی ہے ۔ملنے والی معلومات کے مطابق اس وقت کراچی کی بندرگاہوں پر مال کی ترسےل 62 فےصد شاہرات کے ذرےعے کی جاتی ہے تو مائع پےٹرول وغےر ہ کی ترسےل 33فےصد پائپ لائنوں کے ذرےعے سے لےکن رےلوےز کا کردار صرف 5فےصد ہے۔اسی وجہ سے بندرگاہوں پر ٹرےفک کا ہجوم بہت زےادہ ہے ۔ اس ہجوم کو کم کرنے کے لئے جہاں شاہرات و پلوں کی گنجائش موجودہے وہاں رےلوےز کے نےٹ ورک کو بھی بڑھاناہوگا۔لہذاوزارت پورٹس اےنڈ شپنگ اور پاکستان رےلوےز نے اپنا نےٹ ورک بڑھانے پر اتفاق کےا ہے۔اس وقت تک کراچی پورٹ ٹرسٹ 55ملےن ٹن کے قرےب سامان کی ترسےل کررہی ہے جو کہ ملک کی مجموعی تجارت کی 60فےصد ہے جبکہ گہرے پانی کی اس بندرگاہ پر جب مزےد برتھےں بنےں گی تو 2025تک ےہ ترسےل 94ملےن ٹن تک پہنچ جاے ¿ گی۔ پاکستان کی ساوتھ اےشےاءپاکستان ٹرمےنل (SAPT)کی پاکستان ڈےپ واٹر کنٹےنر پورٹ(PDWCP )کی سالانہ گنجائش 3.1ملےن TEUsکی منصوبہ بندی کی گئی ہے اوروہاں مزےد پانچ سے چھ برتھےں مزےد بنانے کی گنجائش موجود ہے ۔جب ےہ برتھےں آپرتشنل ہوں گی تو پورٹ ٹڑےفک پر ٹرےفک کا دباو¿ مزےد بڑھے گا۔اس لئے مستقبل کی ضرورتوں کو مدنظر رکھتے ہوئے اب تےن شاہرات کی توسےع کا منصوبہ بھی تشکےل دےا گےا ہے جس مےں اےلی وےٹڈ پورٹ اےکسپرےس وے منصوبہ، کراچی ہاربر کراسنگ اور چائنا کرےک سے پرےری روڈکی تعمےر و توسےع بہت اہم منصوبہ ہے۔ جس کی وجہ سے ٹرےفک کو رواں رکھنے مےں کافی سہولت مل جائے گی اور پورٹ کی سرگرمےوں مےں بھی سہولت پےداہو جائے گی۔ اس مقصد کےلئے کنسلٹےنٹ کی خدمات بھی حاصل کرلی گئی ہےں جو منصوبے کی فزےبلٹی رپورٹ تےار کر رہے ہےں۔ مستقبل مےں کے پی ٹی کے دس سالہ بزنس منصوبے کے حوالے سے اےلی وےٹڈ پورٹ اےکسپرےس وے منصوبہ تےار کےا گےا ہے جس سے پورٹ سرگرمےوں کو فروغ ملے گا اور ٹرےفک کا دباو¿ بھی کم ہوگا۔ےہ منصوبہ پبلک پرائےوےٹ پارٹنر شپ کی بنےاد پر تےار کےا جاے ¿ گا۔تےسرا منصوبہ کراچی ہاربر کراسنگ منصوبہ ہے جس مےں شاہرات ، پل،رابطہ سڑکےں بنائی جائےں گی،جن سے کےماڑی ، پاکستان ڈےپ واٹر کنٹےنر پورٹ اور مجوزہ کارگو وےلےج سے لےاری اےکسپرےس وے کے ذرےعے ٹڑےفک کے دباو¿ کو کم کےاجاے ¿ گا ۔ اس منصوبے کی ابتدائی فزےبلٹی رپورٹ 2008 ءمےں تےار کی گئی جس پر 2014 مےں نظرثانی کی گئی۔ ےہ منصوبہ بھی پبلک پرائےوےٹ پارٹنر شپ کی بنےاد پر تےار کےا جائے گا۔