سندھ کے اندر کالجز میں نقل کا رجحان مکمل ختم نہیں ہوسکا، ڈاکٹر پروین شاہ
اسلام آباد(نا مہ نگار)شاہ عبدالطیف یونیورسٹی خیرپور کی وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر پروین شاہ نے کہا ہے کہ یونیورسٹی کو ہر سال ساڑھے اٹھارہ کروڑروپے کے لگ بھگ خسارے کا سامنا ہے،جامعہ کے تمام اکیڈمک پروگراموں کی ایکریڈیٹیشن، آئی ٹی لیبز، زراعت کا چار سالہ بی ایس پروگرام، بائیوٹیکنالوجی سنٹر، بائیو ڈائیورسٹی سنٹر اور صاف پانی کا پلانٹ لگانے کے منصوبے پایہ تکمیل کو پہنچائے جائیں گے، سندھ کے اندر کالجز میں نقل کا رجحان مکمل ختم نہیں ہوسکا تاہم جامعات میں معیار اور میرٹ پر عمل کیا جاتا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہائرایجوکیشن کمیشن کے تعاون سے سندھ کی یونیورسٹیوں کے دورے پر آنےوالے میڈیانمائندوں سے خصوصی گفتگوکرتے ہوئے کیا۔ ڈاکٹر پروین شاہ نے کہا کہ کہ خیرپور میں ان کہ یونیورسٹی کا قیام 1986میں ہو جس میں اس وقت سات فیکلٹیز،گھوٹکی شدادکوٹ اور شکار پور کے تین کیمپس،اٹھائس شعبہ جات اور 1146ریگولر فیکلٹی ممبران ہیں جن مین اسی پی ایچ ڈی کے حامل ہیں، جامعہ میں 13700طلبا و طالبات زیر تعلیم ہیں جبکہ پانچ لاکھ کے قریب فارغ التحصیل ہو چکے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ چار بوائز ہاسٹل ،دو گرلز ہاسٹل ہیں جن میں ایک ہزار پچاس بچے بچیاں رہائش پذیر ہیں۔اٹھارویں ترمیم کے بعد اگر سندھ حکومت پر انحصار بڑھایا تو یہاں کی جامعات مسائل کا شکار ہو سکتی ہیں۔ان کا کہناتھا کہ جامعہ کاکل بجٹ ایک ارب اڑتالیس کروڑ اناسی لاکھ بیس ہزار روپے ہے جبکہ اس وقت جامعہ اٹھارہ کروڑ انتالیس لاکھ روپے خسارے میں چل رہی ہے اگر حکومت سندھ نے فنڈز نہ دیے تو مسائل میں اضافہ ہو جائے گا۔انہوں نے کہاکہ جامعہ میں ایچ ای سی کے تعاون سے سولہ منصوبے جاری ہیں جن کے لیے وفاق ایچ ای سی نے دوارب روپے جاری کر دیے ہیں۔ جامعہ کے تحت ملک بھر میں سب سے کم فیس کا حامل بی ایس پروگرام کرایا جا رہا ہے جبکہ علاقہ کی معاشی بدحالی کے پیش نظر فیس صرف سات ہزار روپے سالانہ رکھی گئی ہے،یونیورسٹی کی انتہائی پرانی بسیں ہیں جو ایک سو کلومیٹر تک شفٹ اٹھاتی ہیں جو کہ پاکستان میں کہیں ایسا نہیں ہوتا ہے۔شاہ عبدالطیف یونیورسٹی خیرپور سندھ میں اسی فیصد بچے ایسے ہیں جن کے خاندان میں پہلے کسی نے اعلی تعلیم نہیں لی ہوتی۔ انہوں کہا کہ اگر ملکی جامعات میں سیاسی مداخلت ختم اورانتظامی عہدوں پر اہل افراد کو بٹھایا جائے تو یہاں سیاست اور لڑائی جھگڑے ختم ہو سکتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یونیورسٹی کا اکیڈمک بلاک، ایف ایم ریڈیو، سمارٹ یونیورسٹی پراجیکٹ اور دوسو طلبا کے لیے ہاسٹل کی تعمیر جاری ہے جو جون 2019تک فعال ہو جائے گا۔