بھارت 27؍ فروری جیسی کوئی غلطی نہ کرے‘ اسے منہ کی کھانا پڑے گی
دفتر خارجہ کا کشمیر پر بھارتی ہٹ دھرمی کا سخت نوٹس‘ بھارتی آرمی چیف کی گیدڑ بھبکی اور عالمی ردعمل
پاکستان نے مقبوضہ کشمیر میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کے بھارتی اقدامات سے متعلق وزیراعظم عمران خان کے مذمتی بیان پر بھارتی ردعمل مسترد کرتے ہوئے باور کرایا ہے کہ بھارت روایتی ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کررہا ہے۔ اس سلسلہ میں دفتر خارجہ پاکستان کی جانب سے گزشتہ روز باضابطہ بیان جاری کیا گیا جس میں کہا گیا ہے کہ بھارت کی طرف سے مقبوضہ کشمیر کے امور کو اندرونی معاملہ قرار دینے کی رٹ اسکے جھوٹ کو سچ میں تبدیل نہیں کر سکتی نہ ہی اس سے بھارت کے غیرقانونی قبضہ کو قانونی حیثیت مل سکتی ہے۔ پاکستان کی قیادت اور عوام کشمیریوں کی منصفانہ جدوجہد کی حمایت سے کبھی دستبردار نہیں ہونگے۔ ترجمان دفتر خارجہ عائشہ فاروقی کا کہنا تھا کہ اس وقت جب دنیا کرونا کی وباء کا مقابلہ کررہی ہے‘ بھارت نے کشمیریوں کیلئے ڈومیسائل کے قانون میں تبدیلی کا اقدام اٹھایا ہے جو بی جے پی حکومت کے اخلاقی دیوالیہ پن کی ایک مثال ہے۔
دوسری جانب بھارتی آرمی چیف لیفٹیننٹ جنرل مکندنروا نے پاکستان کیخلاف ہرزہ سرائی کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان جنگ بندی کے معاہدے کی خلاف ورزیوں اور جنگجوئوں کو اس پار دھکیلنے کوششیں ترک نہیں کریگا تو اسے دندان شکن جواب دیا جائیگا اور بھارت کی فوج پاکستان کی حدود میں داخل ہو کر کسی بھی کارروائی سے گریز نہیں کریگی۔ انہوں نے اپنے بیان میں الزام عائد کیا کہ پاکستانی فوج دراندازوں کو اس جانب دھکیل دیتی ہے جن کے خلاف وادی میں ہماری فوج مؤثر کارروائیاں کررہی ہے۔ انہوں نے دھمکی دی کہ پاکستان کو اس کا خمیازہ بھگتنا پڑیگا۔
پاکستان کی سلامتی اور کشمیر کو مستقل ہڑپ کرنے کی سازشوں میں مصروف ہندو انتہاء پسندوں کی نمائندہ مودی سرکار کے ایماء پر بھارتی آرمی چیف بھی ہذیانی کیفیت میں مبتلا ہوچکے ہیں جنہوں نے بڑ مارتے ہوئے گزشتہ سال 27 فروری کو پاک فضائیہ کے ہاتھوں اٹھائی گئی ہزیمت کو بھی فراموش کر دیا اور پاکستان کے اندر گھس کر کارروائی عمل میں لانے کا بلی کو چھیچھڑوں کے خواب جیسا خواب دیکھ کر اپنی ہذیانی کیفیت کا اظہار کیا۔ ایسی بڑ پلوامہ کے خودکش حملے کے بعد بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے بھی ماری تھی جنہوں نے پاکستان کو اندر گھس کر مارنے کی بات کی جس کا وزیراعظم عمران خان نے فوری ردعمل ظاہر کرتے ہوئے مسکت جواب دیا کہ بھارت کی کسی بھی کارروائی کا بلاتوقف فوری جواب دیا جائیگا۔ بلاشبہ ہندو بنیا کے یہ بازو ہماری جری و بہادر افواج کے آزمائے ہوئے ہیں اس لئے ہاتھ کنگن کو آرسی کیا‘ نریندر مودی کی طرح بھارتی آرمی چیف بھی اپنے دل کی حسرت پوری کرکے دیکھ لیں‘ بھارتی افواج کو ہماری فضائیہ کے 27 فروری 2019ء کے فوری جوابی وار سے بھی زیادہ کرارا جواب ملے گا۔ بے شک پاکستان امن کا داعی و خواستگار ہے مگر اسکی سلامتی کو چیلنج کرنیوالی بھارتی یا کسی دوسرے ملک کی فوج پاک فوج کا جوابی وار سہنے کی پوزیشن میں نہیں ہوگی اور اپنے زخم چاٹتے ہوئے ہزیمت اٹھاتی نظر آئیگی۔
جہاں تک کشمیر پر بھارتی ہٹ دھرمی کا معاملہ ہے وہ اب اقوام عالم سے بھی چھپی نہیں رہی اور گزشتہ سال پانچ اگست کے بھارتی اقدامات کا جس کے تحت بھارتی آئین کی دفعات 370‘ اور 35اے کو حذف کرکے کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت ختم کی گئی‘ عالمی قیادتیں اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سمیت انسانی حقوق کی عالمی اور علاقائی تنظیمیں سخت نوٹس لے چکی ہیں۔ مقبوضہ کشمیر کی آج بھی بلاشبہ وہی حیثیت ہے جو یواین اسمبلی اور سلامتی کونسل کی قراردادوں میں متعین کی گئی ہے جن کے تحت کشمیریوں کو استصواب کا حق دیا گیا۔ چنانچہ مودی سرکار کی جانب سے کشمیر کو ہڑپ کرنے کے 5؍ اگست 2019ء کے اقدام کیخلاف اسی تناظر میں سخت عالمی ردعمل سامنے آیا اور مودی سرکار کو کشمیر پر سلامتی کونسل کی قراردادیں یاد دلائی گئیں۔ بھارت کی جانب سے پاکستان پر دراندازی کا الزام درحقیقت مقبوضہ وادی میں جاری بھارتی فوجوں کے مظالم سے عالمی توجہ ہٹانے کیلئے عائد کیا جاتا ہے جبکہ اصل حقیقت یہی ہے کہ کشمیری عوام نے مقبوضہ وادی میں بھارتی تسلط کو آج تک تسلیم نہیں کیا اور انہوں نے گزشتہ 72 سال سے اس تسلط سے آزادی کی جدوجہد جاری رکھی ہوئی ہے جن پر بھارتی مظالم کی بھی انتہاء ہو چکی ہے اور وہ گزشتہ سال 5؍ اگست سے آج 247ویں روز بھی اپنے گھروں میں محصور ہو کر بھارتی لاک ڈائون کا سامنا اور بھارتی سکیورٹی فورسز کے مظالم برداشت کررہے ہیں۔ حد تو یہ ہے کہ کرونا وائرس کے سنگین خطرات میں بھی مودی سرکار اپنی جنونیت اور توسیع پسندانہ عزائم سے باز نہیں آرہی اور کشمیر میں آبادی کا تناسب تبدیل کرکے مسلمانوں کو اقلیت میں تبدیل کرنے کی گھنائونی سازشوں میں مصروف ہے جبکہ لاک ڈائون کے باوجود بھارتی فوج نے مقبوضہ وادی میں سرچ اپریشن جاری رکھا ہوا ہے جس کے دوران کشمیریوں کو چن چن کر مارا جارہا ہے۔ گزشتہ روز بھی کولگام کے علاقہ کیرن میں بھارتی فوج نے بے گناہ کشمیریوں کو نشانہ بنایا جس میں پانچ نوجوان شہید ہوگئے۔ اس طرح گزشتہ 24 گھنٹے میں مقبوضہ وادی میں 9 کشمیریوں کے جنازے اٹھے جبکہ بھارتی فوجوں نے کشمیریوں کیخلاف اپریشن مزید تیز کر دیا ہے۔ مودی سرکار پاکستان کیخلاف جس بھی خبث باطن کا مظاہرہ کرے‘ مقبوضہ وادی میں جاری اسکے مظالم دنیا کی نگاہوں سے چھپ نہیں سکتے۔ او آئی سی نے اسی تناظر میں گزشتہ روز بھارت پر زور دیا ہے کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی روکے۔ دفتر خارجہ پاکستان نے بھی اسی تناظر میں اقوام عالم کو بھارت کا اصل مکروہ چہرہ دکھایا ہے۔ اب عالمی قیادتوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ علاقائی اور عالمی امن و سلامتی کیلئے سنگین خطرے کی گھنٹی بجانے والے بھارتی توسیع پسندانہ عزائم اور مقبوضہ کشمیر جاری میں اسکے مظالم کے آگے بند باندھنے کا مؤثر اقدام اٹھائیں اور بھارتی آرمی چیف کی گیدڑ بھبکی کا بھی سخت نوٹس لیں۔ پاکستان اپنے دفاع کیلئے کوئی بھی اقدام اٹھانے کا بہرصورت حق رکھتا ہے اور اس کیلئے مکمل تیار بھی ہے۔