کشمیر سے زیرو پوائنٹ۔۔۔
دُنیا ابلیس کی فرمانبرداری اور شیطانیت کے نقشِ قدم پر چلتے چلتے سب کچھ بھول کر بے راہ روی کی منزلیں طے کرتے ہوئے انسانیت کو شرمندہ کرکے شیطان مردُود کی خوشنودی کیلئے اللہ کی زمین پر قتل و غارت گری کی انتہا کو چھُو گئی اور کلمہ پڑھنے والوں کے خون سے ساری کائنات اوراپنے چہروں کو آلودہ کر لیا۔ اللہ کی زمین پر خدا بن بیٹھے اور دنیا میں اللہ سے اعلان جنگ کر کے جہاں چاہا خون بہا کر یہ بتایا کہ ہم سے زیادہ کوئی طاقتور نہیں ہے۔کام انہوں نے اکیلے نہیں کیا ہمارے بہت سے مسلمان حکمرانوں نے ان کے ایجنٹ ہونے کا رول ادا کیا اور ان کے آلہ کار بن کراپنے ہی بہن بھائیوں کاخون بہا کر کائنات کے مالک کو نارا ض کرلیا۔ بیشک ضمیر مُردہ بھی ہو جائیں مگر پھر بھی وہاں سے آواز آتی ہے۔یہ ہم کیا کر بیٹھے رب کوناراض کر بیٹھے۔فلسطین ، میانمار، شام، یمن، کشمیر اور ہندوستان سے مسلمانوں کی کٹی پھٹی لاشیں موت کی آغوش میں جاتے ہوئے معصوم بچوں کی فریاد نیم برہنہ مسلمان بیٹیوں کی سسکیاں اور کشمیریوں کی نسل کشی کرنے والے ہندوئوں کے خنجروں اور کلہاڑیوں سے ٹپکتا ہوا لہو مدد کیلئے پکارتا رہا مگر سری نگر اور دوسرے کشمیری علاقوں میں زبردستی ماں باپ کے سامنے سے کئی مہینوں کی بھوکی بیٹیاں اپنی آواز اپنے پڑوسیوں اور دنیا کے مسلمانوں تک پہنچانے میں کامیاب نہ ہو سکیں ۔ عالمِ اسلام کو مجرمانہ خاموشی کا حساب دنیا اور آخرت میں ضرور دینا ہوگا۔مگر دنیا میں ظلم و بربریت کی آگ جلانے والے شاید بھول گئے تھے کہ اس کائنات کا مالک بہت کچھ دیکھ رہا ہے۔اللہ کریم قرآن کریم میں فرماتے ہیں: "آخر کیا وجہ ہے کہ تم اللہ کی راہ میں ان بے بس مردوں ، عورتوں اور بچوں کی خاطر نہ لڑو جو کمزور پا کر دبا لیے گئے ہیں اور فریاد کر رہے ہیں کہ خدایا ہم کو اس بستی سے نکال جس کے باشندے ظالم ہیں اور اپنی طرف سے ہمارا کوئی حامی و مددگار پیدا کر دے"
تاریخ یہ بتاتی ہے کہ جب بھی ظلم حد سے بڑھا اللہ کی بے آواز لاٹھی چلی اور قوموں کو صفحہء ہستی سے مٹا دیا ۔ آج جب انسان نے اپنی مرضی کی انتہا کر کے دنیا کے ذمہ داروں نے ایک سازش کے تحت مسلمان بہنوں سے "میرا جسم میری مرضی" کا نعرہ لگوایا تو پھراللہ نے Closedکابورڈ لگا دیا اور لکھ دیا کہ "میری دنیا میری مرضی"پوری دنیا اور خاص طور پر عالمِ اسلام وجہ بربادیٔ گلستاں جانتے ہیں اس سے چشم پوشی نہ کریں ۔ کیا وہ مظالم کی داستانیں جو انھوں نے طاقت کے نشے میں رقم کیں اور آخر میں مسلمانوں کا قاتل مودی جو کشمیر اور ہندوستان میں مسلسل مظالم ڈھا رہا ہے اور ہم خاموش ہیں ۔
کیا غیرتِ مسلم پر جب بھی آنچ آئی تو پھر جنگیں نہیں ہوئیں؟یاد ہے سلطان صلاح الدین ایوبی اسلام کے عظیم مجاہد اور عاشقِ رسول ﷺ جن کی ساری زندگی اسلام کا دفاع کر تے ہوئے گھوڑے کی پیٹھ پر گزری ۔ تاریخ سُلطان کی عظمتوں اور عظیم کارناموں سے بھری ہوئی ہے خاص طور پر موجودہ حکمرانوں کو عرض کروں کہ جب مصر کی طرف سے شام کی طرف جانے والے قافلے کو صلیبی جرنیل بُرنس (Burnus) نے گھیرے میں لیا اور ان پر ظلم اور تشدد کی انتہا کر دی اس قافلے میں بہت سی عورتیں اور بچے بھی تھے ان کی آہ و بکا اور چیخ وپکار دلوں کو دہلا رہی تھی مگر بُرنس پر کوئی اثر نہیں ہو رہا تھا بلکہ اس نے اونچی آواز میں کہا "تم تو کہتے تھے کہ محمد ﷺ ہمارے آقا ہیں اب بلائو اپنے محمدﷺ کوتمھیںمجھ سے بچائے "جب گستاخ جرنیل کے یہ الفاظ سُلطان صلاح الدین ایوبی تک پہنچے تو غم و غصہ سے آپ کا سینہ پھٹ گیا آپ اس وقت سخت بیمار تھے اپنے رب سے التجا کی اے پروردگار آج میں تیرے حضور دو منتیں مانگتا ہوں ۔ مجھے اس وقت تک موت نہ دینا جب تک یہ منتیں پوری نہ ہوں ۔ ایک جب تک بیت المقدس کو آزاد نہ کروا لوں دوسری جب تک تیرے حبیبﷺ کے گستاخ کو اپنے ہاتھوںسے قتل نہ کر دوں ۔
پھر اللہ کے حکم سے 30ہزار صلیبی تہہ تیغ کر کے بیت المقدس کو آزاد کرایا اور صلیبیوں کے تمام جرنیل ، شہزادے اور شاہ کو گرفتار کر کے سلطان کے سامنے پیش کیا گیا ۔ سُلطان نے کمال رحمدلی کا مظاہر ہ کر کے سب کو معاف کیا اور پھر کہا کہ اب بُرنس کو پیش کیا جائے پھر آپ نے تلوار نکالی اور کہا کہ توُ ہے وہ جس نے کہا تھا کہ بُلائو اپنے محمدﷺ کو کہ تمھیں مجھ سے بچائے ۔ آج میرے آقا ﷺ نے مجھے بھیج دیا ہے یہ کہہ کر اس کا سر تن سے جدا کر دیا ۔
مگر شاید ہمارے مسلمان بہن بھائی جب مدد کیلئے پکار رہے تھے تو وہ شاید بھول گئے تھے کہ اب سلطان صلاح الدین ایوبی نہیں ہے۔آج دنیا میں ہر چیز کی اہمیت ختم ہو گئی ہے ۔ بہت بڑی کمپنی PRADAنے Body Bagبنانا شروع کر دئیے ہیں ۔ جو اپنے آپ کو ہیرو سمجھتے تھے آج زیرو ہو گئے ہیں ۔ لمحہ فکریا یہ ہے کہ جانور آزاد اور دنیا قید ہے دنیا کے سارے بادشاہوں کی طاقت خاک میں مل گئی ہے۔ ایسے لگتا ہے جیسے رب ذوالجلال کہہ رہا ہو کہ "آج کس کی بادشاہت ہے "
مسلمانو! کرونا کا اصل علاج صرف استغفار میں ہے اور آقا کریم ﷺ کا صدقہ معافی مانگیں اور کہیں کہ:…؎
میرے مولا میرے اُتے رحم کر دے
تینو تیری رحیمی دا واسطہ ای
تَک عیب میرے اُتے پائیں پردہ
تینوں تیری کریمی دا واسطہ ای
جس دے صدقے تھیں سانوں بخشنا ای
اُوس نورِ قدیمی دا واسطہ ای
دنیا کے حکمرانو! یاد رکھو اگر کرونا سے بچ گئے تو بھی موت کا وقت مقرر ہے غرور اور تکبر والے یہ سمجھ لیں ان کے کفن بھی بازار میں برائے فروخت رکھے ہوئے ہیں ۔
ویسے اس وقت لگ رہا ہے کہ کائنات صرف ایک مٹی کا ڈھیر ہے اور اس کی حقیقت ایسے ہے جیسے ہتھیلی پر مٹی رکھ کر اُڑا دی جائے ۔
میرا ایمان ہے کہ ہم فلسطین ، شام، برما،میانمار، یمن،وغیرہ کا سفر کرتے کرتے براستہ کشمیر زیرو پوائنٹ پر پہنچ گئے ہیں ۔
٭…٭…٭