• news
  • image

قا نون فطرت 

قا نو ن فطر ت ہے کہ نیو ٹرل ہمیشہ مثبت کے سا تھ نیو کلئیس (مر کز ) میں رہتے ہیں ۔ اگرہم کائنات کے چھو ٹے ذرا ت کا مشاہدہ کر نا شر وع کر یں تو ہم ما لیکیو ل سے ایٹم کی طر ف جا ئیں گے ۔ اب ایٹم کی سا خت کو سمجھا جا ئے تو ایٹم تین بنیا دی ذرا ت پر مشتمل ہو تا ہے ۔ پرو ٹو ن، نیو ٹرو ن اور الیکٹر ون۔ پرو ٹون پر مثبت چارج، الیکٹرو ن پر منفی چا ر ج ہو تا ہے جبکہ نیو ٹرو ن پر کو ئی چا ر ج نہیں ہو تا یعنی نیو ٹرو ن کو نیو ٹرل کہا جا سکتا ہے ۔ پرو ٹو ن اور نیو ٹرو ن ایٹم کے مرکز میں پا ئے جا تے ہیں یعنی قا نو ن فطر ت میں پا ور کا مر کز نیو ٹرل کا مثبت کا سا تھ دینے کے لیے ہو تا ہے نہ کہ منفی کا سا تھ دینے کے لیے اور الیکٹر و ن مر کز کے گر د  گھومتاہے ۔
الیکٹرو ن بذا تِ خو د بھی قو ت کے مر کز کو  مدد و معا ونت فرا ہم کر تے ہیں ۔ اگر ہم سا ئنسی تکنیک کو سمجھتے ہیں تو ہم بر ملا کہہ سکتے ہیں کہ مثبت یا منفی ذرا ت کو مر کز تک پہنچنے کے لیے الیکٹرو نز کی شیلڈ سے گزرنا پڑے گا ۔مخا لف ایٹم سے آئے الیکٹرونز یعنی  منفی ذرا ت مر کز تک Electric Force Of  Repulsionکی وجہ سے نہیں پہنچ پا ئیں گے اور مثبت چا ر ج پرو ٹو ن اور الیکٹرون کے در میا ن مو جو د Electric Force of Attraction کی وجہ سے نہیں پہنچ   پا ئیں گے ۔ایٹم کے وجو د کا انحصا ر نیو کلئیس (مر کز ) کی سا  لمیت سے جڑا ہو تا ہے اگر مر کز ہی خدا نخواستہ ٹو ٹ جا تا ہے تو پھر اس ایٹم کا وجو د ختم ہو جا تا ہے اور چھو ٹے   چھو ٹے نئے نیو کلیا ئی معر ض وجود میں آتے ہیں ۔ یہ عمل نیو ٹرو نز کی بمبا ری سے وقوع پذیر ہو تا ہے۔ اس عمل کو فشن ری ایکشن کہتے ہیں ۔ فشن ری ایکشن میں کسی دو سرے ایٹم سے لیے گئے نیو ٹرو نز کی بمبا ری کی جا تی ہے جس سے ایٹم نئے نیو کلیا ئی میں تقسیم ہو جا تا ہے ۔ دو سری طر ف اگر کو ئی الیکٹرو ن ایٹم کی Lower Stateجو مر کز کے قر یب ہو تی ہے سےHigher Stateمیں جا نا چا ہتا ہے تو وہ تب ہی جا سکے گا جب وہ با ہر سے انر جی کو جذب کر ے گا ۔ اس طر ح ایکVacancyپیدا ہو جا ئے گی ۔ Higher Stateکا الیکٹرو ن اپنی انر جی خا ج کرے گا اور وہ اس Vacancyکو پر کر دے گا ۔ Higher State میں جا نے والا الیکٹرو ن مز ید انر جی جذب کر تے ہو ئے ایٹم سے با ہرجا سکتا ہے اور اس کی جگہ Matterمیں مو جو د کو ئی آزاد الیکٹرون لے گا ۔ کیو نگہ ایٹم ہمیشہ اپنے مدا ر کو الیکٹرو نز سے مکمل رکھتا ہے ۔ 
اب اسی قا نو نِ فطر ت کو سا منے رکھتے ہو ئے پا کستا ن کی ریا ست اور سیا ست کو سمجھا جا ئے تو بہت کچھ واضح ہو جا تا ہے ۔ ریا ست مر کز کی طر ح ہو تی ہے اس کے تما م ادا رے  پرو ٹو نز اور نیو ٹرو نز کی طر ح ہو تے ہیں جبکہ سیا سی جما عتیں الیکٹرو نز کی طر ح مر کز کی گر دش کر تی رہتی ہیں ۔ اب جس طر ح جو الیکٹرو نز مر کز کے قر یب ہو تے ہیں ان کی مر کز کے سا تھForce of Attractionاتنی ہی مضبو ط ہو تی ہے اور جو جتنے دو ر ہو تے ہیں اتنی ہی Forceکمزو ر ہو تی ہے ۔ اسی طر ح جو سیا سی جما عتیں مر کز کے قر یب ہو تی ہیں ان کے مر کز سے زیا دہ مضبو ط تعلقا ت ہو تے ہیں اور حکو مت میں رہتی ہیں اور جو مر کز سے دو ر ہو تی ہیںوہ حکو مت میں تو دور اپوزیشن کے قا بل بھی نہیں رہتیں۔
اب جو بھی جما عت مر کز سے دو رجا تی ہے تو وہ یقینا سمجھنے لگتی ہے کہ وہ مر کز سے زیا دہ طا قت ور ہے تو وہ Law of Nature کے تقا ضوں کو بھو ل جا تی ہے کیو نکہ اس دعو ی کے مطا بق وہ مر کز کے اندرو نی مدا ر سے بیرو نی مدا رو ں کی طر ف جا نا شروع ہو جا تی ہے ۔ بلا شبہ اس کے پا س اپنی انرجی تو زیا دہ ہو تی   جا تی ہے مگر وہ مر کز سے دو ر ہو تی جا تی ہے اور الیکڑو نز کی طر ح خلا ء چھو ڑ جا تی ہے ۔ اس خلا ء کو کو ئی دو سری جما عت پُر کر دیتی ہے ۔ یہا ں یہ با ت قا بل ذکر ہے جو جماعت مر کز کے قر یب آتی ہے اسے اپنی انر جی کا کچھ حصہ خا ر ج کر نا پڑ تا ہے ۔یعنی کچھ معاملا ت سے پیچھے ہٹتی ہے۔ انا ، ضد اور ہٹ دھر می کو ختم کر تی ہے۔ اپنی جگہ بنا نے میں کا میا ب ہو جا تی ہیں ۔ جو جما عت دو ر جا تی ہے یا تو اسے الیکٹرون کی طر ح با ہر سے انر جی ملتی ہے یعنی کو ئی بیرو نی قوت اس سے یہ سب کر وا رہی ہو تی ہے یا پھر اپنی نا لا ئقی اور ضد سے مر کز کے سا تھ معاملا ت کو اس نہج پر لے آتی ہے جہا ں سے وا پسی ممکن نہیں ہو تی ۔ اس وقت تک قر یب نہیں آسکتی جب تک مر کز کے قر یب والی جما عت اپنی حما قت سے جگہ خا لی نہیں کر تی ۔ 
جیسے پہلے  مسلم لیگ (ن )  طا قت سے اقتدا ر سے ہا تھ دھو بیٹھی اوراس کے خلا ء کو پا کستان تحر یک انصا ف نے پُر کیا ۔ اب جیسے پی ٹی آئی نے اپنی    بے و قو فیو ں سے مر کز سے دو ری اختیا ر کی اور پی ڈی ایم نے اس کی جگہ لے لی۔ پی ٹی آئیجس طر ح مسلسل مر کز (یعنی مثبت اور نیو ٹر لز) کو   لتاڑ نے پر تلی ہو ئی ہے، اتنی ہی زیا دہ دو ر ہو تی جا ر ہی ہے۔ ایک طر ف دھمکیا ں اور دو سر ی طر ف بیرو نی طا قتو ں کے سہا رے مر کز کے قر یب آنے کی کو شش کر رہی ہے جس سے وا ضح ثبو ت کے امر یکہ میں لا بنگ کے لیے ایک فر م کی خد ما ت حا صل کی ہیں جبکہ معا ملا ت لو کل سطح پر طے  ہو نے ہیں ۔جس طر ح ایٹم میں مثبت اور نیو ٹرو نز زیا دہ ہو تے ہیں مثبت کے برا بر ہی منفی الیکٹرو نز ہو تے ہیں ان کی مسا وی تعدا د نہ صر ف ایٹم بلکہ کا ئنا ت کی سا  لمیت کا ثبو ت دیتی ہے ۔ با لکل اس طر ح منفی قو تو ں اور مثبت قو تو ں کا توا زن بھی ریا ست کی بقا ء کا ضا من ہو تا ہے ۔مضبوط جمہو ری ، فلا حی حکو مت کے لیے سخت  ا پو زیشن نا گزیر ہو تی ہے ۔ اور اس حقیقت سے انکا ر نہیں کیا جا سکتا کہ زیا دہ تر ایٹمز کے مر کز میں نیو ٹرونز کی تعدا داد زیا دہ ہو تی ہے جو مر کز میں مو جود سب کو جوڑ کر رکھتے ہیں ۔ لہذا پلڑا اس کا ہی بھا ری ہو تا ہے جس کے سا تھ نیو ٹر لز ہو تے ہیں اور ان کے بغیر ریا ست ، حفا ظت اور پا ئیدا ری ممکن نہیں ۔ قا نو نِ فطر ت پر عمل پیرا  ہو ئے بغیر سیا ست کی ریا ست میں کو ئی جگہ نہیں ۔ 
 اقبا ل عظیم  نے کیا خو ب کہا ہے  
اپنے مر کز سے اگر دور نکل جائو گے 
خواب ہو جاو گے افسانوں میں ڈھل جاو گے 
اپنے پر چم کا کہیں رنگ بھلا مت دینا
سرخ شعلوں سے جو کھیلو گے تو جل جائوگے
دے رہے ہیں تمہیں تو لوگ رفاقت کا فریب
ان کی تاریخ پڑھو گے تو دہل جائوگے 
اپنی مٹی ہی پہ چلنے کا سلیقہ سیکھو 
سنگ مر مر پہ چلو گے تو پھسل جائوگے
تیز قدموں سے چلو اور تصادم سے بچو
بھیڑمیں سست چلو گے تو کچل جائوگے

epaper

ای پیپر-دی نیشن