پوزیشن ہولڈر طلباء تیاری کیسے کرتے ہیں؟
محترم والدین اپنی مصروفیات اور وقت کی قلت کے باعث طلباء کی موثر نگرانی نہیں کر پاتے ۔ دوسرے مرحلے میں طلباء ہفتہ وار چھٹی کے دن کا پلان بناتے ہیں اس دن وہ اپنے ان مضامین کو تیار کرتے ہیں جو کسی وجہ سے رہ گئے ہوں۔ جب سارا کام مکمل کر لیتے ہیں تو وہ سارے مضامین کو دہراتے ہیںاور آمدہ ہفتے میں ہونے والے ٹیسٹوں کی تیاری کرتے ہیں۔ تاکہ ایک د ن پر سارا بوجھ ڈال کر روز کا کام روز والا فارمولا متاثر نہ ہو۔ اس کے لیے وہ چھٹی کے دن کے وقت کو عموماتین حصوں میں تقسیم کرتے ہیں۔ جس میںدو حصوں میں پڑھائی اور ایک حصہ تروتازہ ہونے کے لیے سیروتفریح یا فیملی کے ساتھ مثبت انداز میں گزارتے ہیں۔تیسرے مرحلے میں وہ سکول و کالج کی طرف سے ہونے والے ماہانہ ٹیسٹوںکی تیاری کرتے ہیں۔ عموما ماہانہ ٹیسٹوں میں ہر مضمون کا سلیبس مختصر ہوتا ہے۔ اس لئے وہ پہلے تفصیلی سوالات پھر مختصر سوالات اور آخر میں کثیر الانتخابی سوالات ایم سی کیوز تیار کرتے ہیں۔ تفصیلی سوالات پہلے تیار کرنے کا فائدہ یہ ہوتا ہے کہ بہت سے مختصر سوالات اورایم سی کیوزکے جوابات وہاں ہی مل چکے ہوتے ہیں۔ اس لئے انہیں مختصر سولات اورایم سی کیوز کو تیار کرنے میں زیادہ محنت نہیں کرنا پڑتی ۔ چوتھے مرحلے کاآغاز بورڈ کے امتحانات سے پندرہ بیس دن پہلے پڑھائی کا اہم ترین وقت ہوتا ہے جس میں طلباء تمام تر سرگرمیاں ترک کر دیتے ہیں۔اور کمرہ بند ہو کر تمام توانائی اور توجہ پڑھائی پر مرکوز کرتے ہیں۔بورڈ کی ڈیٹ شیٹ کو سامنے رکھتے ہوئے پلان بناتے ہیں۔امتحانات سے پہلے ان دنوں کو اس طرح سے تقسیم کرتے ہیں کہ جن مضامین کے پیپرز آخر میں ہوں ان کی تیاری پہلے کر لیتے ہیںاور وہ اس سلسلہ میں دو دن کے اندر ایک مضمون کو تیار کر لیتے ہیںاور یوں دس دن میں کم از کم چارسے پانچ مضامین کی تیاری مکمل کر چکے ہوتے ہیں۔ پانچواں مرحلہ دورانِ امتحانات تیاری کا ہے اس میں وہ طلباء صرف مضامین کو دہراتے ہیں کوئی کمی کوتاہی رہ گئی ہو تو اسے تیار کرتے ہیںاہم سوالات کو دوبارہ اچھی طرح سے ذہن نشین کر لیتے ہیں۔ ان دنوں منفی پراپیگینڈہ یا امتحانات سے متعلق افواہوں پر یقین نہیں کرتے بلکہ صرف اپنی تیاری یکسوئی کے ساتھ کرتے رہتے ہیں اور پھر رات کو وقت پر سوتے ہیں تاکہ دورانِ پیپر نیند غالب نہ آئے ۔ سونے سے پہلے اپنی تمام چیزیں مارکرز، پین، جیومیڑی بکس، سکیل،کیلکولیڑ وغیرہ کا انتظام کرتے ہیں۔ پیپرز دے کر آکر آرام کرتے ہیںاور پھر اگلے پیپرز کی تیاری میں مصروف ہو جاتے ہیں۔ تمام امتحانات سے فارغ ہوکر کچھ دن آرام، سیروتفریح، دوستوں اور فیملی کے ساتھ وقت گزار کر پھر دوبارہ سے اسی روٹین میں واپس آجاتے ہیں کیونکہ والدین اور اساتذہ ان کو آگاہ کر چکے ہوتے ہیںکہ یہ چار سال بہت اہم ہیں۔ ان میں ہی زندگی بننی یا بگڑنی ہے۔
(عبدالغفار انجم03004939488اسلام آباد)