موجودہ سیاسی نظام میں مسائل کے حل کی صلاحیت نہیں ، شاہد خاقان
کوئٹہ (نوائے وقت رپورٹ + این این آئی) سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ موجودہ سیاسی نظام میں مسائل حل کرنے کی صلاحیت نہیں ہے۔ حقائق بہت تلخ ہیں۔ سیاست انتقام بن گئی۔ مفادات سے بالا سخت اور آئینی فیصلے کر کے ملک کو استحکام دینا ہو گا۔ دوسری طرف لشکری رئیسانی نے کہا کہ قومی ڈائیلاگ وقت کی ضرورت ہیں۔ ان سے مسائل کا حل نکل سکتا ہے۔ سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ 4 ماہ تک فیصلے نہ کرنے سے ملکی معیشت کو نقصان پہنچا۔ مہنگائی‘ بے روزگاری بڑھ رہی ہے‘ قرضوں کا حل نکالنا ہو گا۔ وہ گزشتہ روز کوئٹہ میں مشترکہ پریس کانفرنس کر رہے تھے۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ تصور نو پاکستان کے عنوان سے قومی مذاکرے میں ہم نے ملک کو درپیش سیاسی و معاشی مسائل اور ان کے حل کے لیے بات چیت کی۔ ہم نے یہی بات کی کہ موجودہ سیاسی نظام میں ان مسائل کو حل کرنے کی صلاحیت نہیں ہے۔ اس لیے لشکری رئیسانی کی دعوت پر ابتدا بلوچستان میں کوئٹہ سے ہوئی۔ ہماری کوشش ہے کہ دیگر صوبوں اور فورمز پر جاکر عوام کے مسائل کا حل رکھا جائے۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ پاکستان کے پاس کسی مسئلے کا معجزاتی حل نہیں ہے۔ ہمیں ہر معاملے پر محنت کرنی ہوگی اور مشکل فیصلے کر کے ملک کو استحکام دینا ہو گا۔ انہوں نے کہاکہ ہم یہاں الزام تراشی کیلئے نہیں بیٹھے، گزشتہ ساڑھے 4 برس یا 10، 20 برس تک کی جو بنیادی خرابیاں ہیں ان کے اثرات 8 ماہ میں دور نہیں ہو سکتے۔ انہوں نے کہاکہ ہم نواز شریف کے وطن واپس آنے کی باتیں کرتے ہیں تاہم ان کے ساتھ جو ناانصافیاں ہوئی ہیں ان کا بھی ازالہ ہونا چاہیے۔ سابق وزیر خزانہ مفتاح اسمعٰیل نے کہا کہ اس وقت ملک کو مشکل معاشی حالات درپیش ہیں، عوام کو مسائل کا سامنا ہے۔ پاکستان کو رواں برس بیرون ملک اور اداروں کے 21 ارب ڈالر واپس کرنے ہیں۔ ہمیں ایک فریق سے قرض لے کر دوسرے کو ادا کرنا پڑتا ہے۔ مفتاح اسمعٰیل نے کہا کہ پاکستانیوں کے اوپر 51 ہزار ارب روپے قرضہ ہوگیا ہے۔ بیرونی قرضہ بھی 25 ہزار ارب روپے ہوگیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ اس صورتحال میں عوام کا پیٹ کاٹنے کی مزید گنجائش نہیں ہے۔ اس سے نکلنے کا ایک ہی طریقہ ہے کہ پاکستان کو باہر اپنی مصنوعات زیادہ سے زیادہ بیچنی پڑیں گی۔ جس سے یہاں نوکریاں بھی پیدا ہوں گی، ساتھ ساتھ ہمیں زراعت کو بھی آگے لے کر آنا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ لوگوں کو حقوق دیے جائیں، ہم 20 برس سے کوئی نجکاری نہیں کر پا رہے اور حکومتی ادارے اربوں کا نقصان کر رہے ہیں۔ اس کا کوئی نہ کوئی حل نکالنا پڑے گا۔ گردشی قرضوں کا بھی حل نکالنا پڑے گا۔ وقت آگیا ہے کہ ہم من حیث القوم کچھ فیصلے کریں۔ پریس کانفرنس کے دوران لشکری رئیسانی نے کہا کہ گوادر میں لوگ بنیادی حقوق کے لیے احتجاج کر رہے ہیں لیکن ریاست نے انہیں جیلوں میں ڈال دیا۔ اس فورم کے ذریعے ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ گوادر میں گرفتار ہونے والے تمام لوگوں کو رہا کیا جائے۔ ان کے خلاف کیسز واپس لیے جائیں اور ان کے مطالبات تسلیم کیے جائیں۔ بلوچستان کے حوالے سے مذاکرات کی فضاء بنانا ہو گی۔