شی ، پیوٹن4 گھنٹے ملاقات: روس چین کو 2030ء تک گیس دے گا
ماسکو (نوائے وقت رپورٹ) چین کے صدر شی جن پنگ اور روسی صدر پیوٹن کے درمیان 4 گھنٹے ملاقات ہوئی۔ چینی صدر شی جن پنگ نے کہا کہ چین، روس تعاون میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ دونوں ملکوں کے تعاون کے ابتدائی فوائد دیکھے جا سکتے ہیں۔ چینی اور روس کو مزید تعاون کو آگے بڑھانا ہے، نئے مقصد کے حصول کیلئے دو طرفہ عملی تعاون کو فرروغ دینا چاہئے۔ روسی صدر نے کہا کہ صدر شی جن پنگ سے باتکلف اور بامعنی گفتگو ہوئی ہے۔ چینی صدر کو بتایا کہ روس چین کی توانائی ضروریات پوری کر سکتا ہے۔ ملاقات میں سائبیریا گیس پائپ لائن پر بات ہوئی۔ سائبیریا گیس پائپ لائن کے تمام عملی پہلوؤں پر اتفاق ہوا، روس 2030ء تک چین کو 98 پی سی ایم تک گیس فراہم کرے گا۔ چین تک تمام سمندری راستے کی تعمیر کے امکانات کو بھی دیکھا گیا ہے۔ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے کہا چین کا امن منصوبہ یوکرائن جنگ کے خاتمے کی بنیاد بن سکتا ہے تاہم یوکرائن اور مغرب امن کیلئے تیار نہیں ہیں۔ چینی کاروباری کمپنیوں کو روس چھوڑ کر جانے والی مغربی کمپنیوں کی جگہ دینے کیلئے تیار ہیں۔ دوسری جانب امریکا نے چین کی پیش کردہ روس یوکرائن امن تجاویز پر شکوک وشبہات کا اظہار کر دیا۔ امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا کہ کوئی بھی منصوبہ جو غیر منصفانہ نتائج دے تعمیری سفارتکاری نہیں۔ یہ بات شکوک پیدا کرتی ہے کہ چین یوکرائن کی خود مختاری اور علاقائی سالمیت کا تحفظ کر رہا ہے۔ روسی وزارت خارجہ نے یوکرائن جنگ کے خاتمے کیلئے حتمی امن مذاکرات میں یوکرائن کے اہم مغربی شراکت داروں کی شمولیت کو مسترد کر دیا ہے۔ امریکہ، برطانیہ، جرمنی اور فرانس کو کسی بھی امن مذاکرات میں قابل اعتماد ثالث نہیں سمجھا جا سکتا کیونکہ تنازعہ میں ان کی شمولیت غیر جانبدارانہ نہیں۔