شمشیرِ صحرا مشق اور دہشت گردوں پر کاری ضرب
آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ ملک کی مسلح افواج تمام خطرات کے خلاف قوم کی حمایت سے مادرِ وطن کی علاقائی سالمیت اور خود مختاری کا دفاع کرنے کے لیے مکمل طور پر تیار ہیں۔ جنرل عاصم منیر نے رحیم یار خان کے قریب فیلڈ ایکسر سائز کا دورہ کیا جہاں انھیں شمشیرِ صحرا مشق کے بارے میں بریف کیا گیا۔ مشق میں پاک فضائیہ کے طیاروں نے بھی حصہ لیا، مشق میں الیکٹرانک وارفیئر کی صلاحیتوں اور وارفیئر آپریشنز کو بھی شامل کیا گیا۔ نئے دفاعی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے پاک افواج جہاں عالمی سطح پر فوجی مشقوں میں حصہ لیتی ہیں وہیں ملک کے اندر برّی ، بحریہ اور فضائیہ اپنے طور پر مشقیں کرتی ہیں اور آپس میں اجتماعی مشقوں کا حصہ بھی بنتی ہیں جن سے اپنی صلاحیتیں جانچنے اور ان میں اضافے کا موقع ملتا ہے۔ کوئی بھی جنگ جیتنے کے لیے قوم کا افواج کی پشت پر ہونا ناگزیر ہے۔ اس کا تذکرہ آرمی چیف کی طرف سے بھی کیا گیا ہے۔ پاک فوج کو جہاں سرحدوں کا دفاع کرنا ہوتا ہے وہیں ملک کے اندر بھی کئی معاملات دیکھنے ہوتے ہیں ان میں آج کل سر فہرست دہشت گردی ہے۔ دہشت گردوں کے خاتمے کے لیے پاک فوج کی طرف سے کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں کیا جا رہا۔ دہشت گردی کے ناسور سے لڑتے لڑتے پاک افواج کے 7 ہزار سپوت شہادتیں پا چکے ہیں جبکہ 80 ہزار عام شہری بھی اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ ان قربانیوں کے نتیجے میں دہشت گردوں کی کمر توڑ دی گئی۔ اس کے باوجود یہ کہیں نہ کہیں سہولت کاروں کی مدد سے نمودار ہو کر کارروائیاں کر جاتے ہیں۔ دہشت گردوں کی طرف سے عام انتخابات کے انعقاد کی راہ میں رکاوٹیں ڈالنے کی ہر ممکن کوشش بلکہ سازش کی گئی جسے پاک افواج کی طرف سے ناکام بنا دیا گیا۔ اسی سلسلے کے ایک تازہ ترین واقعے میں فورسز نے کاری وار کیا ہے اور شمالی وزیرستان میں 8 اور 9 مارچ کو سکیورٹی فورسز نے دو مختلف کارروائیوں میں 10 دہشت گردوں کو جہنم واصل کر دیا جبکہ تین زخمی ہو گئے۔ انٹیلی جنس ذرائع سے حاصل ہونے والی معلومات کی بنیاد پر یہ آپریشن کامیابی سے ہمکنار ہوئے۔ امید ہے کہ اداروں کے مابین جاری بہترین کوآرڈی نیشن اور عوامی تعاون سے دہشت گردی کے ناسور کا جلد مکمل خاتمہ ہو سکے گا۔