• news

ٹیلی میڈیسن کیلئے اینگرو اور صحت کہانی کا اشتراک

کراچی(کامرس رپورٹر)اینگرو فرٹیلائزر نے صحت کے شعبے سے تعلق رکھنے والے نامور اداے صحت کہانی کے ساتھ ایک معاہدے پر دستخط کئے ہیں جس کے تحت کرونا وائرس کی وباء کے دوران ٹیلی میڈیسن کے ذریعے صحت کی دیکھ بھال کو فروغ دینے کیلئے کمپنی صحت کہانی کے وسیع ٹیلی نیٹ ورک کو استعمال کرسکے گی۔اینگروفرٹیلائزر اور صحت کہانی کے مابین یہ اشتراک اینگرو کارپوریشن کے چیئر مین حسین دائود کے اس عزم کا اظہار ہے جس کے تحت انہوں نے چند روز پیشترکرونا وائرس کے خلاف جنگ کیلئے خدمات اور کیش کی صورت میں ایک ارب روپے کی امداد کا اعلان کیا تھا۔اس معاہدے کے تحت اینگروصحت کہانی کی ٹیلی میڈیسن ایپ میں مزید 100ڈاکٹروں کو شامل کرکے گی تاکہ زیادہ سے زیادہ تعداد میں صحت کے حوالے سے ورچوئل مشاورت کو آسان بنایا جاسکے۔،معاہدے سے طبی مشاورت کیلئے جسمانی رابطہ نہ ہونے کی وجہ سے عام افراد اور طبی عملے میں Covid-19کے پھیلائو کو کم کرنے میں مدد ملے گی۔اس موقع پر اینگرو کے صدر اور سی ای او غیاث خان نے کہا کہ Covid-19سے ہمیں سبق ملتا ہے کہ پاکستان میں سستی اور قابلِ اعتماد صحت کی سہولیات کے مسائل کو فوری طور پر حل ہونا چاہیئے۔یہ بڑی بدقسمتی کی بات ہے کہ ہمارے ملک کی 50فیصد سے زائد آبادی کو بنیاد صحت کی سہولیا ت میسر نہیں ہیں۔اسی لیئے صحت کہانی کے ذریعے ہماری شراکت داری کا مقصد ٹیکنالوجی اور جدت کے ذریعے صحت کی بنیادی سہولیات تک رسائی کو ہر ایک کیلئے ممکن بنایا جاسکے گا۔اینگرو فرٹیلائیزر کے سی ای او نادر قریشی نے کہا کہ پچھلے 54سالوں میں اینگرو نے ملک کے دیہی علاقوں میں معاشرتی ترقی کے مخلتف اقدامات کو سپورٹ فراہم کی ہے۔ صحت کہانی کے ساتھ ہماری شراکت داری اس سمت میں ایک اور قدم ہے اور ہمیں یقین ہے کہ اس کے ذریعے دیہی علاقوں میں صحت کی سہولیات تک رسائی کو بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔انہوں نے مزید کہا کہ دیہی علاقوں میں یہ ڈیجیٹل سہولت متعارف کرواکر ہم کوشش کررہے ہیں کرونا وائرس کے پھیلائو کو روکنے کیلئے اپنا کردار ادا کرسکیںاور آس پاس کی علاقے میں ہر ایک کی بہتر صحت کو یقینی بنائیں۔اس موقع پر صحت کہانی کی سی ای او ڈاکٹر سارہ سعید نے کہا کہ لاک ڈائون اورکرونا وائرس کی وباء کے دوران صحت کہانی کی ٹیلی میڈیسن ایپ اور ای ۔کلینک کے استعمال میں کافی اضافہ ہوا ہے۔ ہم اینگرو کے ساتھ اس شراک داری کے بارے میں بہت پرجوش ہیں کیونکہ اس سے پاکستان کے سب سے غریب طبقے تک صحت کی معیاری سہولیات پہنچانے کے ہمارے مشن کو مزید تقویت ملے گی۔

ای پیپر-دی نیشن