ٹیکسٹائل خام مال کے صنعتی وکمرشل امپورٹرزبجٹ 2020-21 سے مایوس ہوگئے
کراچی ( کامرس رپورٹر )پاکستان یارن مرچنٹس ایسوسی ایشن( پائما)کے چیئرمین دانش حنیف نے بجٹ 2020-21 میں ٹیکسٹائل انڈسٹری اور ایس ایم ایز کے خام مال کی درآمدات پرٹیکسوں میںریلیف نہ دینے پر شدید مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے پولیسٹر فلامنٹ یارن پر مجوزہ 2.5 فیصد اضافی ریگولیٹری ڈیوٹی کے نفاذکی مخالفت کرتے ہوئے اس اقدام کو ٹیکسٹائل سیکٹراور ایس ایم ایز کے لیے تباہ کن قرار دیا ہے۔انہوں نے ملکی صنعتوں کو موجودہ بحران سے نکالنے اور صنعتوں کے فروغ کے لیے حکومت سے مطالبہ کیا کہ ٹیکسٹائل انڈسٹری کے خام مال پر کوئی ریگولیٹری ڈیوٹی عائد نہیں ہونی چاہیے۔پائما کے چیئرمین نے وزیراعظم عمران خان سے اپیل میں کہا کہ حکومت کو کرونا وبا کی تباہ کاریوں کے معیشت پر پڑنے والے سنگین اثرات سے نمٹنے اور روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے لیے معیشت کے تمام شعبوں کو سازگار ماحول میں برابری کی بنیادر پر کاروباری مواقع فراہم کرنا ہوں گے اور برآمدی ، درآمدی اور صنعتی شعبوں کے لیے یکساں پالیسی وضع کرنا ہوگی۔انہوں نے کہاکہ وفاقی بجٹ میں ملکی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت کی حامل ٹیکسٹائل انڈسٹری کے خام مال کی درآمد پر کوئی خاطر خواہ ریلیف نہیں دیا بلکہ ٹیکسٹائل اور ایس ایم ایز کے بنیادی خام مال پولیسٹر فلامنٹ یارن(5402.4700،5402.3300)، جزوی یارن ( پو او وائی 5402.4600) اور ایئر کورڈ یارن(5402.6200) پر 2.5 فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی کا نفاذ تجویز کیا گیا ہے ۔پولیسٹر ویلیوچین آئٹم ہے اس کی کیس کیڈنگ میں پہلے ہی یارن کی سطح پر 2فیصداضافی کسٹم ڈیوٹی عائد ہے جس کی پائما3سالوں سے مخالفت کررہاہے اس کے باوجود اسے ختم نہیں کیا گیا جبکہ مزید2.5 ریگولیٹری ڈیوٹی عائد کرنے سے کیس کیڈنگ بری طرح متاثر ہوگا جس سے 4.5فیصد کا اثر پڑے گاحالانکہ پولیسٹر فلامنٹ یارن ویونگ، نٹنگ اور ہوم ٹیکسٹائل کا ایک اہم خام مال ہے۔ ان صنعتوں کی تقریباً 70 فیصد خام مال کی ضروریات درآمدات کے ذریعے پوری ہوتی ہیںاس کے برعکس مقامی مینوفیکچررز مقامی صنعتوں کے خام مال کی طلب کا بمشکل صرف30 فیصد ضرورت پوری کرپاتے ہیں۔ انہوں نے نشاہدہی کی کہ چین اور ملائشیا سے درآمد ہونے والے پولیسٹر فلامنٹ یارن پر 3.25 فیصد سے11 فیصد تک زائد اینٹی ڈمپنگ ڈیوٹی عائد کی گئی ہے یہ دونوں ممالک پاکستان کی پولیسٹر فلامنٹ یارن کی 80فیصد کھپت کو پورا کرتے ہیں ۔دانش حنیف نے مزید کہاکہ پولیسٹر فلامنٹ یارن کے مقامی مینوفیکچررز کو جو تحفظ مل رہا ہے وہ ضرورت سے بہت زیادہ ہے کیونکہ رواں بجٹ میں پولیسٹر فلامنٹ یارن کی درآمد پر 2.5 فیصد اضافی ریگولیٹری ڈیوٹی عائد کیا جانا غیر منصفانہ اور برآمدات اور صنعتوں کے فروغ میں رکاوٹ کا باعث بنے گا۔ وفاقی بجٹ 2020-21 میں پولیسٹر فلامنٹ یارن کے کمرشل امپورٹرز سے درآمدی مرحلے پر 3 فیصد اضافی ویلیو ایڈیشن ٹیکس وصول کرنے کی تجویز دی گئی ہے حالانکہ پولیسٹر فلامنٹ یارن جیسے خام مال کے کمرشل امپورٹرز ایس ایم ایز کو کم منافع پر مال فراہم فروخت کرتے ہیں لہٰذا 3 فیصد اضافی ویلیو ایڈیشن ٹیکس کا نفاذ حقیقت میں جابرانہ اور غیر حقیقی ہے جو ایس ایم ایز سیکٹر کی لاگت میں بے پناہ اضافہ کردے گا۔