پشاور مدرسے پر بم حملہ کھلی دہشت گردی ہے، قاری عثمان
کراچی (نیوز رپورٹر) جمعیت علماء اسلام کے رہنماء قاری محمد عثمان نے کہا کہ پشاور مدرسے پر بم حملہ کھلی دہشتگردی اور سفاکیت کی انتہاء ہے۔ یہ حملہ امن، تعلیم و کتاب پر ہوا ہے۔ محض دلاسوں اور تسلیوں کے بجائے عملی اقدامات کئے جائیں۔ پشاور واقعے میں ملوث شرپسندوں کو فوری طور پر گرفتار کرکے عبرتناک سزا دی جائے۔ واقعے کی تمام تر ذمہ داری حکومت اور انتظامی اداروں پر عائد ہوتی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پشاور میں مدرسہ دارالعلوم زبیر یہ سپین مسجد میں ہونیوالے بم حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کیا۔ قاری محمد عثمان نے کہا کہ پشاور مدرسے کا سانحہ درندگی اور سفاکیت کی انتہاء ہے۔ ایک منصوبے کے تحت ملک کو آگ و خون کی طرف دھکیلا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ تمام واقعات میں دہشتگردوں کے سہولت کار شیخ رشید کو شامل تفتیش کرکے قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے۔ شیخ رشید کی پیشنگوئیوں پر دہشتگرد کاروائیاں کرتے ہیں۔ کیا اسے محض اتفاق ہی سمجھا جائے؟ کہیں حالیہ شرپسندی اور دہشتگردی کے پیچھے حکومت اور شیخ رشید تو نہیں؟ انہوں نے کہا کہ دلاسوں اور تسلیوں کے بجائے عملی اور ٹھوس اقدامات کئے جائیں۔ دو ہفتے گزرنے کے باوجود مولانا عادل خان شہید کے قاتل بھی آزاد گھوم رہے ہیں۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی سستی سمجھ سے بالاتر ہے۔ قاری محمد عثمان نے کہا کہ ہر واقعے سے قبل تھریٹ جاری کرنے کے بجائے حملہ آوروں کے گرد گھیرا تنگ کرکے گرفت میں لیا جائے۔ حملہ آور دن دیہاڑے سیکورٹی فورسز کی ناک کے نیچے کاروائی کرکے چلے جاتے ہیں جبکہ ادارے صرف الرٹ جاری کرنے میں مصروف ہیں۔ تھریٹ کیساتھ اس اعتبار سے حفاظتی اقدامات بھی یقینی بنائے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ دھماکے میں شہید ہونے والے معصوم طلباء کے اہلخانہ سے اظہار تعزیت کرتے ہیں اور زخمیوں کی جلد صحتیابی کیلئے دعاگو ہیں۔ ہر آنکھ اشکبار اور غمزدہ ہے۔ پوری قوم معصوم طلباء کے لواحقین کے غم میں برابر کی شریک ہے۔