جمہوریت اور محنت کشوں کیلئے واحد وفاقی جماعت ؟
یکم مئی 2021ایک ایسے موقع پر آیاہے جب کرونا کی تیسری لہر نے پورے ملک بالخصوص کے پی کے، پنجاب اور بلوچستان کو مکمل اور سندھ کو بھی لپیٹ میں لے رکھا ہے۔ لیکن پی پی پی وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ ، چیئرمین بلاول بھٹو کی کرونا کے آغاز سے بہترین حکمت عملی کی وجہ سے سندھ میں اس وباء کا زور کم ہے لیکن ہماری دعا ہے کہ اللہ تعالی سب کو محفوظ رکھے۔ دنیا اس وباء سے نجات حاصل کرکے عام زندگی کی طرف لوٹ سکے۔ بات یوم مئی محنت کشوں کے دن کی ہے ۔ یوم مئی بین الاقوامی طور پر مذدوروں کے بڑے دن کے طور پر منایا جاتا ہے۔ اس دن کو مناتے ہوئے شکاگو کے مذدورں کی قربانیوں کو خراج تحسین پیش کیا جاتا ہے۔ پی پی پی اس دن کو خاص طور پر مناتی ہے اورسال2010مین یوم مئی منانے والے مزدوروں نے یہ احساس کیا کہ 1886میں قربانیوں کے بعد انکے حقوق کا جو سلسلہ شروع ہوا تھا ۔ وہ اسوقت معکوس سمت اختیار کر چکا ہے۔ کیونکہ غیر رسمی مزدوروں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔پوری دنیا میں اسوقت مزدور طبقہ کے اندر دو واضع گروپ پر رسمی ، اور غیر رسمی مزدوروں کے نام سے موجود ہیں۔ محنت کشوں کا اپنے حقوق کے حصول کی جدوجہد کا سفر صدیوں پر محیط ہے۔ موجودہ دور میں آتو میٹک مشینوں ، تجارت ، معیشت کے بدلتے رحجاناتاو گلوبلائزیشن نے غیر رسمی مزدوروں کی اصطلاح کو جنم دے کر محنت کشوں کو اسی مقام پر لا کحرا کیا ہے۔جہاں سے انکا سفر شروع ہوا تھا۔ محنت کشوں نے بے شمار قربانیوں کے بعد جو حقوق حاصل کئے تھے۔ وہ اب انکی محنت کے ساتھ نہیں بلکہ انکی ملازمت کے ساتھ وابستہ نظر آتے ہیں ۔محنت کا حجم یکساں ہونے کے باوجود رسمی اور غیر رسمی محنت کشوں کے حالات کاراور اوقات کار میں بہت زیادہ تفاوت نظر آتی ہے۔ رسمی مزدوروں کے حقوق تو آئی ایل او کے چارٹر کے مطابق تسلیم شدہ ہیں ۔لیکن غیر رسمی مزدوروں کے حقوق کا سرے سے کوئی سوال موجود نہیں ہے۔ساری دنیا کی طرح پاکستان میں بھی مزدوروں کا عالمی دن منایا جاتا ہے ۔ مزدوروں کا عالمی دن مناتے وقت مزدروں کے حق کے لئے آواز بلند کرتا ہے۔ یکم مئی کو پی پی پی ۔جمہوریت اور محنت کشوں کے لئے واحد وفاقی جماعت ثابت ہوتی ہے جو مزدوروں کا ہرسال بڑا اجمتاع کرتی ہے۔ پچھلے سال قائد آباد لانڈھی پر محنت کشوں کے علاقے میں بلاول بھٹو زرداری نے شاندار جلسے کا انعقاد کرکے محنت کشوں کے دل جیت لئے تھے۔ کیونکہ پی پی پی عوامی جماعت ہے اور شعبہ میں اپنا کردار ادا کرتی
ہے۔ یکم مئی دنیا بھر میں مزدوروں کے عالمی دن کے طورپر منایا جاتا ہے جسکی ابتداء شکاگو کے شہیدوں کو سرخ سلام سے ہوتی ہے۔ امریکہ کے شہر شکاگو ہی وہ جگہ ہے جہاں سے اس تحریک کا آغاز ہواتھا۔ اور بے شمار مزدوروں کا خون بہا تھا۔ یکم مئی کا دن ایک تہوار کی طرح منایا جاتا ہے۔ ’ اس شہر میں مزدور جیسا کوئی دربدر نہیں ‘جس نے سب گھر بنائے اسکا کوئی گھر نہیں ‘ مزدور کنونشن میں یہ طے پایا تھا کہ مزدور کے اوقات کار آٹھ گھنٹے ہوں گے۔ لیکن پاکستان سمیت دنیا بھر کے مزدوروں کی اکثریت سے زیادہ کام لیا جا رہا ہے۔ ہمارے معاشرے میں سب سے زیادہ جسمانی محنت مزدور کرتا ہے ۔ اسکے باوجود سب سے کم معاوضہ بھی انہی کو ملتا ہے۔ 2010کی لیبر پالیسی کے تحت ایک عام مزدور کی ماہانہ آمدنی سات ہزار مقرر کی گئی تھی۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ مہنگائی کے اس دور میں ایک مزدور کی کم ازکم آمدنی میں وہ کیسے اپنے بچوں کو پالے گا۔ سندھ حکومت نے نئی لیبر پالیسی میں کم ازکم اجرت پندرہ ہزار روپے رکھی ہے۔ اور وہ مزدوروں کے حقوق پر بہت ٹھوس اقدامات چاہتی ہے۔ کئی ایسے مزدور بھی ہیں جو یومیہ اجرت پر کام کرتے ہیں ۔ انکی حالت عام مزدوروں سے بھی بدتر ہے۔ کیونکہ انہیں کبھی کام ملتا ہے کبھی پورے دن انتظار کے بعد خالی ہاتھ لوٹنا پڑتا ہے۔ مزدوروں کے عالمی دن کے موقع پر کئی تقاریر ریلیاں جلسے جلوس اور تقاریب منعقد کیجاتی ہیں۔ وعدے وعید ہوتے ہیں ۔ لیکن مزدور کی حالت نہیں بدلتی ۔ صوبائی وزیر محنت سعید غنی خصوصی طور پر مزدوروں کے لئے نبرد آزما ہیں ۔ سندھ واحد صوبہ ہے جہاں آٹحوین ترمیم کے بعد لیبر لاز میں بھی ترامیم کی گئی ہیں اور پی پی پی مشہور اس حوالے سے بھی ہے کہ وہ عوام کو روزگار اور حق دیتی ہے۔ لیبر پالیسی ہر سال بنتی ہیں ۔ پی پی پی کے دور حکومت میں اس پر عمل درآمد بھی ہو رہا ہے۔ پاکستان پیپلزپارٹی کا نعرہ ہی روٹی کپڑا اور مکان ہے۔ جبکہ پاکستان کا آئین اور صوبووں کی خود مختاری بھی اسی جماعت سے جڑی ہوئی ہے۔ یکم مئی کا دن کتنے کٹھن حالات میں آیا ہو پی پی پی کی سندھ حکومت عید ریلیف سمیت مزدوروں کے بہترین مقام کے لئے کوشاں ہے۔ مزدوروں کے حقوق اور انکی انجمن سازی کو قانونی حیثیت حاصل ہے۔ یہ سب عمل کی شکل میں ساری دنیا بالخصوص پاکستان میں نظر نہیں آتے ۔ صرف سندھ حکومت کی ذمہ داری نہیں کہ وہ اسکے لئے اقدامات کرے یہ دائرہ کار پورے پاکستان میں ہونا چاہئے۔ اجرت میں مہنگائی کے حساب سے مذید اضافہ کی ضرورت ہے۔ یہ پی پی پی کی طرف سے تو ممکن ہے لیکن وفاق اور باقی صوبوں کو بھی اسکی تقلید کرنی چاہئے۔ یوم مئی پر تمام محنت کشوں کو مبارکباد دیتی ہوں اور چیئرمین بلاول بھٹو، وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ ، صوبائی وزیر محنت سعید غنی سے اچھے پیکیج اور مزدور دوست اقدامات کی توقع کرتے ہیں جو عوام دوست اور مزدور دوست ہیں ۔